|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2024

ملک بھر میں عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن مہم کے ساتھ عوامی اجتماعات،

شمولیتی تقریبات میں تیزی آگئی ہے ، سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے لیے کمر کس لی ہے جبکہ سیاسی قائدین بھی اپنے حلقے سے باہر الیکشن لڑنے اور جیت کے لیے پُرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔ اس تمام انتخابی عمل کے دوران پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں جس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کی اپنی سیاسی حکمت عملی رہی ہے جب سے پی ٹی آئی کی حکومت رخصت ہوئی ہے

تب سے انہوں نے پروپیگنڈے کے ذریعے گمراہ کن بیانات دیئے جس میں سائفر کا معاملہ انتہائی سنجیدہ اور حساس رہا ہے اور 9مئی 2023ء کے واقعات نے پی ٹی آئی کے پُرتشدد روش کو مزید آشکار کردیا ۔پی ٹی آئی اپنے تمام تر منفی سیاسی روش کے باوجود پشیمانی کا شکار نہیں ہوئی نہ اپنے دور حکومت میں اور نہ ہی پُرتشدد واقعات کے بعد کوئی مذمت کی گئی بلکہ مزید اپنے بیانیہ میں شدت پیدا کی ی

قینا اس کا ریاست پر اثر توپڑے گا اور ریاست حرکت میں تو لازمی آئے گی اور اپنی رٹ کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ترآئینی وقانونی راستے اپنائے گی ۔ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں مخالفین کو سب سے زیادہ ہدف پر رکھا

انہیں جھوٹے مقدمات پر جیل بھیجا ، صحافت پر قدغن لگائی ایک آمرانہ روش کے ذریعے حکومت چلائی جبکہ معیشت اور سیاسی عدم استحکام بھی پی ٹی آئی کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔ اب اس کی سزا انہیں مل رہی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو گوجرانوالہ کینٹ پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں مراد سعید، حماد اظہر اور عمر ایوب سمیت 51 ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے میں ملوث 51 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے

ملزمان کے گھروں اور شہر کے اہم مقامات پر اشتہار آویزاں کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عدم پیشی پر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، مقدمے میں دہشت گردی کے ساتھ 302 کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔عدالت نے جن 51 ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنے اور انہیں اشتہاری قرار دینے کا حکم دیا ہے ان میں مرادسعید، حماد اظہر، فرخ حبیب، عمر ایوب، علی امین گنڈاپور اور زرتاج گل شامل ہیں۔اس کے علاوہ زبیر نیازی، اکرم ساہی، شوکت بھٹی، احمد چٹھہ، بلال اعجاز اور ظفر اللہ چیمہ کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔خیال رہے کہ 9 مئی کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، پرویز الہٰی، یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری بھی ملزم نامزد ہیں

تاہم یہ پانچوں شخصیات زیر حراست ہیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے 90 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

بیرسٹر گوہر کاکہنا ہے کہ ملک بھر سے پی ٹی آئی کے 380 کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، بعض امیدواروں کے کاغذات تکنیکی بنیادوں پر مسترد کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ

صنم جاوید کے کاغذات پر اعتراض کرنے والے کو پتا ہی نہیں تھا کہ ان کا اعتراض ہے کیا۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا وہ کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف ٹریبونلز میں اپیلوں کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسران کو غیر جانبدار رہنے کا حکم دینا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، امید ہے عدلیہ اس معاملے میں مداخلت کرے گی جبکہ ہم انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے۔بہرحال پی ٹی آئی کی عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کی کوئی بھی جماعت مخالفت نہیں کررہی ،نشان الاٹ ہونے سے لے کرکاغذات نامزدگی کے معاملے تک تمام سیاسی جماعتیں یہی مؤقف اپنارہی ہیں

کہ پی ٹی آئی کو میدان میں ہونا چاہئے تاکہ عوامی رائے عامہ کے ذریعے پی ٹی آئی کے دعوے کومسترد کریں جس کا وہ دعویٰ کرتی ہے کہ پاکستان کی بیشترعوام پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے مگر پی ٹی آئی کی سوچ کبھی یہ نہیں رہے گی کہ ان کے مقابلے میں کوئی اور ہو، انہیں کلین چٹ کی عادت لگی ہے۔