|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا امرکزی رہنماؤ ں کا اجلاس یونیوسٹی آف بلوچستان میں منعقد ہوا جس میں بلوچستان میں تعلیمی مسائل اوربلوچستان یونیورسٹی میں جاری بلوچ دشمن منفی اقدامات تعلیم اور طلباء دشمنی یونیورسٹی ایکٹ کے تسلسل سے خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا اور شدید احتجاجی لائحہ عمل ترتیب دیا گیا اجلاس کی صدارت بی ایس او کے مرکزی جونےئر وائس چئیرمین خالد بلوچ نے کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خالد بلوچ مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ سینٹرل کمیٹی کے اراکین امجد بلوچ مظفر بلوچ جہانگیر منظور بلوچ عتیق بلوچ نے کہا کہ گذشتہ کئی عرصے سے جامعہ بلوچستان صرف کچھ مخصوص گروہ کی اجارہ داری اور کاروبار کا مرکز بن چکی ہے یونیورسٹی ایکٹ کے بر خلاف غیر قانونی بھرتھیاں کرکے کاروبار و کمشین کو دوام دیا جار ہا ہے اس وقت ینیورسٹی انتظامیہ جن اسامیوں کے مد میں غریب نوجوانوں سے فیس وصول کرکے فارم جمع کروا رہی ہے ان پر پہلے ہی سے کچھ مخصوص لوگوں کے رشتہ داروں کو بھرتی کی گئی ہے صرف کاغذی کاروائی اور پیسے بٹورنے کے لئے اشتہار دے کر بھرتیوں کا واویلا کیا جا رہا ہے دوسری جانب بی ااے بی ایس سی رزلٹ میں جان بوجھ کر جھلی طریقے سے بلوچ طلباء کو فیل کرکے یونیورسٹی میں اقلیت بنانے کی کوشش کی گئی یونیورسٹی ایکٹ جس کے مطابق یونیورسٹی اف بلوچستان کو چلانا ہے ہر طرف سے خلاف ورزیاں کی جارہی ہے جسمیں داخلے بھرتیوں میں مکمل طور پر بلوچ حق نمائندگی 60فیصد بنتی ہے لیکن صرف مخصوص گروہ کو نوازاکر بلوچوں کو قلیت ثابت کرنے کیلئے دیوار سے لگائی جارہی ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اجلاس میں بلوچستان بھر میں تعلیمی ادروں میں داخلہ مہم ،بلوچستان یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف ورزیوں واور غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف بھر پور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا اور احتجاجی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی فیصلہ کیا گیا ایکٹ کے مطابق 60فیصد بلوچ نمائندگی کے بغیر کوئی پالیسی قبول نہیں کی جائے گی احتجاج کو بھر پور میڈیا مہم کے تحت بلوچستان بھر میں پھیلایا جائے گا ۔