|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے کہاہے کہ جب تک حکومت بھارت کی سیکیورٹی سے مطمئن نہیں ہوگی تب تک قومی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی، پچھلے چند دنوں سے بھارت سے جو اطلاعات آرہی ہیں وہ قابل تشویش ہیں، آج بھی وہاں عسکری گروپ نے قومی ٹیم کے وہاں کھیلنے میں رکاوٹ ڈالنے کا کہا گیا، قومی ٹیم کی سیکیورٹی سے متعلق جائزہ لینے کے لیے سینئر افسران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ایف آئی اے اور نیب کے نہ تو پر کاٹ رہے ہیں نہ ہی اختیار ات میں کمی کی کوئی تجویز زیر غور ہے ،عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس سے متعلق کسی کے پاس بھی کوئی ثبوت ہیں تو وہ نیب اور ایف آئی اے کی کمیٹی کے حوالے کرسکتاہے جبکہ نام بھی صیغہ راز میں رکھاجائے گا میڈیا ٹرائل کے حق میں نہیں اس بات پر حیران ہوں کہ بین الااقوامی قوانین کو جانے بغیر سیاستدان اور رہنماء مصطفی کمال کی پریس کانفرنس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی باتیں کررہے ہیں موجود ہ حکومت وہی کرے گی جو آئین وقانون کے دائرہ میں درست ہوگا اور ملکی سلامتی کے لیے بہترسمجھاجائے گا ۔مصطفی کمال کے ایم کیو ایم اور الطاف حسین سے متعلق تمام تر الزامات نئے نہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت دیاگیاہے ۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ورلڈٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے تعلق معاملے پر وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس پر انہیں سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔ اس معاملے پر شہریار خان سے بھی کئی بات ملاقات ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کھیل سے محبت کرنے والا ملک ہے ہمارے یہاں کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک لگاؤ ہے لیکن اس محبت اور دیوانگی کو ٹیم کبھی ٹیم ہینڈل کرلیتی ہے اور کئی مرتبہ نہیں بھی کرپاتی۔چوہدری نثار نے کہا کہ پچھلے چند دنوں سے بھارت سے جو اطلاعات آرہی ہیں وہ قابل تشویش ہیں، آج بھی وہاں عسکری گروپ نے قومی ٹیم کے وہاں کھیلنے میں رکاوٹ ڈالنے کا کہا اور امن وامان خراب کرنے کی دھمکی دی جس پر پاکستانی حکومت اور خود میری ذمہ داری ہے کہ بھارت میں ہمارے کھلاڑیوں کو مکمل سیکیورٹی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بھارت میں ہمارے بڑے بڑے ناموں کی تضحیک ہوئی جس میں خود شہریار کان بھی شامل ہیں، یہ تمام چیزیں بہت سنگین ہیں شہریار خان سے بھی کہا ہے کہ یہ مسئلہ آئی سی سی کے سامنے پیش کریں جس پر انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی کی سیکیورٹی ٹیم بھارت میں موجود ہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں قومی ٹیم کی سیکیورٹی سے متعلق جائزہ لینے کے لیے سینئر افسران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے اور کوشش کررہے ہیں کہ وہ ٹیم بھارتی حکومت کی منظوری کے بعد روانہ ہو۔اگر ٹیم نے ابتدئی رپورٹ مثبت دی تو ٹیم پروگرام کے مطابق روانہ ہوگی ورنہ جب تک واضح پیغام نہیں آجاتا کہ بھارت ہمارے کھلاڑیوں کے لیے محفوظ ہے تب تک ٹیم کی روانگی کچھ روز کے لیے ملتوی کرنا پڑی تو کریں گے اور جب تک حکومت مطمئن نہیں ہوگی تب تک ٹیم کو گرین سگنل نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں پاکستان کی شمولیت ضروری ہے کیونکہ ہم ایک اہم ملک ہیں اور اس ایونٹ کے ورلڈ چیمپئن بھی رہ چکے ہیں اس لیے آئی سی سی اور بھارت کی بھی ذمہ داری ہے کہ پاکستانی ٹیم کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے جب کہ یہ کہنا آسان ہے کیونکہ صرف ہوٹل میں قیام اور ایک سے دوسری جگہ جانا سیکیورٹی نہیں ہے، خاص طور پر کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں سیکیورٹی کی ضرورت ہے جہاں ہزاروں لوگ ہیں اور وہاں یہ ضروری ہے کہ ہمارے لڑکوں کو کرکٹ کھیلنے دیا جائے اور سیاست کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ان کا مزید کہناتھاکہ ایف آئی اے اور نیب کے نہ تو پر کاٹ رہے ہیں نہ ہی اختیار ات میں کمی کی کوئی تجویز زیر غور ہے ۔عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس سے متعلق کسی کے پاس بھی کوئی ثبوت ہیں تو وہ نیب اور ایف آئی اے کی کمیٹی کے حوالے کرسکتاہے جبکہ نام بھی صیغہ راز میں رکھاجائے گا میڈیا ٹرائل کے حق میں نہیں اس بات پر حیران ہوں کہ بین الااقوامی قوانین کو جانے بغیر سیاستدان اور رہنماء مصطفی کمال کی پریس کانفرنس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی باتیں رہیں موجود ہ حکومت وہی کرے گی جو آئین وقانون کے دائرہ میں درست ہوگا اور ملکی سلامتی کے لیے بہترسمجھاجائے گا ۔مصطفی کمال کے ایم کیو ایم اور الطاف حسین سے متعلق تمام تر الزامات نئے نہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت دیاگیاہے۔