|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2023

پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معیشت پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔

افغان حکام ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کسٹمز کے ساتھ غلط بیانی کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں اشیاء کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے۔اس کے بعد یہ اشیاء پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں۔ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغان درآمدات میں 67 فیصد اضافہ ہوا، جن کی مالیت فروری 2022-23ء میں 6.71 بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچی۔

گزشتہ سال یہ درآمدات 4 بلین امریکی ڈالر تھیں، افغان درآمد کی جانے والی اشیاء میں مصنوعی فائبر، بجلی کا سامان، الیکٹرونکس آلات، ٹائر ٹیوب، چائے وغیرہ شامل ہیں۔ اِن درآمدات میں بالترتیب 35 فیصد،72 فیصد،80 فیصد اور59 فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا۔درآمدات کے کثیر اضافے کی وجہ سے پاکستان میں ان اشیاء کی درآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی،مصنوعی فلیمنٹ سے بنے کپڑے کی مصنوعات میں 48فیصد، الیکٹرونکس آلات میں 62 فیصد، ٹائرز اینڈ ربڑ میں 42 فیصد، چائے میں 51 فیصد، مشینری میں 34 فیصد جبکہ سبزی اور پھلوں کی درآمدات میں 46 فیصد کمی آئی ہے

۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی سمال اور میڈیم سکیل انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے اور پاکستانی معیشت پر اس کے انتہائی برے اثرات پڑرہے ہیں۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی پاکستان کی معاشی بحالی کے لئے دنیا میں رائج انٹرنیشنل قوانین کے مطابق کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ملکی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ غیر قانونی تجارت کو فوری روکا جائے جس سے معیشت اور عام لوگوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلروں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کے نتیجے میں نہ صرف چینی سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے بلکہ ڈالر کو بھی بریک لگ گیا ہے جس کی بڑی وجہ اسمگلنگ تھی۔

بہرحال ملکی معیشت کو بہتر سمت دینے کیلئے قانونی ٹریڈ پر کام کیا جائے ساتھ ہی سیاسی استحکام اور معاشی استحکام کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرزاپنا مخلصانہ کردار ادا کریں۔