کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیرصدارت پیر کے روز منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال سمیت سانحہ لاہور کے تناظر میں کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں سیکورٹی انتظامات کو مزید موثر بنانے سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں اہم فیصلے کئے گئے، صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی، رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ ، آئی جی پولیس، کمشنر کوئٹہ ڈویژن سمیت انٹیلی جنس ایجنسیوں اور متعلقہ اداروں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں سیکورٹی اداروں کو پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کے ساتھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں چیکنگ کے نظام کو مزید سخت کرنے اور گشت میں اضافے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن اور سیکورٹی اداروں کی مشترکہ کاروائیاں جاری رکھنے اور انہیں مزید موثر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ سیکورٹی اداروں کی انتھک محنت کی بدولت بہت سے دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے میں مدد ملی ہے ، اجلاس میں آرمڈ فورسز کے ریٹائرڈاہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس کی تشکیل کی منظوری بھی دی گئی جنہیں مختلف اداروں اور تنصیبات پر تعینات کیا جائیگا، اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردوں کو ایک جگہ ٹکنے نہیں دیا جائیگا اور نہ انہیں دوبارہ سنبھلنے کا موقع دیا جائیگا اور نہ ہی محفوظ ٹھکانے بنانے دئیے جائیں گے، اجلاس میں سانحہ لاہور کی بھرپور مزمت کی گئی اور اسے ایک قومی المیہ قرار دیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سانحہ لاہور کی متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی و یکجہتی کے اظہار کے لیے بلوچستان سپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب اور میوزیکل نائٹ کے پروگرام منسوخ کیے جائیں، وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا تحفظ حکومت کے فرائض میں شامل ہے، جسے ہر صورت پورا کیا جائیگا، انہوں نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کو آسان اہداف تک پہنچنے نہیں دیا جائے اور کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے امکان کو نظر انداز نہ کیا جائے جو کسی بڑے سانحہ کی بنیاد بن سکتا ہو،دہشت گردوں کا پیچھا کر کے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کیا جائے اور انہیں احساس دلایا جائے کہ ہماری طرح وہ بھی حالت جنگ میں ہیں اور انہیں کسی صورت اطمینان اور سکون سے بیٹھنے نہیں دیا جائیگا، وزیراعلیٰ نے عوامی مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی، اجلاس میں سانحہ لاہور میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ہم ملک کو پاک چائنا اقتصادی راہداری ، گوادر اور طویل ساحلی پٹی دے رہے ہیں لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ قومی میڈیا بالخصوص نیوز چینلز پر بلوچستان کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا ہے، صوبے کی گیس کے ملک بھر میں 10کروڑ صارف ہیں اور اسی گیس سے ملک کی فیکٹریاں چل رہی ہیں ہم بڑے رقبے کے حامل صوبے اور وسیع دل کے مالک ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ قومی میڈیا میں بلوچستان کو اس کا جائز حق دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اطلاعات کے زیر اہتمام منعقدہ میڈیا ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ میڈیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کریگا، اگر بلوچستان کی ترقی میں کوئی رکاوٹ بنے گا تو وہ ملک کا دشمن ہوگا، انہوں نے کہا کہ قومی مفاد میں قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں اگر میڈیا ہاؤسسز یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان سے انہیں ریٹنگ اور بزنس نہیں ملتا تب بھی قومی مفاد میں میڈیا کو ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت سے اپنی قومی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے بلوچستان کو کوریج دینی چاہیے، ہم نے ملک کو 45فیصد رقبہ دیا ہے تو کیا ہم پانچ منٹ کی کوریج کے مستحق بھی نہیں ، ملک میں جتنے بھی بڑے منصوبے آرہے ہیں بلوچستان کے راستے ہی آرہے ہیں، گوادر میں لاہور ، کراچی اور خیبرپختونخوا کے صنعت کار اور سرمایہ دار ہی آکر زمینیں خریدیں گے اور صنعتیں لگائیں گے، ہمارا دل بڑا ہے اور ہم انہیں وسیع القلبی سے خوش آمدید کہیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسانوں سے بڑے صوبے نہیں بنتے ، سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد بھی روس رقبے کے لحاظ سے اب بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، انہوں نے کہا کہ ہر چینل یہ فیصلہ کر لے کہ ہر نیوز بلیٹن میں 5منٹ بلوچستان کو دیں گے تو ہمیں وہ بھی قبول ہے لیکن بدقسمتی سے ہمیں نظر انداز کیا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں ٹی وی پر آنے پر شوق نہیں ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے سامنے بلوچستان کا خوبصورت چہرہ پیش کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ باہر سے لوگ آکر یہاں سرمایہ کاری کریں، وزیراعلیٰ نے 2006کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے ایک بہت بڑی ریلی کا اہتمام کیا جس میں ہزاروں لوگ شامل تھے اور تقریباً ایک ماہ میں انتظامات مکمل کئے گئے، لیکن بدقسمتی سے جب ریلی کا آغاز ہوا تو اس وقت پنجاب کے کسی گاؤں میں ایک گدھے اور گدھی کی شادی کی گئی تھی ہمارے نیشنل میڈیا پر 24گھنٹے اس شادی کو کوریج ملتی رہی اور ہماری ریلی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر میڈیا اسی ڈگر پر چلتا رہا تو یہ میڈیا کے لیے بھی اچھا نہیں ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ چین گوادر ہی کی وجہ سے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لے کر پاکستان آیا ہے اگر گوادر نہ ہوتا تو یہ سرمایہ کاری بھی نہ ہوتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارا رقبہ بڑا اور آبادی کم ہے جہاں آبادی زیادہ ہوتی ہے وہاں وسائل کم پڑ جاتے ہیں اور مسائل بڑھ جاتے ہیں ہماری آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں اگر ایمانداری سے ریکوڈک پر کام کیا جائے تو ہم ہر بلوچستانی کو گھر بیٹھے 20سے 25 ہزار روپے دے سکتے ہیں ، آج بلوچستان میں کوئی شخص بھوکا نہیں سوتا جبکہ جن صوبوں میں آبادی زیادہ ہے وہاں غربت بھی زیادہ ہے اور غریب کے گھر میں صرف ایک وقت چولہا جلتا ہے، انہوں نے قطر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوئی کی گیس قطر کی گیس سے زیادہ ہے لیکن آبادی کم ہونے کی وجہ سے قطر اپنے قدرتی وسائل برآمد کرتا ہے اور دنیا کا امیر ترین ملک ہے، جبکہ ہمارے قدرتی وسائل ہماری ضروریات ہی پر صرف ہو جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ جتنا پوٹینشل بلوچستان میں ہے اور کہیں نہیں ہمارے یہاں چار موسم ہیں کچھی میں لاکھوں ایکڑ زرخیز اراضی ہے اگر یہ علاقہ آباد ہو تو پورے ملک کی گندم اور چاول کی ضروریات پوری کر کے انہیں درآمد بھی کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ آج صوبے کے حالات بہتر ہیں ، امن و امان کی بہتری کے لیے سیاسی وعسکری قیادت ایک صفحہ پر ہیں میں نے کمانڈر سدرن کمانڈ کے ساتھ پہاڑوں پر جا کر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے والے ٹروپس کا حوصلہ بڑھایا جنہوں نے اس شخص کو مارا جو 400سے 500افراد کے قتل میں ملوث تھا، انہوں نے کہا کہ وہ ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ بیگناہ افراد کو قتل کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائیگا ہم نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ صوبے کو امن و امان کے حوالے 2002کی سطح پر لائیں گے، امن اور ترقی کا کارواں چلتا رہے گا اور ہم حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔