|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2023

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کے ٹرائل سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سائفر کیس کا ٹرائل جیل میں ہی ہوگا جس کی اوپن سماعت کی جائے گی۔

منگل کے روز جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔

 

سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کے پراسیکوٹر شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی بھی پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج 2 مختلف معاملات اس عدالت میں زیر سماعت ہیں، ہمیں امید تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو لائیں گے لیکن ابھی تک نہیں لائے، مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں۔

سپرنٹنڈنٹ جیل کی چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معذرت

سماعت کے دوران جیل حکام کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس کا جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جائزہ لیا اور ریمارکس دیئے کہ جیل حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملزم کو یہاں پیش نہیں کرسکتے۔

رپورٹ کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کی اور عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔

ایف آئی اے کے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹنڈنٹ کا خط پڑھ کر سنایا جس میں لکھا گیا تھا کہ ‏حساس اداروں اور پولیس رپورٹ کے مطابق ملزم کی جان کو خطرہ ہے، اسلام آباد پولیس نے لیٹر لکھ کر آگاہ کیا کہ ملزم کو سیکیورٹی خطرات ہیں۔

ایسا ہے تو دونوں ملزمان کو ضمانت دے دی جائے، سلمان صفدر

سلمان صفدر نے سوال اٹھایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں سپریٹنڈنٹ کا کیا مفاد ہے؟، یہ لیٹر چیئرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے ، شاہ محمود قریشی کے لئے نہیں، تو پھر شاہ محمود قریشی کو اب تک کیوں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا؟۔

وکیل نے استدعا کی کہ اگر سیکیورٹی تھریٹس ہیں تو سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیں، جیل میں کیس چل نہیں سکتا اور یہاں یہ کیس چلانا نہیں چاہ رہے، ایسا ہے تو دونوں ملزمان کو ضمانت دے دی جائے۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل کے دلائل

بعدازاں، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیئے کہ جیل سپریٹنڈنٹ کا لیٹر پراسیکوٹر شاہ خاور نے خود پڑھا، شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا ؟، کوئی چارج فریم ہوا نہ کوئی نقل تقسیم ہوئی پھر جیل میں کیوں رکھا؟ آپ کا اپنا آرڈر تھا ، جیل حکام کو بولیں کہ عمل کریں ورنہ نتائج بھگتیں۔

وکیل علی بخاری نے شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی۔

 

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا ؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ‏آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔

فیصلہ محفوظ

بعدازاں عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل کمپلیکس میں لانے یا نہ لانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہوگا،عدالت

وقفے کے بعد عدالت کی جانب سے محفوظ فیصلہ سنایا گیا جس کے تحت سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہوگا، تاہم کیس کی اوپن سماعت کی جائے گی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ جیل حکام اور سیکیورٹی اداروں نے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے جس کے باعث آئندہ سماعت جیل میں ہی مگر اوپن کورٹ میں ہوگی، میڈیا اور عام افراد کو بھی سماعت میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی جبکہ پہلے کی طرح ملزمان کے 5، 5 فیملی ممبران کو بھی اجازت ہوگی۔

بعدازاں، عدالت نے سائفر کیس کی مزید سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔