کو ئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی جانب سے چیئرمین زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مہم کے سلسلے میں میلبورن (آسٹریلیا)میں بی ایس او آزاد اور بی این ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مارچ کی گئی جس میں بلوچ کمیونٹی سمیت سول سوسائٹی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر چیئرمین زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکاء نے مطالبہ کیا بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے دنیا کے ذمہ دار ممالک اپنا فوری کردار ادا کریں۔ شرکاء سے خطاب میں رہنماؤں نے کہا بلوچستان میں فورسز کی جانب سے سیاسی کارکنوں اور مقامی بلوچ آبادیوں کے لئے زندگی انتہائی تنگ کی جارہی ہے۔ فورسز سیاسی جدوجہد کرنے والے کارکنان و لیڈران کو اغواء و ٹارگٹ کلنگ کا کھلِ عام نشانہ بنا رہے ہیں۔ حال ہی میں ڈاکٹر منان بلوچ، کی ٹارگٹ کلنگ، زاہد بلوچ ، زاکر مجید بلوچ ، ڈاکٹر دین محمد سمیت ہزاروں کارکنان کی فورسز کے ہاتھوں اغواء نما گرفتاری فورسز کے جرائم کی واضح ثبوت ہیں۔ رہنماؤں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور زمہ دار ممالک کی بلوچستان کی توجہ طلب مسئلے کی جانب عدم توجہی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان اداروں کی اپنے پیشہ ورانہ زمہ داریوں سے روگردانی بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ بلوچ مسئلے کے پرامن حل کے لئے عالمی برداری مداخلت کرکے انسانی جانوں کی ضیاع کو روکنے و لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ اس کے علاوہ تربت زون کی جانب سے چیئرمین زاہد بلوچ کے حوالے ریفرینس کا انعقا کیاگیا۔ علاوہ از ایں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد،تمپ اور آج بلیدہ میں فورسز کی جانب سے نہتے لوگوں کے خلاف ہونے والی کارواوئیوں کے نتیجے میں کمسن بچی سمیت تین روز کے دورا ن ایک درجن کے قریب لوگوں کی ہلاکت اور سینکڑوں گرفتاریوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہتے بلوچ عوام کے خلاف طاقت کا استعمال روز بہ روز وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔بغیر کسی پابندی کے فورسز بلوچ آبادیوں کو جنگی تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کرکے فضائی و زمینی بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ آج بلیدہ کے علاقے الندور زردان میں ایک گھر پر حملہ کرکے فورسز نے ایک دس سالہ بچی فاطمہ بنت خالد سمیت امیربخش ولد داد رحمان اور عبدالرشید ولد گہرام کو شہید کردیا ۔ترجمان نے مذید کہا کہ بلیدہ الندور و اس کے ملحقہ علاقوں میں فورسز نے متعدد گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا اور متعدد بلوچ فرزندان کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا، جبکہ گزشتہ روز تمپ بازار سے بی ایس او آزاد کے چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی کزن سمیت ایک درجن کے قریب لوگوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کرنے سمیت ڈیرہ بگٹی میں متعدد نہتے بلوچ فرزندان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کردیا۔ جو کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں و جنگی جرائم پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیموں کے لئے ایک کھلا چیلنج ہے۔