|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2023

بلوچستان میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ نے عوام کو تو تشویش میں مبتلا کر ڈالا ہے

مگر ساتھ ہی سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ڈاکٹروں سمیت عملہ بھی شدید پریشانی سے دوچار ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ کانگو وائرس سے ڈاکٹر اور عملہ بھی متاثر ہورہے ہیں۔ایس اوپیز کو یقینی بنانا اس حوالے سے ضروری ہے بلوچستان حکومت کی جانب سے ہیلتھ ایمرجنسی کانفاذ کردیاگیا ہے

مگر اس کے ساتھ ہی تمام شہری خود بھی احتیاطی تدابیر اپنائیں وباء سے بچاؤ کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔ کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے ماہرین کی رائے لی جائے اور اس پر عمل بھی لازمی کریں۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں وبائی امراض کو سنجیدگی سے نہیں لیاجاتا،

کورونا وباء کے دوران یہ دیکھنے کو ملا کہ کس طرح سے شہریوں نے ایس اوپیز کی دھجیاں اڑا کے رکھ دیں مگر اس کے باوجود بھی پاکستان میں زیادہ اموات نہیں ہوئیں، پوری دنیا اس وباء کے باعث مشکل میں پڑ گئی تھی معیشت بیٹھ چکی تھی دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں نقصانات بہت کم ہوئے۔

سب سے پہلے تو حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی وباء کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھائے جس کے لیے نگراں بلوچستان حکومت نے کام شروع کردیا ہے جو ایک خوش آئندعمل ہے۔ بلوچستان حکومت نے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کے بہتر علاج معالجے کے لئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے

ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد اور آبادیوں کے درمیان نجی مذبح خانوں پر دو ہفتوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے۔ صوبائی حکومت نے ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے پسماندگان کو مروّجہ مراعات کی فراہمی کا اعلان بھی کیا ہے۔

نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوتے ہی صوبائی حکومت نے پوری سنجیدگی سے صورتحال پر توجہ دی اور سول اسپتال کے متاثرہ وارڈ کو سیل کر دیا گیا جبکہ سول سنڈیمن پروانشل اسپتال سمیت تمام طبی اداروں میں جراثیم کش اسپرے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئیں۔

بلوچستان میں ابتک کانگو وائرس کے 44 کیس رپورٹ ہوئے ہیں صورتحال کے پیش نظر صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ آر بی سی کے لئے درکار فنڈز کے اجراء اور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کے احکامات بھی جاری کردئیے گئے ہیں۔

صوبے میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ متاثرہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،تشویشناک مریضوں کو ائیر ایمبولینس اور بہتر طبی حالت کے حامل متاثرین کو بذریعہ روڈ ٹرانسپورٹ منتقل کیا جارہا ہے کانگو وائرس سے متاثرہ محکمہ صحت کے دو مزید ہیلتھ کیئر ورکرز کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے پیر کے روز کراچی منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں نجی اسپتال سمیت دیگر معیاری نجی اسپتالوں میں علاج معالجے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور طبی مشاورت سے کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کو کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے،

کراچی اور کوئٹہ میں تمام متاثرین کا معیاری علاج حکومت بلوچستان کے اخراجات پر کیا جارہا ہے۔نگراں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ لائیو اسٹاک فوری طور پر صوبے بھر کی مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے شروع کرے تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈی ایچ اوز اور لائیو اسٹاک افسران صورتحال پر کڑی نظر رکھیں۔.

البتہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تمام تروسائل بروئے کار لائے اور غفلت برتنے اور لاپرواہی کامظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن بھی لینا ضروری ہے کیونکہ کانگو وباء بلوچستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے، اموات رپورٹ ہورہی ہیں جس میں ڈاکٹراور شہری بھی شامل ہیں اس طرح کے حالات میں سب کی مشترکہ کوششوں سے ہی چیلنجز اور مشکلات سے نکلا جاسکتا ہے

امید ہے کہ شہری احتیاطی تدابیر اپنائینگے جبکہ حکومت بھی اپنا کام جاری رکھے گا تاکہ وباء پر قابوپایا جاسکے تاکہ مزید افراد متاثر نہ ہوں۔