|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2023

غزہ میں اسرائیلی جارحیت اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے متواتر حملے جاری ہیں جن میں نہتے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے، اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے جس کا اظہار اسرائیلی حکام کررہے ہیں، غزہ پٹی کو خالی کرانے کے لئے اسرائیل پوری طاقت استعمال کررہا ہے بڑے ہتھیاروں سے حملے کئے جارہے ہیں،

عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے مرکزی اسپتال الشفا کے غیر فعال ہونے کی تصدیق کردی جبکہ اسپتال میں طبی سہولیات نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔ غزہ کا مرکزی اسپتال الشفا اب مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ الشفا اسپتال اور اس کے اطراف مسلسل فائرنگ اور بمباری کی جارہی ہے جس نے پہلے سے تشویشناک حالات کو مزید بدترین بنادیا ہے۔

وزارت صحت نے الشفا اسپتال کے جنریٹر کا ایندھن ختم ہونے سے ایک نوزائیدہ اور ایک مریض کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد اسپتال میں علاج کی سہولت نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق غزہ کے الشفا اسپتال پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے بجلی کا نظام تباہ ہوچکا ہے جب کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے جنریٹر بھی بند ہوچکے ہیں۔ادھر حماس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ پٹی کے تمام اسپتالوں میں کام بند ہوگیا ہے۔ الشفا اسپتال میں تقریباً 2 ہزار لوگ موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔ الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریباً 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔

ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفا اسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے نزدیک شدید بمباری کے نتیجے میں 3 نرسز جان سے جاچکی ہیں۔

اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے اسٹاف ممبران کی ہلاکت پر اپنے ادارے کا پرچم سرنگوں رکھا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے علاوہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی پشت پناہی میں مسلح شدت پسند یہودی آبادکاروں کے نہتے فلسطینیوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

7 اکتوبر سے اب تک مسلح شدت پسند اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 8 بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو جبری طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گھروں سے بے دخل کردیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے ڈائریکٹر ایڈم باؤکوس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس جنگ کے بعد فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں نہ صرف تیزی آئی ہے بلکہ یہ حملے مزید شدید اور خطرناک ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری بربریت اور وحشیانہ حملوں میں اب شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 100 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ شہید ہونے والوں میں 4 ہزار 500 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے عالمی برادری غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے

جبکہ اسلامی ممالک کی جانب سے بھی مؤثر طریقے سے احتجاج ریکارڈ نہیں کرایاجارہا جس سے عالمی طاقتوں کو دباؤ میں لاتے ہوئے جنگ بندی تک معاملہ پہنچ جائے۔

بہرحال غزہ میں جاری جنگ سے پورے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہے اس کاتدارک نہ کیا گیا تو یقینا صورتحال مزیدگھمبیر ہو جائے گی مشرق وسطیٰ جنگ کی لپیٹ میں آئے گا تو دیگر خطے بھی غیر محفوظ ہوجائینگے۔ اگر جنگ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ایک بڑی جنگ کا خدشہ پیداہوجائیگا۔