ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا آغاز 2014ء سے شروع ہوا جب پی ٹی آئی پر مکمل سرمایہ کاری کرکے اسے ہر طرح کی سہولیات سے نوازا جارہا تھا۔
فیض آباد دھرنا، پارلیمنٹ اورپی ٹی وی پر حملہ آورہوکر توڑپھوڑکرنا ،پھر مکمل طور پر اسلام آباد میں دھرنا دے کر اسے جام کردینا
، یہ سب چند برس پہلے کی بات ہے ۔اس دوران بانی پی ٹی آئی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کس طرح کی زبان استعمال کرتے تھے وہ آج بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔ سب کو چور اور ڈاکو کہہ کر پکارتے تھے اور انہیں الٹالٹکانے کی دھمکی سمیت پھانسی لگانے کی بھی دھمکی دیتے تھے ۔پولیس کے خلاف بھی سخت لہجہ اختیار کیا کہ انہیں پینٹی لگاؤ، اشتعال انگیزی کی حدتک وہ جاچکے تھے ،اتنے لاڈلے بن گئے تھے کہ انہیں میڈیا پر مکمل کوریج بھی مل رہی تھی،
جس طرح کی زبان استعمال کرے ،کسی کو کچھ بھی بولے میڈیا اسے گھنٹوں گھنٹوں دکھاتی تھی یعنی مکمل توجہ بانی پی ٹی آئی کے دھرنے پرلگی رہتی تھی۔ تین تین گھنٹے تک ان کی تقاریر دکھائی جاتی تھیں اور جس طرح کا سیاسی ماحول انہوں نے بنایا آج کے اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں
کہ پاکستانی سیاسی کلچر میں گالم گلوچ عام ہے، ٹرولنگ کے ذریعے کردار کشی، مرد وخواتین سیاستدانوں کو جس جگہ جس مقام پر دیکھ کر ان کی عزت نفس پر حملہ کرنے کی ہدایات خود بانی پی ٹی آئی ہی دیتے رہے ہیں جبکہ اس کے ارد گرد بیٹھے ساتھی مذاق بناتے تھے اور انہیں مزید شے دیتے رہتے تھے
۔جب انہیں اقتدار پلیٹ میںلاکر دیا گیا، مکمل پروٹوکول کے ساتھ انہیں حکومت ملی تو انہوں نے دن رات ایک کرکے اپنے مخالفین کو جیل میںڈالنے، سزادلوانے ،گالی دینے کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں کیا۔ اپنے سیاسی مخالفین سے بات کرنا ان کو گوارہ نہیں تھاکہتا تھا کہ
چور اور ڈاکوؤں سے کسی صورت بات نہیں کرونگا ،ان کی چیخیں نکال دونگا ۔آج بانی پی ٹی آئی خود عبرت کا نشان بن کر اڈیالاجیل میں بند ہیں۔ بانی پی ٹی آئی وزارت عظمیٰ سے رخصتی کے بعد حواس باختہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حالات کو 2014ء کی طرح لاڈلاوالا ہی سمجھا کہ وہ جو کچھ کریں گے کوئی کچھ نہیں بولے گا۔ سائفر کا مذاق بنایا، ادارے کے سربراہان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے لگا ، اس کے بعد 9مئی کا واقعہ پیش آیا ۔
یہ سب کچھ یکدم اور اچانک سے نہیںہوا بلکہ طویل عرصے کے لاڈلے پن کا نتیجہ تھا۔ اب اڈیالاجیل میں بندہوکر پھر یوٹرن مارتے ہوئے ماضی کوبھلاتے ہوئے کچھ اور ہی بیان کررہے ہیں۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں، مذاکرات کیلئے تیارہوں ۔اڈیالا جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دور ان صحافی کے سوال کے جواب میں بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ 19 ماہ سے کہہ رہا ہوں بات کرنے کو تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ ریلو کٹے کی کھچڑی پک رہی ہے تاکہ کنٹرولڈ پارلیمنٹ ہو، میری سب سے بڑی غلطی کمزورحکومت لینا تھا، کمزور حکومت کے بجائے مجھے پھر سے انتخابات کروانے چاہیے تھے،
انتخابات کے بعد کمزور اتحادی حکومت سے بہتر ہوگا اپوزیشن میں بیٹھوں۔بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ پاکستان میں معیشت کا حل ہینگ پارلیمنٹ اور کمزور حکومت نہیں کرسکتی، اصلاحات اوربہتری صرف تگڑی حکومت ہی کرسکتی ہے۔ میں سیاسی آدمی ہوں، مذاکرات کیلئے تیارہوں، اس سے قبل پی ڈی ایم سے بھی 3 رکنی کمیٹی نے مذاکرات کیے تھے، پی ڈی ایم نے شرط رکھی عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن ہوں، عمرعطا بندیال کی شرط کی وجہ سے مذاکرات آگے نہ بڑھے۔
ان کا کہنا تھاکہ تاریخ کا برا ترین دور پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت تھی،
سنگاپور میں انصاف ہے، استحکام ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری ہوئی۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ان دنوں اڈیالا جیل میں قید ہیں۔ اب بانی پی ٹی آئی ایسے ہی بیانات دینگے کیونکہ ان کے لیے سیاسی راستہ بہت محدود ہوگیا ہے، ان کے قریبی ساتھی انہیں چھوڑکر چلے گئے ہیں اب ان کی جماعت کو چند وکلاء چلارہے ہیں جس کی ذمہ دار خود بانی پی ٹی آئی ہیں اگر وہ اپنے دور میں گھمنڈاور غرور میں مبتلانہ ہوتے، ایک سیاسی شخص ہوکر بات کرتے تو شاید آج ان کے لیے حالات کچھ اور ہوتے ۔