چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہر وقت عوام کو یہ بتاتے رہتے ہیں کہ انصاف سب کے لیے یکساں ہونا چاہئے، عدالتی نظام کو کسی دباؤ یا فرمائش کے ذریعے نہیں چلانا چاہئے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے لیڈران کو چور اور ڈاکو کے القابات سے نوازتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ یہ من پسند ججز چاہتے ہیں،
انہیں من پسند آرمی چیف چاہئے ہر ادارے میں یہ اپنی مرضی وپسند کے لوگ چاہتے ہیں تاکہ ان کی چوری اور کرپشن پکڑا نہ جائے مگر خود ذاتی طور پر کبھی بھی اس پر عمل نہیں کرتے، ہمیشہ اپنی پسند کے ججز کا وہ خود مطالبہ کرتے رہے ہیں، آرمی چیف بھی اپنی فرمائش کا ہی چاہتے تھے، ڈی جی آئی ایس آئی بھی اپنی پسند کا چاہتے تھے گویا ہر ادارے کے اندر براہ راست مداخلت پی ٹی آئی دورحکومت میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کی اور اس کی بیسیوؤں مثالیں ملتی ہیں مگر اب خود ان کے قریبی ساتھی انہیں چھوڑ کر جاتے جاتے بتارہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی انا پرست، ضدی اور اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے تھے یہاں تک کہ پارٹی کے اندر اور حکومتی معاملات میں بھی وہ اپنی بات کو حتمی قرار دیکر فیصلہ کرتے تھے پھر دیگر اراکین سے دستخط لیتے تھے۔ بہرحال توشہ خانہ کیس چیئرمین پی ٹی آئی کے گلے میں پھنس چکی ہے اب تو جس خریدار نے گھڑیاں، انگوٹھی سمیت دیگر نایاب چیزیں خریدی ہیں وہ پاکستان آکر گواہی دینے کے لیے بھی تیار ہے اور انہوں نے یہ بات بتائی کہ شہزاد اکبر اور فرح گوگی نے توشہ خانہ کی چیزیں مجھے فروخت کرنے میں کردار ادا کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی جب پھنستے دکھائی دے رہے ہیں تو اپنے بیانات سے بھی مکر رہے ہیں پہلے لوگوں کو بتایا کہ یہ میری ملکیت ہے مجھے تحفہ ملا ہے تو میں اس کا جو بھی کروں کسی اور کاکیا تعلق ہے۔اب بیانات بدل کر کبھی ملٹری آفیسر کانام لیتے ہیں تو کبھی کوئی اور کہانی درمیان میں ڈال دیتے ہیں اور تو اور اب وہ جج پر بھی اعتراض کررہے ہیں کہ وہ میرا کیس نہ سنیں۔ بہرحال چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے مؤقف اپنایا کہ سیشن کورٹ درخواست دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی توشہ خانہ کیس کی سماعت کریں گے۔واضح رہے کہ توشہ خانہ سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔دوسری طرف سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس سے متعلق سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرائل کورٹ ہائیکورٹ کے حتمی فیصلے تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ مقدمہ منتقلی کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک ٹرائل کورٹ حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی۔اب چیئرمین پی ٹی آئی بعض کیسز میں بری طرح سے پھنس رہے ہیں اور عین ممکن ہے کہ ان کی جلد گرفتاری بھی عمل میں آئے، اس لیے چیئرمین پی ٹی آئی دباؤ بڑھانے کے لیے روزایک نئی بات کرکے گمراہ کن پروپیگنڈہ پھیلاتے ہیں اور خود کو تمام تر کیسز سے بری الذمہ سمجھتے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا دورحکومت سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سے انہوں نے قانون کو پامال کرکے سیاسی انتقامی کارروائیوں کے ذریعے مخالفین پر جھوٹے کیسز بنائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھی پی ٹی آئی دور کی واردات ہے پھراس پر یوٹرن لے لیا مگر اب ان کے گرد گھیرا تنگ ہوچکا ہے یوٹرن لیں یا بیانات تبدیل کریں قانون اپناراستہ اپنائے گی۔