ملک میں موجودہ معاشی بحران سمیت دیگر مسائل کے شکار عوام کو ریلیف فراہم کرناریاست کی ذمہ داری ہے اس حوالے سے نگراں حکومت اپنے آئینی اختیارات کے تحت اقدامات اٹھارہی ہے
جو خوش آئند بات ہے ۔عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے مراعات یافتہ طبقہ کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت ان سے اضافی سہولیات لینا ضروری ہے ۔
بہرحال نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے اب اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ نگران وفاقی حکومت نے 3 اہم فیصلوں کی تیاری کرلی ہے ۔تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کو ریاستی استثنٰی اور اوگرا سے چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، موسم سرما میں صنعتی صارفین کو رعایتی نرخوں پر بجلی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بجلی کمپنیوں کے افسران کے لیے مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
گریڈ 17سے گریڈ 21 کے افسران کو ماہانہ مفت یونٹ کی فراہمی بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اس سے سالانہ 6 ارب روپے سے زائد بچت کا امکان ہے۔ گریڈ 17 کے افسر کو 450 ماہانہ مفت یونٹ کے بجائے 15ہزار 858 روپے دینے کی سفارش کی گئی ہے،گریڈ 18 کے افسر کو ماہانہ 600 مفت یونٹ کے بجائے 21 ہزار 996 روپے دینے کی سفارش کی گئی ہے،
گریڈ 19کے افسر کو ماہانہ 880 مفت یونٹ کے بجائے37ہزار 594 روپے دینے کی سفارش کی گئی ہے،
گریڈ20 کے افسر کو ماہانہ 1100 مفت یونٹ کے بجائے 46 ہزار 992 روپے دینے کی سفارش کی گئی ہے اورگریڈ 21 کے افسر کو ماہانہ 1300 مفت یونٹ کے بجائے 55 ہزار 536 روپے دینے کی سفارش کی گئی ہے۔اس کے علاوہ جنریشن کمپنی کے گریڈ 17 کے افسرکو ماہانہ 650 مفت یونٹ کے بجائے 24 ہزار 570 روپے دینے کی سفارش ہے،
جنریشن کمپنی کے گریڈ 18 کو ماہانہ 700 یونٹ کے بجائے 26 ہزار 460 روپے دینے کی سفارش ہے، جنریشن کمپنی کے گریڈ 19 کے افسر کو 1ہزار بجلی یونٹ کے بجائے 42 ہزار 720 روپے دینے کی سفارش ہے، جنریشن کمپنی کے گریڈ 20 کو ماہانہ 1100 یونٹ کے بجائے 46 ہزار 992 روپے دینے کی سفارش ہے، جنریشن کمپنی کے گریڈ 21 کے افسر کو ماہانہ 1300 یونٹ کے بجائے 55 ہزار 536 روپے دینے کی سفارش ہے۔
1974سے واپڈا ملازمین کو مفت بجلی دی جارہی ہے، ملازمین مفت یونٹ فروخت بھی کرتے ہیں، گریڈ 16 تک کے ملازمین کو فی الوقت مفت بجلی کی سہولت جاری رہے گی، ہر ماہ بچ جانے والے مفت یونٹ اگلے مہینوں میں شامل کردئیے جاتے ہیں۔
افسران کے موناٹائزیشن کا ریٹ جولائی 2023 کے ٹیرف پر منجمد رہے گا، وزارت خزانہ نے مفت یونٹ اور موناٹائزیشن دونوں کی مخالفت کی ہے۔بہرحال مفت بجلی، گیس ، پیٹرولیم مصنوعات کی مفت فراہمی موجودہ حالات میں سراسر زیادتی ہے کیونکہ ایک طرف گیس کی قیمتوںمیں اضافہ کیاجارہا ہے
جس کا بوجھ عوام پر آرہا ہے اسی طرح بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بھی عوام برداشت کرتی ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جب بڑھ جاتی ہیں تومہنگائی کی صورت میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ ملک میں جب معاشی صورتحال بہتر نہ ہو تو کم ازکم بے تحاشہ مراعات خود آفیسران رضاکارانہ طور پر نہ لیں اور ایک مثال قائم کریں مگر ہمارے ہاں پروٹوکول کا ایسا کلچر پروان چڑھا ہے کہ صدر سے لے کر عام آفیسرتک کو بہت سارے مراعات ملتے ہیں باوجود اس کے کہ قومی خزانے میں رقم نہیں ہوتی
مگر یہ عوام کی جیب سے ٹیکس کی مد میں پوری کی جاتی ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی ملک سے اس کلچر کو ختم کیاجائے گا اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے بہتر معاشی پالیسی بنانے کے ساتھ انہیں سہولیات دی جائینگی۔