|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2016

ڈیرہ اللہ یار: بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مشرف دور حکومت کی پالیسی موجود ہ حکومت جاری رکھے ہوئے ہیں لوگوں کو لاپتہ مسخ شدہ لاشیں پھنکنے چارداور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے موجودہ حکمران بلوچ قوم سے پیار نہیں عملی طورپر ان سے نفرت کرتی ہے نیشنل پارٹی کا بانی ہوں او پارٹی کو ر نظریاتی کارکنوں قلم کاروں اور محکوم عوام کی مدد سے اسلام آباد کے مراعات یافتہ مخصوص طبقے سے چھٹکارا دلاؤں گا پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل سے بلوچ قوم کو فائدہ پہنچنے والا نہیں ہے حکومت باہر بیٹھے ناراض بلوچوں سے مزاکرات کا ڈھونگ رچارہی ہے بلوچستان مسئلے کے حل میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے بزور طاقت کسی مسئلے کا حل نکالنا ناممکن ہے مزاکرات ساز گار ماحول میں ہوتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’روزنامہ آزادی‘‘سے ٹیلی فونک پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے بلوچستان میں لگائی گئی آگ کو آج تک کسی نے بجھانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کیں صرف بیان بازیوں اور معافی مانگنے سے بلوچستان پر لگے گہرے زخم ختم نہیں ہوسکتے ہیں ۔سابقہ حکومت کی طرح مسلم لیگ ن کی حکومت بھی بلوچ قوم کو اقلیتی میں تبدیل کرنے کی سازش کر رہی ہے وفاقی حکومت کا رویہ بلوچوں کے ساتھ تلخ ہے اور وہ ان سے پیار نہیں بلکہ نفرت کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں روزانہ کسی نہ کسی کونے سے مسخ شدہ لاشیں بر آمد ہورہی ہیں ایسے حالات نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنادی ہے اور چادر اور چار دیواری کے تقد س کو بھی پامال کیا جا رہا ہے ایسے ماحول میں بھلا کون مزاکرات کیلئے تیار ہوگا ان کا کہنا تھا کہ پاک چین راہداری کے فائدے بلوچوں کو نہیں بلکہ طاقتور قوتوں کو ہوگا حکومت گوادر کے لوگوں کو پینے کا پانی فراہم نہیں کرسکتا تو ان کو خوشحالی کا خواب دکھاناچھوڑ دے ڈاکٹر عبد الحئی کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلی ڈاکٹر مالک بلوچ کا دور حکومت مایوس کن تھا انہوں نے بڑے حکمرانوں کو خوش تو ضرور کیا لیکن اہل بلوچستان کیلئے وہ کچھ نہیں کرپا سکے جس سے بے روزگاری تعلیم صحت اور دیگر بنیادی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا بے روزگار نوجوان آج تک ڈگریاں ہاتھوں میں لیے نوکریوں کی تلاش میں سرگرداں نظر آرہے ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کو خوبصورت بنایا جا سکے اور اس کے لئے مظلوم اور محکوم عوام کی بھرپور مدد درکار ہے تاکہ حقیقی معنوں میں صوبے کی خدمت کی جاسکے ۔