کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری خارجہ حمل حیدر بلوچ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم کو اتحاد کی جتنی ضرورت اس وقت ہے، شاید کبھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اپنی پوری قوت کے ساتھ بلوچ جدوجہد آزادی کو ختم کرنے کے لیے سر پیر مار رہا ہے، اس لیے ہم فکر بلوچ قوتوں کو سرجوڑ کر اتحاد کے لیے راہیں ہموار کرنا ہوں گی تاکہ دشمن کی بلوچ کش پالیسیوں کا اکھٹے مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک میں جو انتشار پیدا ہوا ہے اس میں دشمن کی سازشوں کے ساتھ ساتھ اندرونی عدم برداشت اور تنگ نظری نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی تلافی کیے بغیر مستقبل میں کیا ہوا کوئی بھی اشتراک عمل سود مند ثابت نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد کے حوالے سے بی این ایم کے موقف میں کوئی تضاد اور ابہام موجود نہیں۔ وہ پارٹی مینڈیٹ اور واضح موقف کے ساتھ 2012 سے مختلف بلوچ تنظیموں کے ساتھ اتحاد کے لیے بات چیت کرتے رہے ہیں اور آج بھی خلوص نیت سے اپنی کوششیں جاری کیے ہوئے ہیں۔ ’’اتحاد پر بات چیت کے لیے ہم کہیں بھی، کسی وقت بھی بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ شرط و شرائط بات چیت کے بعد ہی طے پا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے اولین شرط ایک باقاعدہ پروسس کے زریعے ایک جگہ بیٹھ کر بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔ جب تک ہم ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے، محض بیانات جاری کرنے اور اتحاد کا راگ الاپنے سے اتحاد نہیں ہوتا۔ اس کے لیے باہمی اعتماد اولین شرط ہے۔‘‘انہوں نے کہا حیربیار مری نے جو اتحاد کا عندیہ دیا ہے وہ خوش آئند ہے۔ ’’اب انکی ذمہ داری ہے کہ اس عمل کو آگے بڑھائیں اور بات چیت کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کریں۔ ہم اس نیک کام کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘حمل حیدر نے مزید کہا کہ وہ حیربیار یا دوسری سیاسی تنظیموں سے خود رابطہ کرکے اشتراک عمل کے لیے بات چیت کی راہیں ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’’یہ کوششیں ہم نے 2012 سے شروع کی ہیں۔ اس وقت بھلے ہی ہماری کوششیں ناکام ہوئیں مگر اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اس دفعہ بھی ناکام ہوں۔ اگر ناکام ہو بھی جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم یہ کوششیں ترک کردیں گے۔ یہ سلسلہ جاری رہے گا، اس وقت تک جب تک بلوچ رہنماؤں کو یہ احساس نہ ہو کہ اتحاد و ہم آہنگی کے بغیر آزادی کی منزل تک پہنچناناممکن ہے۔‘‘انہوں نے بلوچ رہنماؤں کو دعوت دی کہ اتحاد پر حکمت عملی بنانے کے لیے بی۔این۔ایم کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ ’’اس کام کے لیے بی۔این۔ایم سمیت تمام بلوچ دوست قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔‘‘