|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں ملک بھر میں مردم شماری کو ملتوی کرنے پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ حکمران بلوچستان کو کبھی بھی ترقیافتہ نہیں دیکھنا چاہتے اور صوبے کو پسماندگی ، غربت اور جہالت کی طرف دھکیلنے کی کو شش کی جا رہی ہے مردم شماری کا انعقاد فوری طور پر کیا جائے وفاقی حکومت آئینی تقاضے کو پامال کر کے ایک سازش کے تحت مردم شماری کو نہ کرانے کی ضد کر رہے ہیں مردم شماری نہ ہونے سے بلوچستان اپنے وسائل اور فنڈز سے محروم رہینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں آئینی تقاضے کو پورا نہیں کیا اور مردم شماری کو ملتوی کر کے بلوچستان کے ساتھ وفاق نے ایک بار پھر پرانا روش برقراررکھا انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور کابینہ کے ارکان اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد اپنا موقف مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کرلیتے تو اس کے اچھے نتائج برآمد ہو تے مگر وزیراعلیٰ اور حکومت میں شامل جماعتوں نے مشترکہ مفادات کونسل میں جس طرح خاموشی اختیار کی ہے اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے وفاقی حکومت اور حکمران مردم شماری کے حوالے سے صرف بہانے تلاش کر تے تھے کبھی پشتون قوم پرست اور کبھی بلوچ قوم پرست کو مردم شماری نہ کرانے کے حوالے سے احتجاج کر تے تھے جمعیت علماء اسلام مردم شماری ملتوی کرانے پر خاموش نہیں رہیگی اور اس پر ضرور عوام کے پاس جا کر احتجاج کرینگے اور مردم شماری کے مسئلے پر اپنا موقف پیش کرینگے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پرست اگر مہا جرین کی موجودگی میں بائیکاٹ کے بہانے کر رہے ہیں تو یہ مہاجرین اب سے نہیں کئی سالوں سے یہاں پر مقیم ہے اور ایک دو مرتبہ مردم شماری ان کی موجودگی میں بھی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے وسائل دینے کے حق میں نہیں ہے اور مردم شماری کو روک کر یہاں کے وسائل پر قبضہ جما نا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ مردم شماری موخر ہونے سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کو ہو گا اور اس نقصان سے بچنے کیلئے وفاقی حکومت فوری طور پر مردم شماری کا انعقاد کریں۔