آئی ایم ایف نے تمام سرکاری اداروں کو وزارت خزانہ کی نگرانی میں رکھنے پر زور دیا ہے۔ ایستر پیریز روئز کہتی ہیں بیرونی سرمایہ کاری راغب کرنے کیلئے گورننس اور نجی شعبے میں اصلاحات اہم ہیں۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستر پیریز روئز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرکاری اداروں کو وزارت خزانہ کی نگرانی میں رکھنا طے شدہ اصلاحات کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی معیاد 2024ء کے اوائل تک ہے۔ نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا بیرونی سرمایہ کاری راغب کرنے کیلئے گورننس اور نجی شعبے میں اصلاحات اہم ہیں۔
ایستر پیریز نے مزید کہا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پر عملدرآمد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
دوسری جانب گزشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور وزارت خزانہ حکام کے درمیان ورچوئل رابطہ ہوا تھا۔ حکام کے مطابق بات چیت کے دوران گیس سیکٹر کے گردشی قرضہ میں کمی کیلئے نئے پلان پر گفتگو کی گئی، آئی ایم ایف نے پاکستان سے گیس سیکٹر گردشی قرضہ میں کمی کے پلان پر مزید وضاحت مانگی تھی۔
واضح رہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تمام عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔