|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2023

مشرق وسطیٰ میں حالات خطرناک جنگی صورتحال کی طرف جارہے ہیں، اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطین

اور لبنان پر حملوں کا سلسلہ تھم نہ سکا بلکہ ان میںمزید شدت لائی گئی ہے۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں کسی بھی مقام کو نہیں چھوڑاجارہا ،

ہر طرف بمباری کی جارہی ہے۔اسرائیل اپنی پوری جارحیت پر اترآیا ہے جبکہ امریکہ اوربرطانیہ کھل کر اسرائیلی حملوں کی حمایت کررہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ جب اسرائیلی فورسز نے اسپتال کو نشانہ بنایاجس میںنہتے معصوم لوگ جان سے گئے تو امریکہ نے اس حملے کو مسلم مزاحمتی گروپ سے جوڑ دیا

اور اب بھی امریکہ برملا اس بات کااظہار کررہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑاہے۔ افسوس کی بات ہے کہ تمام انسانی حقوق کو پامال کرکے اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنارہی ہیں جن میںخواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ شہید فلسطینیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر انسانی حقوق کے علمبردار ممالک بجائے اس کی مذمت کرتے

اور اسرائیلی جارحیت روکنے پر زور دیتے،الٹا وہ اسرائیل کو مزید شہ دے رہے ہیں المیہ یہ ہے کہ ان کا کردار انتہائی غیر انسانی ہے۔ مصرسرحد سے غزہ میں ایندھن، خوراک، ادویات سمیت دیگراشیاء لے جانے میں تاخیر ہورہی ہے اور یہاں بھی اسرائیلی فورسز کی جانب سے حملہ کیا گیا ،ایک مکمل منصوبہ بندی دکھائی دے رہی ہے

کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوںکو بے دخل کرکے اس کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اب اس جنگ میں دیگر عالمی قوتیں بھی کود پڑی ہیں، چینی وزارت دفاع نے اسرائیل فلسطین تنازعے میں کشیدگی کے حالیہ اضافے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے 6 بحری جنگی جہاز تعینات کر دئیے۔چینی خبررساں ادارے کے مطابق عمان کی بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقوں کے بعد چینی ٹاسک فورس نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔

برطانوی میڈیا نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں چین کی جانب سے 6 بحری جنگی جہاز تعینات کرنے کو انتہائی غیر معمولی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعینات کیے گئے جہازوں میں ٹائپ 052 ڈی گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر زیبو، فریگیٹ جِنگ زہو اور سپلائی شپ چِنڈاہو بھی شامل ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق جہازوں کی کمانڈ رواں ماہ کے آغاز میں 45 ویں ایسکارٹ ٹاسک فورس کے حوالے کی گئی تھی، چینی فوج کی ناردرن تھیئٹر کمانڈ میں موجود جہازوں میں ٹائپ 052 ڈیسٹرائر اورومکی،

فریگیٹ لینیی اور سپلائی شپ ڈونگ پنگ ہو بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے چینی صدر نے اسرائیل حماس تنازعے کے تناظر میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو مسئلے کا واحد حل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت سب سے اہم بات کشیدگی کو مزید پھیلنے یا ہاتھوں سے نکل کر ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کرنے سے روکنا ہے.

اس کیلئے جلد سے جلد جنگ بندی ضروری ہے۔دوسری جانب امریکا کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی مدد کیلئے اپنا جنگی بحری بیڑا یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ اور

اس سے منسلک جنگی گروپ کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کیا گیا ہے۔امریکا نے ایران سمیت دیگر گروپوں کو جنگ کا حصہ بننے سے روکنے کیلئے خطے میں اپنے فائر پاور میں اضافہ کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں 2000 فوجی اہلکار جبکہ 2400 نیوی اہلکار تعینات کیے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں اے 10 وارتھاگ اور ایف 15 ای لڑاکا طیارے بھی خطے میں تعینات کیے گئے ہیں۔

پینٹاگون اسرائیل کے دفاع کیلئے مشرق وسطیٰ میں اپنی فضائی قوت میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ امریکا کی جانب سے ایک اور جہاز بردار جنگی بیڑا بھی اسرائیل کی مدد کیلئے روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر اب بھی عالمی قوتوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خطے اس جنگ کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اور یہ بڑی تباہی ثابت ہوگی جوکسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔