|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2023

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلی سردار اختر مینگل نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جمہوری انداز میں تحریک چلانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے

اس ملک اور اپنے آنے والی نسلوں پر رحم کیا جائے ملکی معیشت کی یہ حالت ہے

کہ امداد اپنی جگہ کوئی بھیک دینے کے لئے بھی تیار نہیں، بلوچستان میں بسنے والے تمام اقوام کی ذمہ داری ہے کہ قربانیاں دینے والے اکابرین کی طرح کی قربانی کا جذبہ پیدا کریں

ان اکابرین نے نہ اپنی جان کی فکر کی نہ اپنے اولاد کی فکر کی بلکہ صرف بلوچستان کی ننگ ناموس کی فکر کی۔

ان خیالات کا انہوں نے ہفتہ کوسردار عطاء اللہ مینگل کی دوسری برسی کی مناسبت سے کوئٹہ کے ہاکی گراونڈ میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،

نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدرکبیر محمد شہی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی

اس دور کی سیاست اور آج کی سیاست میں زمین و آسمان کا فرق ہے،

ماضی کے سیاست دان جیل جانے کو اپنے کے لئے فخر محسوس کرتے تھے

ہمیں اپنے اکابرین کے عزائم و افکار کی پیروی کرنی ہوگی

بلوچستان کے مالک وہ کہلاتے تھے جن کو شہید کیا گیا کل بگیوں کو کھینچنے والے آج بلوچستان کے مالک بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والے تمام اقوام کی ذمہ داری بنتی ہے قربانیاں دینے والے اکا برین کی طرح کی قربانی کا جذبہ پیدا کریں

ان اکابرین نے نہ اپنی جان کی فکر کی نہ اپنے اولاد کی فکر کی بلکہ بلوچستان کی ننگ ناموس کی فکر کی ہمیں تمام مظالموں کا یکجہتی سے مقابلہ کرنا ہوگا ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کوایک نقطے پر تحریک چلانی ہوگی۔

سردار اخترمینگل نے کہا کہ سرکار کی جوتوں کو اٹھانے والوں کو آج گارف آف آنر دیا جاتا ہے حق کی بات کرنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے ہم آج بھی جعلی انکاونٹر پہ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھارہے ہیں

دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے ہماری مائیں بہنیں اپنے چاند جیسے بیٹے بھائی کو ڈھونڈ رہی ہیں وہ کونسے کالے بادل ہیں جنہوں نے ان بہنوں ماوں کے چاند کو ڈھانپ کررکھا ہے

کہتے ہیں آپ لاپتہ افراد کی بات کیوں کرتے ہیں آپ بتائیں کس کی بات کریں ؟آپ کسی کے لخت جگر کو نہ اٹھائیں کسی کی آنگن کو نہ آجاڑیں، ہم بات نہیں کریں گے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ وڈھ میں گولہ باری شروع ہوگئی ہے ہم نمک حلال ہیں

اس دھرتی کے جس دھرتی میں ہمارے اکابرین نے اپنا خون بہایا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کو تجربہ گاہ مت بناو، اس ملک اور اپنے آنے والی نسلوں پر رحم کرو،

ملکی معیشت کی یہ حالت ہے کہ امداد اپنی جگہ کوئی بھیک دینے کے لئے بھی تیار نہیںاس ملک کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خود کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔،

سربراہ بی این پی نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو عدالتوں میں بھی انصاف نہیں ملتا ہے ایمان مزاری اور علی وزیر کا گناہ کیا تھا، وہ ایک کیس میں رہا ہوتے ہیں دوسرے کیس میں پکڑے جاتے ہیں۔

سردار اخترمینگل نے کہا کہ کہتے ہیں آپ لاپتہ افراد کی بات کیوں کرتے ہیں آپ بتائیں کس کی بات کریں ؟آپ کسی کے لخت جگر کو نہ اٹھائیں کسی کی آنگن کو نہ آجاڑیں ہم بات نہیں کریں گے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ سردار عطاء مینگل نے مظلوم و محکوم قوموں کے لئے آواز اٹھائی سردار عطاء اللہ مینگل جیسے نڈر اور بے باک لیڈر بہت کم ملیں گے۔

اصغراچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں قدرت کے ہر وسائل موجود ہیںپھر بھی یہ صوبہ پسماندہ ہے:بلوچستان میں بلوچ پشتونوں کو آپس میں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے ۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے مظلوم اور مظلوم قوموں کو شعور دینے کے لئے اپنی زندگی وقف کی سردار عطاء اللہ مینگل کی تمام قومی و سیاسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے سوئی گیس نکلتی ہے لیکن آج بھی سوئی میں خواتین لکڑیاں جلا کرکھانا پکاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاغی میں آج بھی پسماندگی ہے،

گوادر کے باسی پانی سے محروم ہیں، کبیر محمد شہی نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی 70 لاکھ آبادی کو بغیر کسی فارمولے کے کم کیاگیاانہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا پہلا ایجنڈا تھا غیر جمہوری قوتوں کو جمہوریت میں مداخلت کی اجازت نہیں دینگے،:

بلوچستان کے تمام مسائل کے حل کے لئے اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے:

بلوچستان میں راتوں رات پارٹیاں بناکر انہیں کہاں سے کہاں پہنچایا جاتا ہے ۔بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار اخترمینگل نے اسلام آبادمیں بلوچستان کے مسائل کواجاگر کیا نگراں حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ سردار اخترمینگل کے بیان پر اعتراض کرے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں نگرں حکومت کے بیان کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لاپتہ افراد کے مسئلے سے متعلق بی این پی کے اٹھائے گئے آواز کو کوئی نہیں روک سکتاجلسے میں متعدد قرار دادیں بھی متفقہ طور پر پیش کی گئیں جن میں سردار عطاء اللہ مینگل کیقربانیوں، ثابت قدمی،

جہد مسلسل پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ایک اورقرار دادمیںکہا گیا کہ بلوچستان کی آبادی کو70لاکھ کم کیا گیا،مشترکہ مفادات کونسل کایہ عمل قابل مذمت ہے۔

ایک اورقرار داد میں آرمی ایکٹ اور سول لوگوں کی آرمی ٹرائل کورٹ کے ذریعے کیس چلانے کی مذمت کرتی ہوئے اسے انسانی حقوق کی پامالی کے متراد ف عمل قراردیا گیاایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیاکہ ملک بھر سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، علی وزیر ، ایمان مزاری ایڈووکیٹ سمیت دیگر گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔

ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ نگراں حکومت غیرجانبدار نہیںالیکشن کمیشن بلوچستان حکومت کے بیان کا سختی سے لوٹس لے۔

ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کی روح کے مطابق ملک میں انتخابات کا انعقاد 90 روز میں کرایا جائے ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان میں بے روزگاری عروج پر ہے،

بارڈر کے تجارت وکاروبار میں آسانی پیدا کی جائے۔ ایک اور قرارداد میںمطالبہ کیا گیاکہ پیٹرولیم مصنوعات، اشیائے خوردونوش بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے،عوام کی معاشی قتل عام بند کیا جائے۔