|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2023

کوئٹہ : گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں میں احتساب، شفافیت اور ذمہ داری کی پاسداری لازمی ہے جس کیلئے مضبوط چیک اینڈ بیلنس میکنزم کا ہونا اولین شرط ہے. انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں ہراسمینٹ سے متعلق بہت ابہام پایا جاتا ہے جو کہ بحث طلب اور تحقیق طلب ہے. قانونی ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ ہراسمینٹ کو زیادہ واضح کریں تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فورم آف پاکستان محتسب (ایف پی او) کے زیرِ اہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان ” سرکاری اداروں میں بدانتظامی کے خاتمے کے حوالے سے محتسب کا کردار ” میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر وفاقی محتسب برائے ٹیکس ڈاکٹر محمود آصف، وفاقی محتسب بینکنگ سراج الدین عزیز، وفاقی محتسب آزاد جموں کشمیر چوہدری محمد نعیم، صوبائی محتسب بلوچستان نذر بلوچ اور ریجنل ڈائریکٹر غلام سرور براہوی سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے.۔

اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ خواتین ہماری کل آبادی کا نصف سے زائد حصہ ہے جن کی تمام سرگرمیوں میں شرکت اور شمولیت لازمی ہے. صوبائی محتسب بلوچستان نذر بلوچ اور ان کی پوری ٹیم کی انتھک کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے فیصلے انصاف پر مبنی ہوتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ محتسب کا ادارہ معاشرے کے غریب ترین اور کمزور ترین افراد کو سستا انصاف فراہم کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے. گورنر بلوچستان نے کہا کہ موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔

لہٰذا اداروں اور محکموں کو کمپیوٹرائز کیے بغیر اچھی طرز حکمرانی کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا. ایک شفاف اور مربوط نظام کو یقینی بنانے کیلئے سرکاری آفیسرز اور ملازمین کے استعداد کار کو بڑھانا بھی اشد ضروری ہے. انہوں نے وفاق اور دیگر صوبوں سے آئے ہوئے مہمانوں کی آمد خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہمیں ایک دوسرے کے علم و تجربہ سے استفادہ کرنے کے مواقع میسر ہو جاتے ہیں. آخر میں گورنر بلوچستان نے فورم آف پاکستان محتسب کی جانب سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار کے شرکاء اور منتظمین میں یادگاری شیلڈز اور قالین تقسیم کیے ۔