بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکے سے جے یو آئی رہنما حافظ حمد اللہ زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا حافظ حمد اللہ کی گاڑی کے قریب ہوا جس میں وہ زخمی ہوئے۔
ایس پی مستونگ کے مطابق دھماکے میں11 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں حافظ حمد اللہ بھی شامل ہیں۔
11 زخمیوں کو نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال مستونگ لایا گیا جب کہ 2 زخمیوں کو سول اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ۔
جہاں ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔
اس سے قبل رواں سال جولائی کے مہینے میں ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق،150 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ملک میں دہشت گردی کی وارداتیں ایک بار پھر سراٹھارہی ہیں ۔
سابق وفاقی، موجودہ نگراں حکومت اور عسکری قیادت نے حالیہ دہشت گردی واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کی وجہ بھی سرحد پار دہشت گرد ہیں ۔
جو ملک کے اندر داخل ہوکر دہشت گردی کی کارروائی کرتے ہیں جس میں جدید ہتھیاروں کا بھی استعمال کیاجارہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک بار پھر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔3
چترال سمیت دیگر مقامات پر افغانستان سے دہشت گرد حملے ہوئے، افغانستان کی قائم مقام حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات یقینی بنائے۔ افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں۔
پاکستان نے افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان بھائیوں کو کھلے بازوئوں خوش آمدید کہا لیکن حکومت پاکستان نے اپنے قوانین پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنانا ہے، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان اس تجارت میں اضافے کے لیے سہولیات فراہم کر رہا ہے، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں بھارت سے واہگہ کے ذریعے سڑک سے تجارت شامل نہیں ہے، افغانستان سے بعض چینلز کے ذریعے رابطہ ہے مگر ابھی کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوئی، پاکستان اور افغانستان میں بات چیت کے لیے سفارتخانے سمیت مختلف چینلز ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگردانہ حملے ہوئے، افغان عبوری حکومت یقینی بنائے کہ پاکستان کو افغان سر زمین سے خطرات درپیش نہ ہوں۔
اب یہ افغانستان کی عبوری حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پاکستان جوتجارت کے حوالے سے بھی نیک خواہشات کا اظہار کررہا ہے ۔
اور دہشت گردی کے تدارک کے لیے اقدامات پر زور دے رہا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔حالیہ دہشت گردی کے واقعات کسی کے مفاد میں نہیں ہیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونگی بلکہ اس کے برے اثرات خطے پر پڑینگے جس کے بعد یہ عالمی سطح پر بھی بڑا مسئلہ بن جائے گا۔
اس لیے پڑوسی ممالک سمیت عالمی برادری بھی اس دہشت گردی کی لہر کوروکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زور دے تاکہ دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہوسکے۔