|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2023

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اپنے بیانات کے وجہ سے اکثر خبروں کی شہ سرخیوں میں رہتے ہیں

ایک بار پھر شیخ رشید کے متعلق خبر گردش کرنے لگی ہے کہ شیخ رشید کو جب ایک نجی ٹی وی کے انٹرویو میں بٹھایاگیا تھا تو اس دوران اسے زدوکوب کیا گیا،تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زبردستی ان سے باتیں اگلوانے کی کوشش کی گئی اور یہ بات سب سے پہلے اسلام آباد میں ایک سوشل میڈیا وی لاگر نے کی جس کی تصدیق کسی سطح پر نہیں ہوئی۔

جبکہ شیخ رشید انٹرویو کے دوران مکمل طور پر فٹ تھے اور کھل کر بات کررہے تھے اوریہ بھی بتایا کہ انہوں نے چلہ کاٹا ہے مگر اس دوران کسی بھی جگہ یہ محسوس ہی نہیں ہوا کہ شیخ رشید زبردستی انٹرویو کے لیے بٹھائے گئے ہیں۔ اس بات کی تصدیق گزشتہ روز انٹرویو لینے والے صحافی منیب فاروقی نے بھی کی انہوں نے بتایا کہ شیخ رشید پر تشدد کی باتیں جھوٹ اور افواہ ہیں،

انٹرویو سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ قبل خوشگوار ماحول میں باتیں ہوئیں اور ان کے اپنے یا کسی رشتہ دار کے مکان پر انٹرویو کیا گیا۔انٹرویو سے قبل شیخ رشید نے منیب فاروق کو بتایا کہ دوران سوال مجھ پر ہاتھ ہلکارکھنا آپ کا احسان مند اور مشکور رہونگا مجھ سے ایسے سوالات نہ کرنا جس کی وجہ سے میں پھنس جاؤں تو منیب فاروقی کے مطابق اس نے ہاتھ ہلکا رکھتے ہوئے سوالات کئے اور شیخ رشید نے جوابات دیئے۔

انٹرویو کے بعد لذیذپکوان بھی کھائے اور بقول اینکر کے شیخ رشید نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا جسے میں کبھی نہیں بھلاؤنگا۔ گزشتہ روز شیخ رشید پر تشدد کی بات زیادہ سوشل میڈیا پرگردش کرتی رہی اور پھر اسے ڈیلیٹ بھی انہی افراد کی جانب سے کیاگیا جنہوں نے شیخ رشید پر تشدد کی بات کی تھی۔ گزشتہ روز شیخ رشید نے کلمہ پڑھ کر کہا کہ مجھ پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا

گیا نہ میری بات انہوں نے مانی اور نہ ہی میں نے ان کی بات مانی۔ بہرحال شیخ رشید زیرک سیاستدان ہیں انہیں اندازہ ہے کہ اس طرح کے بیانات سے ان کی سیاست پر بہت منفی اثرات پڑسکتے ہیں

چونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے انتہائی قریب جانے جاتے ہیں البتہ گزشتہ چند ماہ کے دوران خلیج پیدا ضرور ہوئی ہے مگر یہ شیخ رشید کی جانب سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہے،شیخ رشید آج بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں

تو جواب میں انہوں نے فرمایا کہ میں دوستی اور دشمنی قبر تک نبھاتا ہوں۔اس بیان کا بنیادی مقصد پی ٹی آئی کے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنا ہے تاکہ انہیں نشست جیتنے میں مدد مل سکے۔ انٹرویو کے دوران یہ بھی شوشہ چھوڑا کہ لوگوں کی عام معافی کی بات کرونگا یہ درحقیقت پی ٹی آئی کے متعلق تھا اور اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ انہیں کسی جگہ سے ووٹ تو پڑنے نہیں ہیں

تو پی ٹی آئی کے ووٹرز کو اپنی طرف متوجہ کیا جائے البتہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں اب پی ٹی آئی کے لیڈران خود پارٹی پالیسی سے نالاں ہوکر راستے جدا کررہے ہیں ورکرز یقینا پارٹی کے ساتھ اب نہیں چلیں گے۔ اب شیخ رشید مختلف حربے اور طریقے استعمال کرکے میڈیا کی زینت بننا چاہتے ہیں اور خود کو دوبارہ سیاست میں متحرک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بہرحال اب چلہ کاٹنے کے بعد انہیں پیشیاں تو بھگتنا ہی ہیں جو سیاست گزشتہ ڈیڑھ دو سال کے دوران انہوں نے کی اس مکافات عمل سے بھی گزرنا ہوگا، سزا وجزا سب کے لیے یکساں ہوناضروری ہے تاکہ یہ تاثر زائل ہوسکے کہ کسی لاڈلے کو ریلیف ملا ہے۔