|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2016

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دورے بند نہیں کئے لیکن بلوچستان کی سرزمین پر کسی قسم کی دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ کئی خطرناک دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کردی ہے۔ رہ جانے والے کالعدم تنظیموں کے سربراہوں کی سروں کی قیمت بھی مرحلہ وار مقرر کی جائے گی۔ باہر بیٹھے افراد لوگوں کو دہشتگردی کیلئے نہ ورغلائیں اورواپس آکر الیکشن لڑیں۔اگر عوام نے ووٹ دیا تو ان کا مینڈیٹ تسلیم کرلیں گے۔ اس وقت عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے وہ ہمارا مینڈیٹ تسلیم کریں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں شیخ زید اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزراء سرفراز بگٹی، حامد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے جنگلات و امور حیوانات عبیداللہ جان بابت ،رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔کالعدم تنظیموں کے ارکان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا ۔ ذرائع ابلاغ مثبت کی بجائے منفی باتوں کو اچھالا جاتا ہے ۔ ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی خطرناک دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی ہے۔ بلوچستان میں سب سے مضبوط کالعدم تنظیم کے سربراہ اللہ نذر اور گزشتہ دنوں مارے جانے والے اسلم اچھو کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ اللہ نذر بلوچستان کی سرزمین پر بیٹھ کر دہشتگردی کررہا تھا۔ایک سال سے ان کا پتہ نہیں چل رہاکہ زندہ ہے یا لیکن ہمارے ذرائع کہتے ہیں کہ وہ مزید اس دنیا میں نہیں رہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ باقی رہ جانے والے کالعدم تنظیموں کے سربراہان کے سروں کی قیمت بھی مرحلہ وار مقرر کی جائے گی۔ ہم نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ بلوچستان کی سرزمین پرچاہے جو بھی دہشتگردی کرے برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کیلئے مذاکرات کے دورے بند نہیں کئے لیکن وہ لوگ بھی باہر بیٹھ کر لوگوں کو دہشتگردی پر نہ اکسائیں ۔پاکستا ن آکر سیاست کریں۔ اپنی مرضی سے قوم پرست سیاست کریں یا پھر قومی دھارے کی سیاست۔ انتخابات میں بھی حصہ لیں اگر عوام انہیں مینڈیٹ دیتے ہیں تو ہم اس کا احترام کریں گے۔ جیسے اس وقت ہمارے پاس عوام کا مینڈیٹ ہیں انہیں چاہے کہ وہ عوام کے دیئے ہوئے اس مینڈیٹ کا احترام کریں۔ ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ حلف اٹھاتے ہوئے جو پالیسی بیان دیا تھا اسی پر کام کررہے ہیں۔ صوبائی حکومت کی پہلی ترجیح امن وامان ہے اور اس کے بعد صحت، تعلیم اورگڈ گورننس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ اسپتال کا دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دورے کے موقع پر چیف سیکریٹری اور صوبائی سیکریٹری صحت سے تفصیلی بریفنگ دی ہے ۔ اسپتالوں سے متعلق ان کے جو بھی مسائل ہیں انہیں جلد حل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے مسائل کے حل کیلئے بھی کام کررہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ تمام مسائل پر توجہ دی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صحت، تعلیم، پینے کے پانی جیسے بنیادی مسائل کو وہ خود دیکھ رہے ہیں۔ سرکاری اسکولوں میں طالب علموں کا کتب نہ ملنے کا نوٹس لیا ہے ۔چیف سیکریٹری صاحب ہدایات جاری کردی ہیں ۔ پیر تک انشاء اللہ تمام طلباء کو کتابیں مل جائیں گی۔ سول اسپتال کا بھی جلد دورہ کرکے وہاں ڈائیلاسز مشینوں کی خرابی سمیت دیگر مسائل کودیکھیں گے۔