ملک میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی عوام کو ایک اور عذاب میں مبتلا کیاجارہا ہے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ گیس پر آئندہ چند روز کے اندر ٹیکس چارجز لگائے جائینگے ۔۔
سرد موسم میں عوام گیس کا استعمال زیادہ کرتی ہے خاص کر سرد علاقوں میں تو گیس کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے صرف چولہا جلانے کے لیے نہیں بلکہ سردی سے بچاؤ کے لیے بھی ہیٹر ودیگر گیس سے چلنے والے آلات استعمال کئے جاتے ہیں۔ بلوچستان تو وہ بدقسمت صوبہ ہے جہاں سے گیس دہائیوں سے نکل رہی ہے ۔
لیکن یہاں کے باشندے آج بھی گیس سے مکمل محروم ہیں اور جہاںجہاں گیس پائپ لائن بچھائی گئی ہے وہاں بھی گیس نہیں آتی اگرگیس آتی بھی ہے تو نہ ہونے کے برابر،انتہائی کم پریشر اور طویل لوڈشیڈنگ کے ذریعے عوام کو عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے جبکہ گیس میٹر لگانے کے لیے بھی لوگوں کو خوار ہونا پڑتا ہے سالہاسال لگ جاتے ہیں۔
مگر گیس میٹر نہیں لگتی ۔اب تو اطلاعات یہ ہیں کہ گیس کنکشن پرفی الحال پابندی ہے شدید سردی کے دوران کس طرح سے بلوچستان کے عوام بغیر گیس کے گزارا کرسکتے ہیں۔ ۔
بلوچستان کی اپنی گیس اس کے عوام کے نصیب میں نہیں ہے جبکہ یہی گیس دیگرصوبوں کو تواتر سے فراہم کی جارہی ہے اور اسی سے وہاں کارخانے چل رہے ہیں۔ پی پی ایل پر بلوچستان کے اربوں روپے کے واجبات ہیں جنہیںآج تک نہیں ادا نہیںکئے گئے جس کی گونج ایوانوں میں بھی سنائی دی گئی مگر پی پی ایل انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔۔
بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں عوام شدید سردی سے بچاؤ کے لیے لکڑی کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ گیس انہیں فراہم نہیں کی جاتی البتہ گیس کے بھاری بھرکم بل صارفین کو ہر ماہ آتے ہیں ۔ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ گیس لوڈشیڈنگ کے غلط اوقات کار کی وجہ سے لوگ جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں کیونکہ گیس ہیٹر چلاتے وقت شدید سردی کے دوران شہری سوجاتے ہیں گیس غائب ہوجاتی ہے پھررات گئے گیس کے آنے سے دم گھٹنے کے باعث اموات ہوجاتی ہیں ۔
کسی زمانے میں سوئی سدرن گیس کی جانب سے آگاہی مہم باقاعدہ میڈیا میںچلائی جاتی تھی اب یہ کام بھی نہیں کیاجارہا ہے محض رقم بچانے کے لیے اور اس سے لوگوں کی جانیں جارہی ہیں۔ گیس سلنڈر کاگھروں میں استعمال کسی دھماکہ خیز مواد سے کم نہیں، آئے روزسلنڈر پھٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
جس کے باعث لوگ جھلس کر جان کی بازی ہارجاتے ہیں ۔بہرحال اس جدید دور میں بھی بلوچستان کے عوام تما تر سہولیات سے محروم ہیں ان کی فریاد کوئی نہیں سنتا۔اب ایل پی جی گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا کردیا گیا ہے۔ اوگرانے وفاقی حکومت کی پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق آج سے ایل پی جی کی قیمت کا تعین کردیا ہے۔
جس کے بعد ایل پی جی کی قیمت میں 246.15 روپے فی 11.8 کلوگرام سلنڈر (8.7 فیصد) کا اضافہ ہوا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق فی کلو لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) 20 روپے 86 پیسے مہنگی کی گئی جس کے بعد فی کلو ایل پی جی کی نئی قیمت 260 روپے 98 پیسے ہو گئی۔ایل پی جی کے 11.8 کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 3079 روپے 64 پیسے مقررکی گئی ہے۔۔
نئی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگیا ہے۔
عوام پر مہنگائی کے بموں سے حملے کیے جارہے ہیں ان کی زندگی مشکل سے مشکل تربنائی جارہی ہے ۔عوام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات میں جو ریلیف دی گئی ہے وہ بھی حیران کن ہے کہ قیمت بڑھانے کی کوئی حد نہیں جب کہ کم کرتے وقت انتہائی چھوٹے دل کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، شہری اس حکومتی عمل پر بھی نالاں ہیں۔ بہرحال موسم سرما عوام کے لیے ایک اور عذاب بن کر آرہا ہے اللہ ہی ان کے لیے آسانیاں لائے ، حکومت سے کوئی خیر کی امید نہیں۔