کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کے خصوصی فنڈ کے تحت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں جاری فراہمی آب کی اسکیموں میں سے بیشتر مکمل ہوچکی ہیں اور جو چند رہ گئی ہیں وہ رواں مالی سال کے دوران مکمل کرلی جائیں گی۔ یہ بات گورنر بلوچستان کو سیکریٹری پی ایچ ای نے فراہمی آب کی اسکیموں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ گورنر بلوچستان نے اس موقع پر حکومت پر زور دیا کہ صوبے کے دورافتادہ اضلاع میں شفاف پانی کی فراہمی کے لئے کو ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 21ویں صدی میں بھی بلوچستان کے دورافتادہ علاقوں میں خواتین گھریلو استعمال کے لئے دور دراز سے سروں پر پانی لانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبے کے تمام علاقوں، شہروں اور دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی مہیا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی سے عوامی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مختلف بیماریوں میں خاطرخواہ کمی واقع ہوگی۔ گورنر بلوچستان نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ فراہمی آب کی کل 2200اسکیموں میں سے 1800سو فعال ہیں یعنی صوبائی حکومت 1800سو دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی فراہم کررہی ہے جو صوبائی حکومت کی بہترین کارکردگی کی مثال ہے۔ گورنر نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ گورنر کے ترقیاتی فنڈز کے تحت گذشتہ مالی سال کے دوران 58 اسکیمیں جبکہ رواں مالی سال کے لئے مجموعی طور پر 72اسکیمیں رکھی گئی ہیں جن میں اکثر مکمل ہوچکی ہیں۔ گورنر نے ہدایت کی کہ باقی رہ جانے والی اسکیمیں بھی جلد ازجلد مکمل کی جائیں تاکہ لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ انہوں نے بجلی کے بحران کے پیش نظر فراہمی آب کی اسکیموں کو شمسی توانائی نظام منتقل کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ آبنوشی منصوبوں کی تکمیل کے بعد ان کی نگرانی کی ذمہ داری محکمہ واسا کو سونپی جائے اور عوام کی طرف سے بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان اسکیموں کی دیکھ بھال اور پائیداری ممکن ہوسکے۔ اس موقع پر سیکریٹری پی ایچ ای شیخ نوازاحمد، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان عبدالجبار کے علاوہ بی ڈی اے اور کیسکو کے نمائندے بھی موجود تھے۔