|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2016

کوئٹہ: بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان یونیورسٹی کے نام نہاد تعاصب پر ست وائس چانسلر کی جانب سے سٹڈی سنٹر کے بلوچ سٹاف کو برخاست کر کے قومی بنیاد پر انتتقام پرستی کو دوام دے کر جس انداز سے بلوچستان کے وسائل سے چلنے والے ادارے میں بلوچ بابت بھرتی کو بند کر کے ممانعت کر کے یہ تاثر دی ہے کہ مذکورہ وائس چانسلر کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ بے دخلی و تعلیمی ادارے کو تجارتی مرکز بنا کر کرپشن کا اعزازی چیمپین بھیج کر بلوچ علم و دانش کے مفکرین کے خدشات کو درست ثابت کر ہے ہیں جس سے مذکورہ بھرتی سٹاف سے چن چن کر صر ف بلوچ اسٹاف کو جس انداز سے برخاست کی گئی ہے اس سے یہ تاثر قوت بخش ہے کہ اب بلوچ بابت تعلیمی اداروں میں داخل و ملازم ہونا ایک جرم ہے وائس چانسلر گورنر ہاوس کے ریموٹ کنٹرول سے لسانی و قومی تعاصب کی سیڑھی بن کر اس ایماء کی منظر کشی کر رہی ہے جس سے بلوچ طلباء و ملازمین کے مستقبل خطرے میں ہے جو کہ اسمبلیوں میں بیٹھ کر قوم پرستی کے دعویدارشترمرغ بن کر قومی مسائل سے چشم پوشی کر رہے ہیں ان کے منہ پر مہاجرستان کا منصوبہ کسی طمانچے سے کم نہیں لیکن مذکورہ وائس چانسلر جس کو مستقل ہوئے ملازمین کو نکالنے کا قانونی اختیار بھی نہیں لیکن اپنی خفیہ آقاوُں کی دستِ شفقت سے جس انداز سے یونیورسٹی کے مسجد میں 16گریڈ کا مہاجر جبکہ ڈپارٹمنٹ آف ایکسلینس میں بناء کسی اشتہار کے من پسند طاقتوں کو ملازم تعینات اور ترقی دی گئی جوکہ ریاست کے بنائے ہوئے قانون کو خود مست گھوڑے وائس چانسلر کی جانب سے روند لینا مضحکہ خیز اور کسی مذاق سے کم نہیں لیکن بی ایس او تعلیمی اداروں کو قومی جائیداد کا ورثہ تصور کر کے کسی خفیہ دستِ شفقت کے پٹھوئی نظام کے خلاف شدید احتجاج کا عمل اپنا کر بلوچ تعلیمی اداروں کا تحفظ یقینی بنائیگی لحذٰا بی ایس او 3دن کی الٹی میٹم دیتی ہے کہ بدمست و بے لگام وائس چانسلر کی غیر قانونی اور تعاصب پرست قومی نسل کشی کے خلاف بلوچستان بھر میں وی سی ہٹاوُ اور بلوچ ملاازمین کی بحالی اور تقرری کیلیئے بھرپور محم چلائیگی جس کی ذمہ دار کرپٹ وائس چانسلر اور قانون کے روندنے کے خلاف خاموش افراد شمار ہونگے۔