کوئٹہ: سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں نیب بلوچستان نے بھی تین سابق وزرائے اعلی سمیت سابق پارلیمنٹرینز، سابق اور حاضر سروس بیوروکریٹس و دیگر با اثر افراد کے خلاف 65 سے زائد ریفرنسز بحال کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کرادی، 30 سے زائد کیسز کی تحقیقات بھی دوبارہ شروع کردی گئی ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق سابق حکومت کے دور میں نیب قوانین میں ترامیم کے ذریعے اربوں روپے مالیت کے سینکڑوں کیسز پر پیش رفت روک دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد چئرمین نیب کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں تمام ریجنز کے سربراہان کو نیب قوانین میں ترامیم کے بعد بند ہونے والے کیسز کو ترمیم سے پہلے والی حالت میں دوبارہ شروع کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی
جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان کے احکامات پر نیب کی لیگل ٹیم نے احتساب عدالت کوئٹہ میں تقریبا 65 کیسز کی فائلیں جمع کرادیں ہیں اور 30 سے زائد کیسز پر بھی فوری کارروائی کے احکامات جاری کردیئے ہیں،دوبارہ شروع کئے گئے کیسز میں۔سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،سابق وزیر اعلی نواب اسلم رئیسانی اور ان کے بھائی کا نام بھی شامل ہے،
سابق وزیر اعلی نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف بھی انکوئری شروع کا امکان ہے،،سابق صوبائی وزراء ڈاکٹرحامد اچکزئی، صادق عمرانی کے خلاف ریفرنس داخل کرنے،سابق وزرانصیب اللہ بازئی،مولوی عبدالواسع اور گوہرام بگٹی کے خلاف تحقیقات شروع کرنیکافیصلہ کیا گیا ہے،سابق صوبائی وزیر عبید اللہ بابت اورجعفرخان مندو خیل اورسابق مشیر اطلاعات بشری رند کے نام بھی شامل،
،نیب ذرائع کے مطابق سیکرٹریز میں دوستین جمالدینی،لال جان اور اسفند یار کاکڑکے نام بھی شامل ہیں،اس کے علاوہ سابق سٹی ناظم کوئٹہ مقبول احمد لہڑی کے خلاف تحقیقات کے ساتھ ریفرنس داخل ہونے کاامکان ہے۔اس کے علاوہ اربوں روپے مالیت کرپشن کیسز میں مختلف محکموں بشمول این ایچ اے۔ کسٹمز، کیو ڈی اے، ریونیو، مائنز اینڈ منرلز خوراک، پی ڈی ایم اے اور محکمہ صحت کے کرپٹ افسران اور ماتحت عملے کے خلاف تحقیقات اور ریفرنسز پر کام شروع ہو چکا ہے،عوام الناس سے فراڈ کرنے والی متعدد ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔