بلوچستان تاریخی حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔
یہاںتہذیب وتمدن، آثار قدیمہ کی ایک شاندار تاریخ ہے آج بھی صدیوں پرانے آثار قدیمہ کی یادگاریں موجود ہیں جو سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے سود مند ثابت ہوسکتے ہیں۔
ویسے بھی بلوچستان کے بلندوبالاپہاڑوں کے درمیان گرتے آبشاروںسمیت دیگر خوبصورت مقامات موجود ہیں جن پر سرمایہ کاری کرکے صوبہ کے قومی خزانے کو فائدہ پہنچایاجاسکتا ہے اور پھراس سے جڑے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے جاسکتے ہیں۔
اس کے لیے صرف جستجو اور توجہ کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی شناخت میں گندھارا کی تہذیب کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
بلوچستان میں قدیم تہذیب پر مشتمل مقامات کے تحفظ کے لئے اقدامات کو مؤثر اور بار آور بنایا جارہا ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا کی تجاویز کا جائزہ لے کر جاری اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا ۔
نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلی مردان خان ڈومکی نے گزشتہ روز نگران وفاقی وزیر مملکت و وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے دور افتادہ سیاحتی مقامات تک مواصلاتی رابطوں کی بہتری ، آسان رسائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کو دیرپا بنانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کے تحت کام جاری ہے۔
اور حکومت کی کوشش ہے کہ اس ضمن میں ایسی جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے جو دیرپا نتائج کی حامل ہو۔نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے قدیمی گندھارا تہذیب کو برداشت، رواداری اور بھائی چارے کا آئینہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی تمام وفاقی اکائیوں میں گندھارا آثار قدیمہ کی موجودگی قومی یکجہتی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندھارا کوریڈور کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو بدھا اکثریتی ممالک کے دارالحکومتوں سے بذریعہ فضائی راستہ منسلک کرنے سے عالمی سیاحوں کی بڑی تعداد پاکستان کا رخ کرے گی ۔ملاقات میں پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار نے نگران وزیراعلیٰ کو اپنے مجوزہ گندھارا کوریڈور منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گندھارا تہذیب کے آثارِ قدیمہ صوبہ خیبرپختونخوا، پانچ سندھ میں، ایک بلوچستان میں، دس پنجاب میں اورچار گلگت بلتستان میں واقع ہیں۔
زمانہ قدیم میں موجودہ اسلام آباد کا علاقہ بھی گندھارا کا اہم حصہ تھا، ماہرین آثارِ قدیمہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے گونڈرانی شہر روغان میں واقع قدیمی غار ساتویں صدی عیسوی میں بدھ مت کے پیروکاروں نے تعمیر کیے تھے، لگ بھگ پندرہ سو قدیمی غاروں میں سے اب صرف پانچ سو اچھی حالت میں موجود ہیں ۔
اس موقع پر ڈاکٹر رمیش کمار نے قلات سمیت صوبے کے مختلف مقامات میں ہندو اقلیتی کمیونٹی کے تحفظ اور ہنگلاج ماتا مندر کی بہترین دیکھ بھال کیلئے بلوچستان حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پاکستان ہندؤ کونسل کو دیگر صوبوں کے مساوی سالانہ فنڈز کے اجراء کے لیے دی گئی درخواست پر زیر التواء سمری طلب کرتے ہوئے وسائل کے مطابق اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
بہرحال نگراں حکومت ہو یا آئندہ آنے والی منتخب صوبائی حکومت سیاحت کے شعبے کو خاص ترجیح دینا ضروری ہے اور خاص کر قدیم مقامات سمیت خوبصورت سیاحتی علاقوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے تاکہ بلوچستان کی تاریخ اجاگرہونے کے ساتھ خوبصورتی اور سرمایہ کاری کے ذریعے عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔