غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں23ہزار708 فلسطینی شہید
اور 60 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ پٹی میں ایک بار پھر مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کر دیا گیا ہے، اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز معطل ہوگئیں۔ دیر البلاح میں الاقصیٰ شہداء اسپتال کے ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ
ایندھن کی کمی کی وجہ سے اسپتال جلد بند ہو جائے گا۔جنریٹر مکمل طور پر بند ہونے کی صورت میں بچوں اور مریضوں کو موت کا خطرہ ہے۔دوسری جانب7 اکتوبر سے اب تک 580 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 2 ہزار 511 زخمی ہوئے۔ادھر اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دے دیا۔جنوبی افریقا نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرکے
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں کیس دائر کیا ہوا ہے۔نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت میں اسرائیل نے اپنے دفاع میں دلائل دیے۔اسرائیل نے مقدمے میں اپنے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نے اپنا حق دفاع استعمال کیا، حماس اسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو استعمال کر رہا ہے،
فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔اسرائیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی نہیں کی جارہی،
جنوبی افریقا مکمل کہانی نہیں سنا رہا، اسرائیل حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جارہی ہے جنگ کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے غزہ کے ساتھ اب یمن میں بھی صورتحال کشیدہ ہونے لگی ہے۔ یمن کی فوج کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے یمن میں 73 مقامات پر حملے کیے گئے ہیں جن میں 5 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے ہیں۔ترجمان کے مطابق امریکی و برطانوی طیاروں کی جانب سے دارالحکومت صنعا، حدیدہ،
سعدہ، حجہ اور تعز پر بمباری کی گئی۔دوسری جانب حوثیوں نے یمن کے ساحل کے قریب 90 ناٹیکل میل دوری پر موجود ایک اور بحری جہاز پر حملہ کردیا۔امریکی اور برطانوی فوج کے حملوں کے جواب میں مزید حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے یمنی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ
بحیرہ احمر میں امریکی جہاز کو میزائل حملے کا نشانہ بنا کر غرق کر دیا گیا ہے۔بہرحال مشرق وسطیٰ کی صورتحال تیسری جنگ عظیم جیسی بنتی جارہی ہے جس تیزی کے ساتھ انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے اور طاقتور ممالک کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور مشترکہ حملے مزید حالات کو بگاڑ کی طرف لے جارہے ہیں ۔
عالمی عدالت انصاف میں بھی اسرائیل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے
مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر بجائے شرمندگی کے، ڈھٹائی کے ساتھ اپنے دفاع کا جواز بناکر نہتے لوگوں کو نشانہ بنارہا ہے جس سے پوری دنیا واقف ہے کہ اسرائیل کے مذموم مقاصد میں فلسطین کے علاقوں پر اپنے ناجائز قبضے کو وسعت دینا ہے اور آبادیوں پر حملہ کرکے لوگوں کو بے دخل کرنا ہے۔
المیہ تو یہ ہے کہ اب تک اسلامی ممالک کی جانب سے مؤثر اور ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی جارہی جس کی وجہ سے جنگ وسعت اختیار کرتی جارہی ہے اور مزید نہتے لوگ نشانہ بن رہے ہیں۔جب تک اسلامی ممالک کی جانب سے سخت اقدام نہیں اٹھایاجائے گا اسرائیلی جارحیت جاری رہے گی۔