کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے بیان میں کوئٹہ کے سپین کاریز کول ڈپوپر ایف سی کی جانب سے کوئلے کے تجارت سے منسلک ٹھکیداروں اور ٹرک ڈرائیوروں سے زبردستی بھتہ وصول کرنے کے غیر آئینی وغیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اعلیٰ جناب نواب ثناء اللہ خان زہری صوبائی گورنر جناب محمد خان اچکزئی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی آئینی وجمہوری ذمہ داریو ں کو پوری کرتے ہوئے حکومتی فورس ایف سی کی جانب سے کول مائنز پر قبضہ اور کول مائنز مالکان و ٹھیکیداروں سے کوئلے کے کاروبار پر زبردستی بھتہ وصول کرنے کے غیر آئینی وغیر قانونی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیکر بھتہ کے فوری خاتمے اور ایف سی کو صوبے میں آئین وقانون کا پابند بنانے کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لونی سماولنگ ، دکی اور ضلع ہرنائی میں کوئلے کے وسیع ذخائر اور مائنز پر ایف سی کے قبضے ماہانہ کروڑوں روپے کا بھتہ مائنز مالکان اور ٹھیکیداروں سے وصول کرنے کو بتدریج جاری رکھتے ہوئے اب سورینج ، مارگٹ ، ڈیگاری ، مارواڑ ، زرغون غر میں کوئلے کے وسیع ذخائر پر بھی قبضہ کرکے سپین کاریز کے مقام پر کوئلے سے لوڈ ٹرکوں سے فی ٹرک پر 8سے 10ہزار روپے بھتہ وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ اور اس طرح جنوبی پشتونخوا میں کوئلے کے تمام ذخائر ومائنز پر ایف سی نے غاصبانہ قبضہ کرکے ماہانہ کروڑو ں روپے کی لوٹ کھسوٹ اور بھتہ وصولی کی جاری ہے ۔ جو آئین وقانون اور صوبے میں موجود حکومت کو چیلنج کرکے متوازی حکومت اور قوانین مسلط کرنے کے مترادف ہے اور اس طرح کے ماورائے آئین وقانون اقدامات کی مثال آمریت کے دور میں بھی نہیں ملتی ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ لونی وسماولنگ ، دکی ، ضلع ہرنائی اور اب سپین کاریز میں کوئلے کے ٹھیکیداروں سے ماہانہ کروڑوں روپے کی بھتہ کی رقم ملک اور صوبے کے خزانے میں جمع نہیں ہوتی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اورصوبائی کابینہ نے ایف سی کی جانب سے ضلع ہرنائی میں کول مائنز پر ایف سی کے قبضے اور بھتہ وصولی کو غیر آئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری خاتمے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اور صوبے کے عوام کے منتخب صوبائی حکومت کے وزیر اعلیٰ اور چیف ایگزیکٹو نے اس سلسلے میں احکامات جاری کےئے ہیں۔ لیکن ایف سی حکام نے صوبائی حکومت اور آئین وقانون کا مذاق اڑاتے ہوئے نہ صرف ضلع ہرنائی میں کول مائنز پر قبضے اور بھتہ کو بتدریج جاری رکھا ہے بلکہ سورینج ، ڈیگاری ، مارواڑ ، مارگٹ اور زرغون غر میں بھی کوئلے کے وسیع ذخائر پر قبضہ کرکے سپین کاریز کے مقام پر ٹھیکیداروں اور ٹرک ڈرائیوروں سے بھتہ لینے کا سلسلہ شروع کیا ۔ جس سے یہ واضح ہے کہ جنوبی پشتونخوا میں عوام کے منتخب صوبائی حکومت کی بجائے ایف سی کی حکومت اور قوانین مسلط ہے اور ایف سی نے تمام اضلاع میں صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کو مفلوج بنا کر اپنی حکمرانی قائم کر رکھی ہے جس کی ملکی آئین وقانون میں کوئی گنجائش موجود نہیں ۔ بیان میں صوبے کے تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں اور باشعور حلقوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایف سی کی جانب سے کول مائنز پر قبضے اور بھتہ مسلط کرکے کول مائنز صنعت کو تباہی سے دوچار کرنے اور مائنز مالکان اورٹھیکیداروں کے کاروبار وتجارت اور محنت سے حاصل کی گئی رقم کا غیر قانونی طور پر ایف سی افیسران کے جیبو ں میں جانے کے غیرآئینی وغیرقانونی سرگرمیوں پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے کول مائنز مالکان اور ٹھیکیداروں کو اس بھتہ سے نجات دلائیں۔