واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری حالیہ صدارتی مہم سے بیرون ملک امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے.
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قانون سازوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے صدارتی انتخاب کے لیے جاری ‘سخت’ مہم کو ‘فحش اور متنازع بیان بیازی’ قرار دیا اور کہا کہ اس طرح نہ صرف اُن کے دورِ صدارت کے دوران حاصل ہونے والے ‘فوائد’ خطرے میں پڑ جائیں گے بلکہ اس سے امریکا کی ساکھ بھی متاثر ہوگی.
براک اوباما کا کہنا تھا ہم نے خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے فحش اور متنازع بیانات سنے ہیں.
انھوں نے سوال کیا، ‘اس کا تعلق امریکی برانڈ (تشخص) سے بھی ہے؟ پوری دنیا میں ہمارا کیا تاثر جارہا ہے؟
براک اوباما نے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم اور متنازع بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ‘ہم (امریکی) جو کچھ کہتے ہیں اور جو کچھ کرتے ہیں، دنیا اُس پر توجہ دیتی ہے.’
واضح رہے کہ براک اوباما نے اُس وقت امریکا کی باگ دوڑ سنبھالی جب عراق جنگ کی وجہ سے امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا جبکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو بھی پوری دنیا میں ناپسند کیا جارہا تھا.
تحقیقی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر آف گلوبل ایٹیٹیوڈز ریسرچ رچرڈ وائیک نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ اوباما کی صدرات میں ہم نے اس حوالے سے ایک بڑی تبدیلی دیکھی کہ دنیا امریکا کو کیسا دیکھتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اب امریکا کے حوال سے ایک مثبت تاثر ابھر کر سامنے آیا ہے.
دوسری جانب صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے متنازع بیانات کے حوالے سے مشہور ہیں.
حال ہی میں صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثے کے حوالے سے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ اسلام ہم سے نفرت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف ’شدت پسند‘ امریکا سے نفرت کرتے ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ حقیقت سے آگاہ نہیں ہیں کہ عالمِ اسلام کی اکثریت امریکا سے سخت نفرت کرتی ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کئی بیانات دے چکے ہیں، جن پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ایک بیان میں انہوں نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے متنازع بیانات پر نہ صرف دنیا بھر بلکہ امریکا کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ڈیموکریٹک رہنماؤں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے تو امریکا کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
حال ہی میں شکاگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کو احتجاجی مظاہرے کے دوران بد نظمی کے باعث منسوخ کردیا گیا، مظاہرین میں ایک بڑی تعداد سیاہ فام اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والوں کی تھی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن مخالف اشتعال انگیز بیانات کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
دوسری جانب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل بیانات پر کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس ڈونلڈ ٹرمپ کو عیسائیت سے خارج بھی قرار دے چکے ہیں۔