|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2023

اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی بیان میں نیشنل پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ توتک کے دلخراش واقعہ اور کئی مرتبہ ڈیتھ سکواڈ کے ساتھ جھالاوان میں خصوصی اتحاد ،

ان کے دور حکومت میں آپریشنز کو دوام دینے ، تاریخی کرپشن ، اقرباء پروری ، لاپتہ افراد سمیت ان دور میں بلوچستان میں ہونے والے مظالم پر چپ رہنے کے واقعات انگلی سے سورج چھپانے کے مترادف ہیںہم یاد دلانا چاہتے ہیں۔

کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں سہ فریقی اتحاد جو خضدار میں قائم کی گئی تھی کس کے کہنے پر ڈیتھ سکواڈ کے سربراہ کے ساتھ مل کر بلوچی زبان سے منحرف ہوئے نہ بلوچی روایات نہ سیاسی اخلاقیات اس بات کی اجازت دیتی ہے۔

2013 ذاتی اعنا کسی سے نہیںمگر بلوچ مسائل سے روگردانی کرنے والوں سے اختلافات ضرور ہے،

میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کو اس بات کا جھانسہ دیا گیا کہ بلوچستان میں بی این پی اور نیشنل پارٹی اتحاد کر کے انتخابات میں حصہ لیں گے اتحاد و یکجہتی کے دعوے تو بڑے کئے گئے۔

لیکن کوئٹہ ایم پی ہاسٹل میں بی این پی کے رہنمائوں سے نیشنل پارٹی کے قیادت نے ایک ماہ تک مسلسل رابطہ رکھا اور بعض اوقات اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ انتخابات میں اکٹھے جائیں گے۔

لیکن نہ جانے کہاں سے فون آنے پر اتحاد کے دعوے کرنے والے پتلی گلی سے نکل پڑے اور ڈیتھ سکواڈ کے سربراہ سے اتحاد کر لیا بیان میں کہا گیا ہے۔

کہ ہمیں اس بات کا احساس ضرور ہے کہ تاریخی حقائق پر مبنی بات کی جائے تو نیشنل پارٹی کے دوستوں کو ندامت کا سامنا کر پڑے ہیں تاریخی حقائق پر انہیں ناراض نہیں ہونا چاہئے بلوچستان کے عوام تاریخی حقائق کو کیسے نظر انداز کر سکیں گے اکسیویں صدی میں عوام باشعور ہو چکے ہیں۔

اقتدار پر جب براجمان تھے تو انہیں بلوچستان میں کوئی مسئلہ نظر نہ آیا سب کچھ ٹھیک تھا یہاں تک بلوچستان کے ساحل وسائل کا دفاع کرنے کے بجائے گواہ بننے کو ترجیح دے کر جان کی امان پائی تاکہ کرپٹ صوبائی حکومت کو طویل دیا جا سکے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب ڈاکٹر مالک وزیراعلیٰ بلوچستان تھے۔

یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ انہوں نے سردار اختر جان مینگل اور میر حمل کلمتی کے فنڈز روک رکھے تھے جو کا ریکارڈ آج بھی موجود تھے۔

اگر اس وقت انتقامی کارروائیاں نہ کرتے تو آج انہیں اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی جام کمال بھی جب وزیراعلیٰ تھے انہوں نے بھی پارٹی ایم پی ایز کے فنڈز ڈاکٹر مالک بلوچ کی طرح روکے رکھا اور بی این پی دشمنی کو برقرار رکھا ڈیتھ سکواڈ کے جو امیدوار کونسلر نہ بنے۔

انہیں انہوں نے کروڑوں روپے کے فنڈز دیئے اسی طرح وڈھ میں ڈیتھ سکواڈ کو مضبوط کرنے کیلئے فنڈز جاری کرتے رہے بیان میں کہا گیا ہے۔

کہ نیشنل پارٹی کے رہنماء برا نہ مانیں تاریخی حقائق کو مسخ کرنا ممکن نہیں نیشنل پارٹی نے جس طرح نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی تعیناتی پر بغلیں بجائیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے یہ کہا کہ صادق سنجرانی ہو ، قدوس بزنجو ہو یا کوئی اور ذاتی اعنا کسی سے نہیں لیکن انوار الحق کاکڑ اس لئے متنازعہ ہیں کہ وہ لاپتہ افراد سمیت بلوچستان کے مسئلہ کو مسئلہ نہیں سمجھتے ہماری مخالفت کا محور یہی ہے