کوئٹہ: ایف آئی اے نے غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بنانے کے الزام میں نادرا کے چار ملازمین اور ایک ایجنٹ کو گرفتار کرلیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر رضوان اسلم کی سربراہی میں ایف آئی اے نے خفیہ اطلاع پر افغان مہاجرین سمیت غیر ملکی باشندوں کو غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کرنے میں مدد دینے والے ایک ایجنٹ محمد عظیم خلجی کو گرفتار کرلیا اور اس کے قبضے سے نادرا دستاویزات اور د و لاکھ روپے نقدی برآمد کی۔ گرفتار ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ نادرا کے کئی افسران اور ملازمین کی ملی بھگت سے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کراتا ہے اور بلاک شناختی کارڈ زکو ویری فیکشن کے بغیر جاری کراتا ہے۔ گرفتار ایجنٹ کی نشاندہی پر ایف آئی اے عملے نے نادرا کے ایئر پورٹ روڈ پر واقع ویریفیکشن آفس پر چھاپہ مارا اور وہاں سے چار نادرا ملازمین کو گرفتار کرلیا جن میں اسسٹنٹ سپروائزر کاشف ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر نثار ،،اسسٹنٹ ڈائریکٹر مظہر اورڈیٹا انٹری آپریٹر عرفان کاکڑ شامل ہیں ۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ڈیٹا انٹری آپریٹر عرفان کاکڑ کا بھائی ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا ویریفیکشن سیل اکرام کاکڑ کو بھی ایف آئی اے گرفتار کرنا چاہتی تھی تاہم وہ فرار ہوگیا ۔ گرفتار عرفان کاکڑ کی نشاندہی پر ان کے بھائی اکرام کاکڑ کے اسمنگلی ہاؤسنگ اسکیم میں واقع گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا جہاں سے نادرا کے اہم دستاویزات اور غیر ملکیوں کو جاری کئے جانے والے بی فارم وغیرہ بھی حاصل کرلئے ہیں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ایجنٹ اور نادرا ملازمین کے خلاف ایف آئی اے کرائم سرکل کوئٹہ میں انسپکٹر عبدالحفیظ جھکرانی کی مدعیت میں مدعیت میں مقدمہ نمبر30/2016درج کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام نے اس سلسلے میں ڈی جی نادرا بلوچستان سے ایک خط کے ذریعے 17مشتبہ افغان باشندوں کے ریکارڈ زکی تفصیل طلب کی تھی جو گرفتار ایجنٹ کے انکشاف کے مطابق قانونی کارروائی اور ویری فیکشن کے بغیر کلیئر قرار دیئے گئے تھے۔دوسری جانب نادرا حکام نے رابطہ کرنے پر مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایف آئی اے نے جن17کیسز سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ وہ اب تک پراسیس میں ہے اور اس میں سے16ایسے کیسز ہیں جو جوائنٹ ویری فیکشن کمیٹی نے کلیئر قرار دیئے تھے۔ یہ کمیٹی نادرا کے ماتحت نہیں ہوتی بلکہ اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی اور اسپیشل برانچ کے نمائندے ہوتے ہیں۔