ملک میں عام انتخابات میں کچھ دن رہ گئے ہیں تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن مہم کا آغاز کردیا ہے
اور اپنے امیدواروں کا بھی اعلان کردیا ہے۔ عام انتخابات ملک میںانتہائی ضروری ہیں اس کے بغیر مستقبل میں بہت سارے مسائل اور چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں پہلے سے ہی ملک میں سیاسی عدم استحکام کا مسئلہ رہا ہے جبکہ معیشت بھی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے اسے ایک منتخب حکومت کے ذریعے ہی بہتر کیا جاسکتا ہے ۔ ملک عام انتخابات کی تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا اگر ایک بارالیکشن تاخیر کاشکار ہوئے تو پھر اس حوالے سے بہت سارے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں
اور ساتھ ہی یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ پھرکب انتخابات ہونگے؟ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے
کہ 8فروری کو عام انتخابات کا فیصلہ پتھر پر لکیر ہے اب یہ ذمہ داری سپریم کورٹ نے اپنے سر لے لی ہے تو اس میں کوئی ایسی گنجائش نہیں کہ ا نتخابات میں تاخیر کی جائے کیونکہ سپریم کورٹ خود حرکت میں آجائے گی۔ گزشتہ چند دنوں سے سینیٹ میں قراردادیںلائی جارہی ہیں جن میں انتخابات کی تاخیر کا نقطہ اٹھایاجارہا ہے جس کا جواز یہ پیش کیاجارہا ہے کہ امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں اور سرد موسم کے دوران ووٹرز کو مسائل کا سامنا کرناپڑتا ہے ۔
بہرحال ان انتخابات سے قبل بھی ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں تھی مگر الیکشن ہوتے رہے ہیں ایک دو واقعات بھی رونما ہوئے مگر الیکشن مکمل ہوئے جہاں تک موسم کا معاملہ ہے تو بعض علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہے تو کچھ علاقوں میں سردموسم بھی رہتا ہے مگر اسی طرح جواز پیداکئے جائیں تو ہزار مسائل کو سامنے لاکر الیکشن کی تاخیر کا معاملہ اٹھایا جاسکتا ہے
مگر اس میں کوئی خاص وزن موجود نہیں ہے۔ بہرحال الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی قرارداد کی روشنی میں عام انتخابات ملتوی کرنے سے انکار کردیا۔
الیکشن کمیشن نے ملک میں 8 فروری کو شیڈولڈ انتخابات ملتوی کرانے سے متعلق سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد پر سینیٹ سیکرٹریٹ کو مراسلہ بھیج دیا۔الیکشن کمیشن نے مراسلے میں کہا ہے کہ آپ کی قرارداد کا جائزہ لیا، الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کی مشاورت سے 8 فروری کو پولنگ کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ امن و امان کے لیے نگران حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں،
سپریم کورٹ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ 8 فروری کو انتخابات منعقد کروائیں گے جب کہ ماضی میں عام انتخابات اور مقامی حکومتوں کے انتخابات سردیوں میں ہوئے ہیں لہٰذا اس مرحلے پر الیکشن ملتوی کرنا مناسب مشورہ نہیں اور اس وقت عام انتخابات 2024 کو ملتوی نہیں کیا جاسکتا
۔واضح رہے کہ 5 جنوری کو سینیٹر دلاور خان نے سب سے پہلے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی تھی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا تھا، اس قرارداد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں 14 سینیٹرز موجود تھے۔اس کے علاوہ سینیٹ میں 8 فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کرانے کے لیے ایک اور قرارداد جمع کرائی گئی جو فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر ہلال الرحمان نے جمع کرائی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مراسلہ میں واضح اور دوٹوک انداز میں بتادیاگیا ہے
کہ الیکشن وقت پر ہی ہونگے جہاں تک سیکیورٹی کی صورتحال ہے تو اس حوالے سے نگراں حکومت کی جانب سے بھی کہاگیا ہے کہ
وہ الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں یقینا سیکیورٹی کے بھی انتظامات مؤثر طریقے سے کئے جائینگے جبکہ موسم کے پیش نظر سہولیات بھی الیکشن کمیشن میسر کرے گی اور نگراں حکومت سے ملکر تمام آئینی ادارے مل کر کام کرینگے۔