ملک میں ٹیکسکا نظام شفاف نہ ہونے کی وجہ سے بااثر شخصیات ٹیکس نہیں دیتے ۔
جن میں بڑے بزنس مین ، سیاستدان سمیت دیگر شامل ہیں۔ اربوں روپے کی تجارت کرنے کے باوجود بھی ٹیکس نادہندگان کی بڑی ۔
تعداد موجود ہے جب بھی ان پرہاتھ ڈالا جاتا ہے تو مختلف حربوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور کامیاب بھی ہوجاتے ہیں انہی ٹیکس نادہندگان کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے اورساتھ ہی سارے بحران کا ملبہ عوام پر ڈال دیاجاتا ہے عوام ہر چیز خریدتی ہے اس پر ٹیکس دیتی ہے اس کے باوجود بھی بجلی، پیٹرولیم مصنوعات، گیس پر لگائے گئے بھاری ٹیکس بھی عوام سے وصول کیے جاتے ہیںاور بدترین مہنگائی کے ذریعے عوام کی کمر توڑ دی گئی ہے یہ المیہ ہے ،ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لائے غریب عوام کی جیبوں سے مزید پیسے نہ نکالاجائے۔
پہلے سے ہی مہنگائی نے عوام کی زندگی مشکل میں ڈال دی ہے مزید بوجھ اب عوام کے بس سے باہر ہے۔ بہرحال اب نگراں حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولی کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دیدی گئی ہے جو بدعنوانی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی کام کرے گی۔
نگران وفاقی حکومت نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، نظام میں خامیوں کی نشاندہی اور تجاویز کیلئے ماہرین معیشت اور سابق ٹیکس افسران پر مشتمل 9 رکنی ٹاسک فورس قائم کردی۔نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کی گئی ٹاسک فورس اسمگلنگ اور بدعنوانی سے معیشت کو ہونے والے نقصان کی روک تھام کی سفارشات مرتب کرے گی اور ایسے شعبوں کی نشاندہی بھی کرے گی۔
جن سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جا سکتا ہے۔سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق ٹاسک فورس میں ڈاکٹر منظور احمد، ڈاکٹر مشرف آر سیان، امان اللہ عامر، اعجاز خان، خالد محمود اور محمود خلیل سمیت چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیوکو شامل کیا گیا ہے جبکہ ممبر ایف بی آر ارد شیر سلیم طارق کو ٹاسک فورس کا سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے۔ٹاسک فورس ٹیکس وصولیوں اورپالیسی کو الگ کرنے کی سفارشات مرتب کرنے کے علاوہ گزشتہ سال ایف بی آر کی جانب سے 7200 ارب روپے کے علاوہ مزید 1280 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کی گنجائش سے متعلق دعویٰ پر مبنی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔
ٹاسک فورس ٹیکس وصولیوں کا جائزہ لے کر سسٹم کی کارکردگی بہتر بنانے، ادارہ جاتی اصلاحات،انسانی وسائل، ٹیکنالوجی کے استعمال اور ٹیکس دہندگان کی شکایات کے ازالے سمیت ٹیکس دہندگان کو فوائد دینے کی سفارشات بھی مرتب کرے گی۔
نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کی گئی یہ ٹاسک فورس آڈٹ کے نظام میں خرابیوں کی نشاندہی اور حکومت کی جانب سے ٹیکس اخراجات کا جائزہ لے کر ٹیکس استثنیٰ کی سفارشات تیار کرنے کیلئے بھی ذمہ دار ہوگی۔ بہرحال جب تک نظام کو بہتر نہیں کیاجائے گا۔
معیشت کے بہتر نتائج برآمد نہیں ہونگے ٹاسک فورس کی فعالیت ضروری ہے اور اس کے ساتھ ایکشن بھی لازمی ہے نتائج بھی نظرآنے چاہئیں جس کا فائدہ قومی خزانے کو ملے اورعام لوگوں کو بھی ریلیف ملے۔
امید ہے کہ بڑے مافیاز جو آج تک اربوں روپے ملک سے کمارہے ہیں مگر ٹیکس نہیں دے رہے ہیں ان پر ہاتھ ڈالاجائے گاانہیں ٹیکس نیٹ میںشامل کیاجائے گاکسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور نہ ہی کسی قسم کا دباؤ لیاجائے گا معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بلاتفریق کارروائی ضروری ہے اس کے نتائج معیشت کے حوالے سے مثبت آئینگے۔