کوئٹہ:بلوچستان سول سروسز آفیسرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر خدائے رحیم میروانی نے کہا ہے کہ حکومت بلو چستان کی جانب سے سیکر ٹریٹ آفیسرز کی فیلڈ میں تعیناتی کی منظوری نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ سپر یم کورٹ کے متعدد فیصلوں کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے ،
سیکر ٹریٹ ملازمین کی ضلعوں میں تعیناتی سے صوبے میں ایک انتظامی بحران پیدا ہو جائے گا ،
حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج جا ری ہے جلد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو عائشہ زہری، محمدعلی درانی، عمران بنگلزئی، اسد مری کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان نے جاتے جاتے آخری دن غیر قانونی طریقے سے تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر 1997 سے لے کر آج تک کے جتنے بھی سیکرٹریٹ سروس کے آفیسر ان ہیں ان کی فیلڈ میں غیر قانونی تعیناتی کی منظوری دے دی جو کہ نہ صرف موجودہ مروجہ قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کی بھی سراسرخلا ف ورزی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ چند عناصر صوبے کے انتظامی ڈھانچے اور پبلک سروس ڈیلیوری کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں انہوں نے ساز باز کر کے چھپ کر ایک ایسی رپورٹ بنوائی جو تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھیجی گئی جس پر 21 میں سے صرف 4 ممبرز کے دستخط تھے وزیر اعلیٰ جام کمال نے مذکورہ رپورٹ واپس بھیج دی اور یہ ہدایات دی کہ بی سی ایس اور بی ایس ایس کے اعتراضات اور خدشات 30 دن میں لیکر رپورٹ دوبارہ جمع کروائی جائے،
سازشی گروہ غیر قانونی احتجاج کا راستہ اپنا کر اپنے ان مذموم مقاصد کے لئے آئے روزسول سیکر ٹریٹ کو بند کرنے اور سینئر آفیسر ان کو ڈرانا،
دھمکانا جیسے حربے استعمال کرتے ہیں۔
تا کہ انہیں ضلعوں میں غیر قانونی طور پر تعینات کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ چند افراد نے ساز باز کرکے موجودہ وزیر اعلی سے اس ہی رپورٹ پر احکامات جاری کئے اس تباہ کن فیصلے سے صوبے میں انتظامی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکر ٹریٹ ملازمین کی ضلعوں میں تعیناتی سے نہ صرف پبلک سروس ڈیلیوری متاثر ہوگی بلکہ صوبے میں ایک انتظامی بحران پیدا ہو جائے گا جو کہ کسی بھی طرح سے نا قابل قبول عمل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلہ کر تی لیکن عمل در آمد کروانا بیور کریسی کا کام ہے ، چیف سیکرٹری کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے وہ قانون کے پابند ہیں کسی کو سپورٹ نہیں کریں گے ۔