واشنگٹن: امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایف سولہ طیارے دینے پر سینیٹرز تشویش میں مبتلاء ہیں ،امور خارجہ کمیٹی اس معاملے پر اپنی خصوصی سماعت کرے، طیاروں کی فراہمی پرعملدرآمد اگلی حکومت کے دور میں ہونا چاہیے ۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جان مکین کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکی صدر کی انتظامیہ کی پاکستان کو ایف سولہ جنگی طیارے فروخت کرنے کے فیصلے اور اس کے امریکا اور بھارت کے تعلقات پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے حوالے سے سینیٹرز نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والی اِس ڈیل پر عمل اگلی حکومت کے دور میں ہونا چاہیے۔ جان مکین کی رائے میں اس حوالے سے سینیٹ میں ہونے والی بحث سینیٹرز کو اس ڈیل کے بارے میں تفصیلات جاننے اور اس سے متعلق فیصلہ کرنے کا موقع دے گی۔اوباما انتظامیہ کی جانب سے رواں برس 12 فروری کو اعلان کیا گیا تھا کہ واشنگٹن حکومت نے پاکستان کو 8 اضافی ایف 16 طیارے ، راڈار اور دیگر عسکری آلات فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس ڈیل کی کل لاگت 699 ملین ڈالر ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان اور امریکا کی اس ڈیل پر شدید نکتہ چینی کی جا چکی ہے۔جان مکین کے علاوہ امریکی سینیٹر رانڈ پال بھی پاکستان اور امریکا کی اس ڈیل کے مخالف ہیں۔ایک انٹرویو میں رانڈ پال نے بتایا کہ انہوں نے امریکی سینیٹ میں پاکستان کو اسلحہ اور جنگی سازوسامان نہ فروخت کیے جانے کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کر دی ہے۔ اگر اس قرارداد کو منظور کر لیا گیا تو امریکا اور پاکستان کی ایف 16 طیاروں کی ڈیل پر عمل نہیں ہو سکے گا۔علاوہ ازیں پاکستان نے ایف 16لڑاکا طیاروں کی امریکہ سے خریداری پر بھارت کے بے جا اعتراضات اور واویلے پر ایک مرتبہ پھر حیرانی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیاکہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کسی دوسرے ملک کیلئے فکر کی بات نہیں ہونی چاہیے، امریکہ کے اس فیصلے سے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا، دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ تمام ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کریں۔ ہفتہ کو سرکاری نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہاکہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے فیصلے سے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کسی دوسرے ملک کیلئے فکر کی بات نہیں ہونی چاہیے۔طیاروں کی فروخت کے معاملے پر بھارتی تحفظات کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ردعمل پر حیرانگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنے بیانات میں بار بار یہ بات واضح کی ہے کہ یہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف صلاحیت بڑھانے کیلئے دئیے جا رہے ہیں۔نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار سب سے بڑا ملک ہے جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عالمی برادری نے ان کامیابیوں کا اعتراف کیا ہے اور انہیں سراہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ تمام ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کریں۔ایک سوال پر نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وزارتی سطح کے تذویراتی مذاکرات کا چھٹا دور پیر کو واشنگٹن میں ہو گا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کو ایف 16 طیارے فروخت کرنے کا دفاع کرتے ہوئے طیاروں کو انسداد دہشت گردی آپریشنز میں استعمال کرنے کے پاکستانی موقف کی توثیق کردی۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیلینا ڈبلیو وائٹ نے کہا کہ ہم پاکستان کو انسداد دہشت گردی آپریشنز کے لیے آٹھ ایف سولہ طیارے فروخت کرنے کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس موجود ایف سولہ طیاروں نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایف سولہ طیاروں کی مدد سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کیے جانے والے آپریشنز سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بڑی حد تک توڑا گیا ہے اور یہ فوجی آپریشنز پاکستان کے علاوہ امریکا، نیٹو اور خطے کے مفاد میں بھی ہیں۔امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے محکمہ خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اوباما انتظامیہ پہلے ہی پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے حوالے سے کانگریس پر اپنے عزم کا اظہار کرچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ طیارے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں پاکستان کی صلاحیت کو بڑھائیں گے۔واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی منظوری کے بعد کانگریس کے بعض قانون سازوں اور بھارت کی جانب سے فیصلے کی مخالفت کی گئی تھی۔بھارت نے امریکا کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھاتاہم امریکی محکمہ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت بھارت کیلئے تشویش کا باعث نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ڈیل خطے کی سیکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہے۔