بلوچستان زرعی حوالے سے ایک وسیع رقبہ رکھتا ہے۔
بیشتر لوگوں کاذریعہ معاش بھی زراعت سے وابستہ ہے مگر بدقسمتی سے قحط سالی، آبی قلت، بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے بلوچستان کی زرعی زمینیں تباہ ہوکر رہ گئی ہیں سیلاب سے بھی فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے زمیندار ، کسان بری طرح متاثر ہوئے جن کی بحالی جس تیزی کے ساتھ ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی، حقیقت یہ کہ زمینداروں ، کسانوں کے مسائل بڑھتے ہی جارہے ہیں ایک تو آبی قلت پہلے سے ہی بلوچستان میں موجود ہے جس کی بڑی وجہ بڑے ڈیموں کا نہ ہونا ہے، دوسرا مسئلہ ٹیوب ویلوں کو بجلی کی عدم فراہمی ہے، ۔
تیسرا قحط پڑنے کی وجہ سے زمین بنجر ہوجاتی ہے، لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔زمینداروں اورکسانوںکے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں جس طرح سے زراعت کو فروغ دیکر زمینداروں اور کسانوں کو ریلیف فراہم کرنا چاہئے تھا اس طرح کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے محض ایک ٹریکٹر اسکیم زرعی صوبے کی تقدیر نہیں بدل سکتی بلکہ اس کے لیے ایک بہترین پالیسی بنانی چاہئے۔
زمینوں کو آباد کرنے کے لیے وسائل فراہم کرنے چاہئیں جبکہ ساتھ ہی پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل ہونی چاہئے اس کے بغیر کاشت کاری ممکن نہیں ہے۔ بہرحال کیسکو کی جانب سے بجلی لوڈشیڈنگ اور ٹیوب ویلز کے کنکشنز کاٹنے پر زمیندار سراپااحتجاج بن گئے ان کا کہنا ہے کہ بجلی منقطع ہونے سے فصلیں تباہ ہورہی ہیں گزشتہ سیلاب نے پہلے ہی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا بہت سارے زمیندار سڑکوں پر آگئے ان کا سب کچھ تباہ ہوگیا،
مال مویشی بھی نہ رہے البتہ اب نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس حوالے سے بہترین اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں جس کے نتائج زمینداروں اور کسانوں کے لیے مثبت ثابت ہونگے۔ نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو ہدایت کی ہے کہ زرعی شعبے کے منظور شدہ قانونی ٹیوب ویلوں کی بجلی جمعہ تک بحال کر دی جائے تاکہ عین سیزن میں زمینداروں کو برقی تعطل کے باعث کسی بھی قسم کے زرعی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
نگران وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری محکمہ انرجی اور کمشنر کوئٹہ کی سربراہی میں ایک سب کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کیسکو اور زمینداروں کے مابین بقایاجات کی ادائیگی ، میٹروں کی تنصیب اور غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے خلاف کارروائی کے لیے قابل عمل تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی۔ نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت کیسکو ، محکمہ خزانہ اور انتظامی افسران کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا.
جس میں نگران وزیر اطلاعات و پبلک ریلیشنز جان اچکزئی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالکریم جمالی سمیت دیگرنے شرکت کی، اجلاس میں کیسکو کے سربراہ عبدالکریم جمالی نے بتایا کہ بلوچستان میں زرعی صارفین کے ذمہ کیسکو کے 437 بلین جبکہ نجی صارفین کے ذمہ 32 بلین روپے واجب الادا ہیں۔
جس کی وجہ سے کیسکو کو مالی خسارے کا سامنا ہے۔ بلوچستان کے بی ایریا میں واجبات کی ادائیگی اور غیر قانونی کنکشن منقطع کرنے کے لئے آپریشن کا آغاز کیا جارہا ہے اور محکمہ داخلہ کو ایف سی کی فراہمی کے لئے مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے سیکرٹری خزانہ بلوچستان زاہد سلیم نے اجلاس کو بتایا کہ گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران کیسکو کو زرعی سبسڈی کے واجبات کی ادائیگی کے لئے آٹھ ارب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے ۔
جبکہ رواں سال جون میں سرکاری واجبات کی مد میں بیاسی کروڑ روپے دئیے گئے ہیں ۔سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ مشکل مالی حالات کے باوجود زمینداروں کو نقصان سے بچانے کے لئے زرعی سبسڈی کے واجبات کی مد میں حکومت بلوچستان کیسکو کو ایک ارب روپے کی ادائیگی کے لئے تیار ہے تاہم کیسکو بھی اپنے طور پر واجبات کی وصولی کے لئے موثر اقدامات اٹھائے ،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے زرعی شعبے کی بجلی۔
جمعہ تک بحال کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے عرصہ دراز سے زیر تعطل واجبات کے امور کو دونوں فریقین کی باہمی رضا مندی اور افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عین سیزن میں بجلی کی بندش زرعی شعبے کی تباہی کا باعث ہوگی اور اس سے بلوچستان کے زمیندار معاشی بد حالی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اس لیے کیسکو بجلی کی بحالی یقینی بنائے تاہم اس کے ساتھ ساتھ واجبات کی ادائیگی اور بجلی چوری کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے لیکن جو منظور شدہ قانونی ٹیوب ویل ہیں انہیں کم از کم آٹھ گھنٹے بجلی فراہم کی جائے تاکہ طویل برقی لوڈ شیڈنگ کے باعث کاشتہ باغات اور فصلیں تباہ نہ ہوں ، نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بی ایریا میں بجلی چوری کے تدارک کے لئے ایف سی پولیس اور لیویز کیسکو کی مدد کرے گی لیکن کیسکو بھی زمینداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے،
صارفین کے ذمہ بقایاجات کی وصولی کے لئے انتظامی سطح پر پہلے بھی ہم نے تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے لیکن کیسکو کو بھی ادارہ جاتی اصلاح کرتے ہوئے غیر قانونی امور میں ملوث اپنے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی،
اجلاس میں سولہ ہزار غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے خلاف کارروائی پر اتفاق کیا گیا۔ بہرحال غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائی ضرور ہونی چاہئے یہ بات بھی درست ہے کہ کیسکواپنا رویہ بہتر کرے اور اپنے عملے کے اندر موجود بجلی چوری میں سہولت کاری کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرے بلاوجہ زمینداروں کو پریشان کرنا ناانصافی ہے ویسے بھی بلوچستان میں لوڈشیڈنگ سالہاسال رہتی ہے لوگ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں اور جب زمینداروں کو بجلی نہیں ملتی تو ان کا پوراسیزن خراب ہوجاتا ہے انہیں بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔
لہٰذا کیسکو کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تعاون کرے ۔ آئندہ آنے والی وفاقی اورصوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچستان میں زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے بہترین اقدامات اٹھائے تاکہ پیداواری صلاحیت مزید بڑھ جائے کیونکہ اس سے حکومت بلوچستان کی ریونیو بھی بڑھے گی۔