ملک میں الیکشن میں چند روز رہ گئے، دہشت گردی کے واقعات میں بھی تیزی آنے لگی ہے
۔ سیاسی ومذہبی جماعتوں کے امیدواروں، ان کے گھروں اور دفتروں پرحملے ہورہے ہیں جو کہ ایک تشویشناک بات ہے جسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے.چونکہ عام انتخابات کے سلسلے اس وقت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں سمیت آزاد امیدوار اپناالیکشن مہم چلارہے ہیں دہشت گردی کے واقعات سے الیکشن مہم متاثر ہوگی اور اس کا اثر ووٹرز پر بھی پڑے گا، خوف وہراس کے باعث عوام الیکشن مہم کے دوران اجتماعات میں شرکت کرنے سے گریز کرینگے،ووٹ بینک کو بہت بڑا دھچکا لگے گا
، یہ ذمہ داری نگراں حکومت کی بنتی ہے کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرے اور ہدایات جاری کرے تاکہ تمام حلقوں میں الیکشن مہم جاری رہ سکے،
دہشت گردی کے خوف سے الیکشن متاثر نہ ہو۔ ملک کے لیے انتخابات انتہائی ضروری ہیں کیونکہ اس وقت ملک میں سیاسی ومعاشی مسائل موجود ہیں اس کے ساتھ دیگر چیلنجز کا بھی سامنا ہے، ایک منتخب حکومت ہی ملک کودرپیش تمام چیلنجز سے نکالنے کے لیے آزادانہ فیصلے کرسکتی ہے
،نگراں حکومت کے اختیارات انتہائی محدود ہیں ان کی ذمہ داری آئین کے تحت الیکشن کرانا ہے
جبکہ موجودہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے آئین میں دیئے گئے اختیارات کے تحت اقدامات اٹھانا ہے۔
بہرحال گزشتہ روز باجوڑ میں پھاٹک بازار کے قریب کارپرفائرنگ سے قومی اسمبلی کی نشست 8 سے آزاد امیدوار ریحان زیب جاں بحق ہوگئے۔بلوچستان میں دہشت گردی کے چار واقعات ہوئے۔قلعہ عبداللہ کے علاقے میزئی اڈہ میں اے این پی کے انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ سے کارکن ظہور احمد جاں بحق اوردوسرا کارکن زخمی ہوگیا۔کوئٹہ گاہی خان چوک پر پی پی امیدوار علی مدد جتک اور جمال رئیسانی کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔
دھماکے میں تین افراد زخمی ہوئے۔کیچ بلیدہ میں پی پی امیدوار میرظہور بلیدی کے گھر پر دستی بموں سے حملہ کیا گیا۔تیسرا دستی بم حملہ سبی میں ٹریفک پولیس چوکی پر ہوا۔
دھماکوں میں مجموعی طور پر 6 افراد خمی ہوئے۔این اے دوسو تریپن اور پی بی دس ڈیرہ بگٹی کے امیدواروں کے لیے ڈپٹی کمشنر اظہر شہزاد نے سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کردی۔ڈپٹی کمشنرنے ہدایت کی کہ حالیہ حملوں کے بعد تمام امیدوار اپنی تمام تر انتخابی سرگرمیاں فوری روک دیں۔۔تمام امیدوار انتہائی محتاط رہیں۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں سیاسی جماعت کے قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے اور ضلع کیچ میں حلقہ پی بی 25 کے امیدوار کے گھر کے باہر دستی بم سے حملے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹس طلب کی ہیں
اور ہدایت کی ہے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کوئٹہ میں پی پی پی کے الیکشن آفس اور تربت میں جیالے امیدواروں کے گھروں پر حملوں کی مذمت کی ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر جمال رئیسانی اور علی مدد جتک کے انتخابی دفتر پر حملہ ناقابل برداشت ہے،تربت میں ہمارے امیدواروں اصغر رند اور ظہور بلیدی کے گھروں پر حملے کئے گئے، بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتروں اور امیدواروں پر حملوں کے ذمہ داران کو فی الفور کٹہرے میں لایا جائے۔
اس سے قبل مولانافضل الرحمان نے بھی الیکشن مہم کے دوران اپنے رہنماؤں اور اجتماعات پر دہشت گردی کے حملوں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار اور ماحول کو موافق اور سازگار بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈیرہ بگٹی میں الیکشن مہم کے دوران انتخابی سرگرمیاں روکنے کے احکامات کسی صورت بہتر نہیں ہیں س کیونکہ اس سے الیکشن پر برا اثر پڑے گا اگر امیدوارآزادانہ طور پر اپنا الیکشن مہم نہیں چلائینگے تو ووٹرز کو پولنگ کے روز کیسے گھروں سے نکالیں گے،
لہٰذا سخت اقدامات کے ساتھ جامع سیکیورٹی پلان مرتب کرنے اور حالات کو سازگار اورمعمول پر لانے کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کارلانے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی جماعتیں اپناالیکشن مہم جاری رکھ سکیں۔ اس سے قبل بھی الیکشن کے دوران امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں تھی مگرملک میں الیکشن ہوئے لہٰذا الیکشن کا وقت پر ہونا ضروری ہے جس پر مکمل توجہ مرکوز کرنے کے لیے نگراں حکومت اور وفاقی حکومت ٹھوس اقدامات اٹھائیں اور اس کیلئے الیکشن کمیشن بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔