بارہ ربیع الاول کے روز ملک کے دواضلاع میں دہشت گردوں کی جانب سے خود کش حملے کیے گئے۔مستونگ میں مدینہ مسجد کے قریب دھماکہ اس وقت ہوا جبکہ بارہ ربیع الاول کے جلوس میں شرکت کے لئے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ مسجد کے قریب جمع ہوئے،حملہ آور نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خودکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا،دھماکے میں ڈی ایس پی نواز گشکوری سمیت 57 افراد شہید جبکہ 50 زخمی ہوئے ۔عینی شایدین کے مطابق دھماکے کے وقت بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد اکھٹی تھی۔
دھماکے کے بعد زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مستونگ اور شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے شدید زخمیوں کوکوئٹہ ریفرکردیا گیا،دھماکے میں شہید ہونے والے والے ڈی ایس پی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے آئے آئی جی پولیس بلوچستان کا کہنا تھا کہ شہید ڈی ایس پی نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں جام شہادت نوش کی،مستونگ میں امن دشمن گروپوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی شناخت کے بعد میتیں ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردی گئیں۔دوسری جانب ہنگو کی مسجد میں دو خودکش حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی۔ایک حملہ آور سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے مارا گیا.
لیکن دوسرے نے خود کو اُڑالیا،دھماکے کے نتیجے میں چار افراد شہید جبکہ سات زخمی ہوگئے۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ مسجد کی چھت منہدم ہوگئی اور درجنوں لوگ ملبے تلے دب گئے،پولیس کی بروقت کارروائی سے ہنگو بڑے نقصان سے محفوظ رہا۔ اگر دونوں حملہ آور مسجد کے اندر چلے جاتے تو بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خطرہ تھا۔
دہشت گردوں سے جھڑپ میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے،دھماکہ کے وقت تیس کے قریب نمازی مسجد میں موجود تھے۔کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات ہنگو پہنچے اور آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں سے ملاقات کی۔
کور کمانڈر نے سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت کی،کورکمانڈرکاکہناتھاکہ دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔بہرحال ملک میں حالیہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ایک بڑے چیلنج کے طورپر سامنے آرہے ہیں۔ دہشت گرد ایک سازش کے تحت ملک میں عدم استحکام اور انارکی پھیلانا چاہتے ہیں.
جس کابنیادی مقصد پاکستان کو ترقی اور امن سے روکنا ہے ۔ حکومت پاکستان اور عسکری قیادت بارہا یہ بات واضح کرچکی ہے کہ دہشت گرد سرحد پارکرکے پاکستان کے اندر داخل ہوکر دہشت گردی کرتے ہیں اور ان کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہوتے ہیں جو منصوبہ بندی کے بعداپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں ۔ پاکستان نے سرحدپار دہشت گردی کو روکنے کے لیے سرحد پر باڑلگانے کا مشن اٹھایاجس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ دہشت گردی کو روکا جاسکے جبکہ ایک دشمن ملک باقاعدہ دہشت گردوں کو فنڈنگ کرکے پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔
جس کے شواہد بھی سامنے آچکے ہیں۔ عالمی برادری کی مکمل ذمہ داری بنتی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات جو پاکستان میں رونما ہورہے ہیں ۔
ان کے تدارک کے لیے پاکستان کو مکمل سپورٹ کریں اور عملی طور پر اپنا کردار اداکریں۔ دہشت گردوں کے ظالمانہ عمل سے معصوم جانیں ضائع ہوئی ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہوئے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے اور اس کے لیے صرف پاکستان نہیں بلکہ دیگر ممالک کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی نہیں تو خطے سمیت عالمی امن کو بھی خطرہ درپیش ہوگا۔