عام انتخابات سے ایک روز قبل بلوچستان کے دو اضلاع میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ،
جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 26 افراد جاں بحق ہوگئے۔بلوچستان میں پہلا دھماکا ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں ہوا جس میں 12 افراد جاں بحق ہوئے
جب کہ دوسرا دھماکا قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی کے دفتر کے باہر ہوا جس
میں 12 افراد جاں بحق ہوئے۔خانوزئی میں ہونے والے دھماکے کے بعد علاقے میں کھڑی موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ 14 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ۔دھماکا انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اور سابق وزیر اسفند یار کے دفتر کے باہر ہوا۔
خانوزئی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی کہ دھما کے کے بعد 12 افراد کی لاشیں اور 30 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے کے وقت اسفندیاردفتر میں نہیں تھے لیکن علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے دفاتر بھی اس علاقے میں ہیں۔دھماکا دفتر کے باہر کھڑی موٹرسائیکل میں ہوا۔
سابق وزیر اسفند یار کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے تاہم اس بار ٹکٹ نہ ملنے پر وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں۔
حلقے سے آزاد امیدوار اسفند یار کا کہنا ہے کہ دھماکا ان کے دفتر کے باہر کھڑی موٹرسائیکل میں ہوا ہے۔دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ خانوزئی میں افسوسناک واقعہ ہوا، یہ خودکش دھماکا نہیں تھا، دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ دھماکا کوشش ہے کہ
بلوچستان میں الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کیاجائے لیکن یہ ایک ناکام کوشش ہے، کل الیکشن ہونگے اور پرامن ہونگے، عوام نکلیں گے اور دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملادیں گے، جس طرح ایک ماہ میں ہزاروں جلسے اور کارنر میٹنگز ہوئی ہیں انشاء اللہ الیکشن کا دن بھی پُرامن ہوگا،
ہم اس افسوسناک واقعے کے بعد بھی اپنی ذمہ داری جاری رکھیں گے۔ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں دوسرا دھماکا ہوا جہاں جے یو آئی (ف) کے دفتر کے باہر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق اور12 افراد زخمی ہوئے ۔دھماکے کے بعد علاقے میں موجود موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کو آگ لگ گئی، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جب کہ فائر بریگیڈ کا عملہ بھی موقع پر پہنچ گیا۔
دھماکے کے نتیجے میں جے یو آئی کے امیدوار مولانا عبدالواسع محفوظ رہے۔علاوہ ازیں دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضلع پشین میں دھماکا صوبائی حلقے پی بی 4 میں سیاسی جماعت کے دفتر کے قریب ہوا جس کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
بلوچستان میں الیکشن مہم کے دوران دہشت گردی کے ا فسوسناک واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں یہ ایک تشویشناک بات ہے ،پولنگ کے روز سیکیورٹی کے مؤثر اقدامات اٹھانا ناگزیر ہے تاکہ کوئی بڑا سانحہ رونما نہ ہو
۔عوام کو تحفظ کا احساس دلانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے حساس پولنگ اسٹیشنوں سمیت دیگر پولنگ اسٹیشنزپر سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی جائے۔ بہرحال یہ واقعات انارکی پھیلانے کے ساتھ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش ہے جسے ناکام بنانے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ مشترکہ طورپر دہشت گردی کا خاتمہ کیاجاسکے۔