گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے موجودہ اور سابقہ حکومت نے بھی اعتراف کیا ہے
کہ اس سے ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلی پر پوری دنیا کو مشترکہ ذمہ دار کا مظاہرہ کرناچاہئے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اسباب کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اب آئی ایم ایف نے موسمیاتی تبدیلی کو پاکستان کے لیے ہائی رسک قرار دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پروجیکٹس کو ترجیح دینے کا کہا ہے
جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ رپورٹ میں پاکستان کے ترقیاتی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیاگیا ہے۔آئی ایم ایف کی پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا ترقیاتی بجٹ ناقابل برداشت ہے لہٰذا اس پر نظر ثانی کی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے 10.7 ٹریلین روپے درکار ہیں،
ترقیاتی منصوبوں کی درکار فنڈنگ رواں سال کے ترقیاتی بجٹ727 ارب روپے سے 14 گنا زیادہ ہے، گزشتہ بجٹ میں حکومت نے 2.3 ٹریلین روپے کے نئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی منظوری سے قبل ٹیکنیکل اسسمنٹ ضروری ہے، ترقیاتی منصوبوں کے انتخاب کیلئے 5 سالہ پالیسی بنائی جائے، ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز جاری کرنے کا طریقہ کار تیار کر کے پبلش کیا جائے۔اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے آخر تک پاکستان کا قرض 81.8 ٹریلین ہو جائے گا جو ملکی جی ڈی پی کا 73 فیصد ہے،
اگلے بجٹ کا حجم 15.4 ٹریلین تک ہو گا۔عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے انتہائی رسک والے ممالک میں شامل ہے، سال 2022 کے سیلاب سے پاکستان میں 3 کروڑ لوگ متاثر ہوئے اور 1700 لوگ سیلاب سے جاں بحق ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے پاکستان میں ہر سال موسمیاتی تبدیلی 2 ارب ڈالر کا نقصان کر رہی ہے،
پاکستان میں ہر سال 40 لاکھ افراد موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہے ہیں اور 500 افراد قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے جان سے ہاتھ دھورہے ہیں۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیاں زراعت اور انفرا اسٹرکچر کو تباہ کر رہی ہیں، سال 2050 تک پاکستان کی معیشت قدرتی آفات سے 9 فیصد تک متاثر ہو سکتی ہے،
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بجٹ انتہائی ناکافی ہے، پاکستان ترقیاتی بجٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے پراجیکٹس کو ترجیح دے۔بہرحال موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے پروجیکٹس لازمی ترجیح ہونی چاہئیں مگر ساتھ ہی دیگر ترقیاتی منصوبوں کو روکنے سے بھی ملکی ترقی کی رفتار سست ہوجائے گی اور عوامی مفاد کے جو ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں
انہیں لازمی جاری رکھنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں مسائل بھی بہت زیادہ ہیں۔ اوریہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ کون سے ایسے ترقیاتی منصوبے جو غیر ضروری ہیں انہیں روک دیاجائے اس پربھی تفصیلی رپورٹ جاری کرنی چاہئے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے اور عام لوگوں تک معلومات پہنچ سکیں۔ البتہ یہ ضرور ہونا چاہئے کہ ترقیاتی منصوبوں کے بجٹ میں تھوڑی بہت کمی کرکے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام کیاجائے تاکہ پاکستان کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چیلنجز پر قابوپایاجاسکے۔