غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں شدت آرہی ہے شہید افراد کی تعداد ساڑھے 17 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 17 ہزار 487 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہید ہونے والے افراد میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 310 سے زائد فلسطینی شہری اسرائیلی کارروائیوں میں شہید ہوئے۔
اسرائیلی کارروائیوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 46 ہزار 480 سے زائد ہوگئی ہے متعدد افراد ابھی بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جنوبی غزہ میں مریضوں کے لیے علاج کے لیے جگہ ختم ہوچکی ہے اور اس وقت اسپتالوں میں بستر دستیاب نہیں جبکہ طبی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے اور بین الاقوامی اداروں کو غزہ کے طبی شعبے کی بحالی کے لیے مدد درکار ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ ہم مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن میں حالات دیکھ چکے ہیں، خطے میں بڑھتی کشیدگی سے بین الاقوامی امن کو خطرہ ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کا نظام ہمارے عملے کی حفاظت سے جڑا ہے،فوجی حملے غزہ میں عملے کو ضرورت مندوں تک نہیں پہنچنے دے رہے،
انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں یو این کے عملے کی حفاظت اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، میرے130سے زیادہ ساتھی پہلے ہی مارے جاچکے ہیں، ہماری تنظیم کا تاریخ میں سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ بہرحال غزہ کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہوتی جارہی ہے امن کی امیدیں کمزور پڑ رہی ہیں
جس کی بڑی ذمہ دار عالمی طاقتیں ہیں جو نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اسرائیل کو مزیدتباہی پھیلانے کی شہ دے رہی ہیں ، ان کی جانب سے اسرائیل کوجنگی ساز و سامان کی فراہمی ظالمانہ اقدام ہے کیونکہ انہی ہتھیاروں سے مظلوم فلسطینیوں سمیت امدادی سرگرمیوں کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کو بھی ہدف بنایا جارہا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی نہ ہوئی اور اسرائیلی جارحیت نہ رکی تو مستقبل قریب میں یہ جنگ مشرق وسطیٰ سے آگے بڑھ کر عالمی امن کیلئے بھی خطرہ بن جائے گی جس کی ذمہ دار عالمی طاقتیں ہونگی۔