|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2016

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ’’را‘‘ کے حاضر سروس افسر کی گرفتاری نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان میں حالات خراب کرنے میں ’’را‘‘ براہ راست ملوث ہے کل بھوشن یادیو کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے بلوچستان میں بدامنی پھیلانے والوں کو پہلے بھی ناکام کیا اور اب بھی وہ آخری سانسیں لے رہے ہیں ہمارے بچوں کو ایندھن کی طرح استعمال کرنے والے خود بیرون ملک عیاشی کرتے رہے کوئٹہ کو اسلحہ سے پاک شہر قرار دینے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی یہاں موجود دہشت گردی کے خاتمے امن کے قیام کیلئے ترجیحی اقدامات اٹھائے آج بلوچستان سے ایک اچھا تاثر ملک اور پوری دنیا کو جارہا ہے حالیہ سپورٹس فیسٹیول میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت امن کے دشمنوں کو پیغام دے دیا کہ اب ان کیلئے یہاں کوئی جگہ نہیں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ڈی جی ایم او رہے ہیں اور پورے ملک کے حالات ان کے سامنے ہیں ان کا یہاں پر بحیثیت سدرن کمانڈ ہونا بلوچستان کیلئے خوش قسمتی صوبے کی سیاسی و عسکری قیادت میں ترقی و خوشحالی کیلئے ایک پیج پرہیں انہوں نے کہا کہ ہم روزاول سے کہہ رہے تھے کہ بلوچستان میں ’’را‘‘ کی مداخلت ہے یہاں لوگوں کو فنڈنگ کی جاتی ہے افغانستان اور وہاں سے ہمسایہ ملک لے جاکر ٹریننگ دی جاتی ہے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی بھی بارہا اس کا اظہار کر چکے ہیں اور اب کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد یہ ثابت ہو گیا کہ یہاں فنڈنگ اور تربیت کیلئے ’’را‘‘ کا حاضر سروس افسر موجود تھا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ ’’را‘‘ کا حاضر سروس افسر گرفتار ہوا اور اس کے انکشافات کی روشنی میں ہم نے اور بھی گرفتاریاں کی ہیں ’’را‘‘ کیلئے کام کرنے والے بہت سے لوگ گرفتار ہوئے مزید لوگوں پر بھی ہاتھ ڈالا جارہا ہے اس معاملے پر فارن آفس نے بھرپور ایکشن لیا ہے اور جو بھی بڑا فارم ہو گا اس پر اس معاملے کو اٹھایا جائے گا ہمارا مسئلہ ایران سے نہیں ہے بلکہ ہمیشہ نے ایران نے مثبت کردار ادا کیا ہے اصل مسئلہ افغانستان سے ہے یہاں پر علیحدگی پسند تربیت حاصل کرتے ہیں اور پناہ لیتے ہیں کلبھوشن یادیو بھی ایران کے راستے سے آرہا تھا انہوں نے کہا کہ سرحدوں کا تحفظ کیاجارہا ہے مگر بلوچستان پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں یہاں وسائل موجود ہیں اور ملک کے دشمنوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ یہاں امن کو خراب کریں مگر ہم نے انہیں پہلے بھی ناکام کیا اور اب بھی یہ عناصر اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مشرف کے دور میں بلوچستان سے لیویز کو ختم کرکے پورے صوبے کے اے ایریا قرار دیا گیا تھا اس کے بعد حالات بہت خراب ہوئے کیونکہ پولیس شہری علاقوں میں امن کے قیام کی صلاحیت رکھتی بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں دشوار گزار راستے ہیں اور لیویز اس سے بخوبی آشنا ہے جس کے بعد ہم نے لیویز کو دوبارہ بحال کیا اور ڈی سی اوز کو اختیارات منتقل کئے انہوں نے کہا کہ مجھے میر اتحادیوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بھی مکمل تعاون کیا جارہا ہے ہم روایات کے پاسدار لوگ ہیں وزارتیں ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتی مری معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق ہم مطمئن تھے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف ایک بڑے لیڈر ہیں اور ہمیں یقین تھا کیا مری معاہدے پر تمام جمہوری قوتیں عملدرآمد کریں گے تاہم میڈیا کی جانب سے اس معاملے کو کچھ زیادہ اچھالا جارہا تھا حقیقت میں کوئی ایسی بات نہیں تھی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اسلحہ ضیاء الحق کے دور میں آیا اس وقت افغان مہاجرین کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی اور افغان مہاجرین یہاں کھلے عام اسمگلنگ کرتے تھے مگر جب پالیسی تبدیل ہوئی تو ان کا تدارک کیا گیا آج ہم کوئٹہ کو اسلحہ سے پاک شہر قرار دینے جارہے ہیں انہوں نے جو مذاکرات کیلئے آنا چاہئے وہ آئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے وہ صوبے کی سیاست کرنا چاہتے ہم نے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کریں گے مگر مجھے ایسا نہیں لگتا کہ باغی سدھر جائیں گے تاہم وزیراعظم کے احکامات ہیں کہ بات چیت کی جائے تو ہم بات چیت کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہتھیار ڈالے ہیں ان کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے حکومت انہیں مالی معاونت فراہم کررہی ہے اور جن علاقوں میں وہ آباد ہیں ان علاقوں کے متعلقہ لیویز اور پولیس تھانوں میں وہ رپورٹ کررہے ہیں مزید بھی لوگ ہتھیار ڈالنے کیلئے تیار ہیں درحقیقت ہمارے بچن ایندھن کے طورپر استعمال ہوئے اور انہیں استعمال کرنے والے بیرون ملک عیاشی کرتے رہے اب جب یہ ہتھیار ڈال رہے ہیں تو انہیں استعمال کرنے والے لوگ اپنی موت آپ مر جائیں گے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے متعلق بلوچستان کے عوام متعین ہیں تاہم چند لوگ اس پر سیاست کرنا چاہتے ہیں مگر صوبہ کی بڑی سیاسی جماعتیں اس منصوبہ پر متفق ہیں انہوں نے کہاکہ صوبہ میں امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اپنی آنے والی نسل کو پرامن بلوچستان دیں تعلیم ‘ صحت ‘ پانی ‘ بیروزگاری کی خاتمے کیلئے حکومت توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور تمام مسائل کا سنجیدگی سے حل تلاش کررہی ہے ۔