کوئٹہ: پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین حلقہ این اے 263اور حلقہ این اے 266سے امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ
بلوچستان میں انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے خلاف اگر آج دوپہر 12 بجے تک حقیقی نتائج کا اعلان نہ کیا گیا تو صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے سے احتجاجی تحریک کا اعلان کریں، صوبے میں اسمبلی کی نشستوں پر پیسے لیکر امیدواروں کو کامیاب بنایا گیا ہے، یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے امیدوار نواب ایاز جوگیزئی،
عبدالرحیم زیارتوال، سید لیاقت آغا،مجید خان اچکزئی، سردار امجد ترین، عبدالقہار ودان، ادریس بڑیچ سمیت دیگر بھی موجودتھے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری روز اول سے کوشش رہی ہے کہ جمہوری اور آئین کی بالادستی والا پاکستان بنایا جائے ہمارے اکابرین نے ون یونٹ کے خاتمے سمیت جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں،
جیلیں کاٹیں لیکن 70سال سے پاکستان حقیقی جمہوری فیڈریشن بننے سے روکا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جاسوسی کے اداروں کے مخالف نہیں وہ ہمارے آنکھ اور کان ہیں لیکن وہ حلف لینے کے باوجود سیاست میں مداخلت اور جمہوریت کو ملک کی بنیاد تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ناانصافی، بدکاری، رشوت خوری کی وجہ سے بیٹھنے والا ہے 12ویں الیکشن میں بد قسمتی سے جس انداز میں آدھے آدھے گھنٹے میں نتائج تبدیل ہور ہے ہیں راتوں رات ہماری قومی اسمبلی کی 3اور صوبائی اسمبلی کی 6نشستوں پر فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمت کی اور جرات کر کے ووٹ ڈالا اور اس ڈرامے کو الٹ لیا ہما پاکستان کو جمہوری فیڈریشن بنانا چاہتے ہیں
ایک دفعہ دھاندلی کر کے مجیب الرحمن کو انتقال اقتدار روکا گیا اور ملک ٹوٹا اس کے بعد بھٹو کو پھانسی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ میری اداروں کے اعلیٰ ترین افسران سے گزارش ہے ہماری ایجنسیاں عالمی طورپر شہرت لکھتی ہیں مگر وہ اپنے کام سے کام رکھیں
آپکے نچلے افسران نے لوگوں سے کروڑوں روپے لئے ہیں جنہوں نے پیسے دئیے ہیں وہ نکل کر کہتے ہیں کہ انہوں نے فلاں سے ملاقات کی اور پیسے دئیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں سے تین سے بیس کروڑ روپے تک کی رقم لی گئی ہے ہم ایسی پارلیمنٹ میں نہیں جائیں گے ہم تشدد کے بجائے پر امن جمہوری جدوجہد کریں گے لہذا چیف الیکشن کمیشنر اور صوبائی الیکشن کمیشن صورتحال کا نوٹس لیکر آج 12بجے تک ہماری جیتی ہوئی
نشستوں کے نتائج جاری کریں بصورت دیگر ہم انکے دفتر کے باہر سے احتجاج شروع کریں اور یہ احتجاج ایک نئی جمہوری تحریک کاآغاز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جو حق ہے ہمیں دیا جائے ورنہ ہم اس پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کریں گے میاں نواز شریف، مولانا فضل الرحمن سے بھی معافی چاہتاہوں کہ اس قسم کی پارلیمنٹ اور الیکشن کا حصہ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امن مزاحمت کر یں گے تاکہ آئین کی بالادستی ہوہر ایک کو بکا ؤ مال نہ سمجھا جائے ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں جنکا ہمیں پروا نہیں ہم کسی کی بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے
جو بھی جماعت جیتے اور عوام اسے ووٹ کریں اسے تسلیم کیا جائے ہم تحریکیں چلا سکتے ہیں مگر ملک میں اس وقت سقت نہیں ہے کہ وہ تحریکیں برداشت کر سکے اگر ہم ایک بھی نشست جیتے ہیں تو یہ ہمارا حق ہے ہمیں دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چمن دھرنے کے شرکاء سے وعدہ کیا تھا
کہ ان کے ساتھ ہیں اگر وہ بھوک ہڑتال یا احتجاج کو وسعت دینے کا لائحہ عمل بنائیں گے تب بھی انکا ساتھ دونگا اور خود بھوک ہڑتال میں بیٹھونگا جب ایران سے ڈپٹی کمشنر ایک کاغذ پر آنے جانے کی اجازت دے سکتا ہے تو یہ اجازت چمن کے لئے بھی ہونی چاہیے جنرل فیض اور دیگر حکام نے کابل میں جو تزکیہ اور شناختی پر آمد و رفت پر بات کی تھی اس پر میری خواجہ آصف یا جنرل فیض حمید سے بات نہیں ہوئی اس لئے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ بی این پی بھی سیاسی اکابرین کی جماعت ہے اگر وہ بھی احتجاج کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔