غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کے دوران عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد گزشتہ دو روز میں اسرائیلی فوج نے 400 سے زائد حملے کرکے 300 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
غزہ میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے انسانیت سوز مظالم پھر شروع کر دیے، جبالیہ کیمپ اور خان یونس میں دو رہائشی عمارتوں پراسرائیلی طیاروں کی بمباری سے 250 جبکہ دیگر واقعات میں 50 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔
7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 15 ہزار 207 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اب تک زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 40 ہزار 650 سے متجاوز ہو چکی ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین کی ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 60 فیصد مکانات اور رہائشی یونٹ تباہ ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں محصور متاثرین کیلئے رفاح کراسنگ سے عالمی انسانی امداد کی ترسیل پر ایک روز کی بندش کے بعد عالمی دباؤ کے بعد امدادی سامان کے 50 ٹرک غزہ میں داخل ہو گئے۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، اسرائیل نے قطر سے اپنے مذاکرات کار بھی واپس بُلا لیے۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور تمام یرغمالی خواتین اور بچوں کو رہا نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیردفاع نےحماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس کے پاس اب بھی 15 خواتین اور 2 بچے ہیں۔
جواب میں حماس نے اسرائیلی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام خواتین اور بچوں کو رہا کردیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا تھا باقی یرغمالی اسرائیلی فوجی ہیں یا پھر فوج کیلئے خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
حماس نے واضح طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرکے مکمل جنگ بندی تک باقی اسرائیلی یرغمالی رہا کرنے سے انکار کر دیا۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العروری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی زمینی، فضائی اور دیگر تمام فوجی کارروائیوں کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں میں اب اسرائیلی فوجی اور وہ اسرائیلی مرد شامل ہیں جو اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی اور تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی تک اسرائیلی یرغمالی رہا نہیں کیے جائیں گے ۔