مستونگ: سابق وزیر اعلٰی بلوچستان نو منتخب ممبر بلوچستان اسمبلی چیف آف سراوان بزرگ سیاستدان نواب محمداسلم خان رئیسانی نے کہا ک
ہ ایک سازش کے ذریعے جیتنے والے امیدواروں کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا ایسے بندوں کو فتح سے ہمکنار کیا گیا جن کو عوام میں پذیرائی حاصل نہیں۔جو پاپولر لیڈر تھے ان کو دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا
میں ناروا ایکسرسائز اور ناروا دھاندلی کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ فیڈرل حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جو دھاندلی کی گئی ہے اس کو ٹھیک کیا جائے۔
ایسے حرکتوں سے فیڈریشن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ہم فیڈریشن کی بات کرتے ہیں ہم فیڈریشن میں وفاق کی اکائیوں کی اختیارات کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ جو کررہے ہیں اس سے فیڈریشن کو نقصان پہنچیگا، جو حقیقی سیاست دان ہیں جو ہم جانتے ہیں کہ
انہیں عوام پسند کرتے ہیں انکا ووٹ بینک ہے ان سب کو ناروا طریقے سے ہرایا گیا،اور جو بلوچ دشمنی کی بات اور بلوچ دشمنی کی حرکتوں میں ملوث پائے گئے ہیں انکو آگے لایا گیا۔ جو کہ میں کسی بھی صورت پسند نہیں کرونگا،
اور سخت ناپسند کرتا ہوں، انھوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک ہم رزلٹ کافارم 47 نہیں لینگے اس وقت تک ڈی آر او آفس سے نہیں جائینگے، اور الحمدللہ اس میں ہم کامیاب ہوئے، الیکشن کے عمل میں جو ہوا اسے لوگ دھاندلی کہتے ہیں
لیکن یہ دھاندلا ہے، اس قسم کی حرکتوں سے اگر کوئی سمجھتا ہیکہ اس سے فیڈریشن مضبوط ہوگا جو اٹھارہ نمبر کے لوگوں کو اسمبلی میں لا رہیہیں یہ انکی خام خیالی ہے۔انہوں نے کہاکہ دھاندلی جنہوں نے کیا وہ کوئٹہ میں ہوا ہے یا فیڈریشن کے کسی بھی اکائی میں ہوا ہیں
اس حرکت کی میں پرزور الفاظ میں مزمت کرتا ہوں، اور اس لئے میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ اٹھارویں ترمیم وفاقی اکائیوں کی خود مختاری کیلئے ناکافی ہے اور اکائیوں کو زیادہ اختیارات دیاجائے تاکہ ہم حق حکمرانی ساحل وسائل پر دسترس اور اپنے دوسرے معاملات کو ہم اپنے سوچ و فکر سے اپنے عوام اور اپنے لوگوں کے ضرورت کے مطابق ہم چلائیں۔
اب خیالات کا اظہار انہوں نے سراوان ہاؤس کانک میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں مستونگ کے عوام کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ایک بار پر مجھ پر اعتماد کیا میں ان کے اعتماد کو کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچاونگا جس طرح پہلے مستونگ کے عوام اور صوبے کی خدمت کی ہے اب بھی اسی طرح خدمت کا سلسلہ جاری رکھوں گا تاکہ کہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن میں جو بڑے پیمانے میں دھاندلی ہوئی جو امیدوار متاثر ہوئے
مجھے ان سے ہمدردی ہے ان کے ساتھ جو حرکت کی گئی اس عمل کو میں ناپسند کرتے ہوئے اس کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بلوچوں کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہمارے سیاسی کارکنوں بلوچ لاپتہ افراد کا ہیں، ہم یہ بھی کہتے ہیکہ اب وقت آگیا ہیکہ کوئی بھی کسی کا بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو ہم نے یکجہا ہوکر اپنے لاپتہ افراد کیلئے پرامن طاقت سے جدوجہد شروع کرنا چائیے ہمیں جاننا چاہتے کہ ہمارا کوئی لاپتہ شخص عقوبت خانے میں ٹارچر سیلوں میں ہے اس کو ٹارچر سیل میں قتل اور دفنایا گیا ہے ہم اس کے ہڈیوں کے بھی وارث ہیں، انھوں نے کہاکہ میں ان دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اب بہت ہوگیا اب ہم نے اکھٹے ہونا ہیں اور سب سے پہلی بات یہ کہ اپنے لاپتہ افراد کی برآمدگی کیلئے ہر قسم کی پرامن مثبت اور طاقت ور جدوجہد کرنی ہیں، میں ان سب بلوچ دوستوں سے کہتا ہوں کہ میں بحیثیت ایک کمزور اور غریب سیاسی کارکن کے میں حاضر ہوں، انھوں نے کہاکہ جو جنجال ہے وہ ختم ہو میں خود سب سے رابطہ کرونگا،انہوں نے کہاکہ جو دھاندلی ہوئی جو جو متاثرین ہے چائیے کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ہم کو فیصلہ کرنا چائیے کہ اس فیڈریشن کو ہم نے کس طرح سے بچانا ہے اور اس فیڈریشن میں جو استحصالی قوتیں ہیں انکو ٹکانے لگانا ہیں، کیوں کہ میں کوئٹہ و دیگر شہروں کو دیکھتا ہوں کہ جو جیت رہے تھے انہیں منظم طریقے سے دھاندلی سے ہرایا گیا میں اس عمل کی مزمت کرتا ہوں میں دوستوں سے کہتا ہوں کہ پرامن سیاسی جدوجہد سے معاملات کو ٹھیک کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے کہا تھا کہ الیکشن کے موقع پر فون سروس بند نہیں کیا جائیگا مگر انہوں نے اس کے برعکس کیا عوام پی ٹی اے کی خبروں پر یقین نہ رکھیں وہ جھوٹ بولنے کے شوقین ہیں وہ بولتے کچھ ہے کرتے کچھ ہیں۔ حالیہ انتخابات میں مجھے ہرانے کی بھرپور کوشش کی گئی مگر اللہ کے فضل و کرم سے شکست خوردہ عناصر کی تمام تر کوشش ناکام ہوگئی۔رزلٹ میں تاخیری حربے استعمال کی گئی۔کردگاپ سے الیکشن کے نتائج کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کے آفس پہنچانے میں جان بوجھ کر تاخیر سے پہنچایا گیا جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ وہ رزلٹ میں تبدیلی لائینگے مگر اللہ کے فضل و کرم اور مستونگ کے عوام و ہمارے دوستوں کی محنت رنگ لائی کہ تمام تر سازشوں کے باوجود وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں۔کردگاپ سے الیکشن رزلٹ کو رات گئے مستونگ ڈپٹی کمشنر کے آفس لایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کے آفس میں بھی مشکوک حالات پیدا کئے گئے اور میرے سپوٹرز اور مستونگ کے عوام کو مشتعل کرنے کی ہمکن کوشش کی گئی مگر میں داد دیتا ہوں اپنے باشعور عوام اور حامیوں سیاسی کارکنوں کو انہوں صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور صبرو تام تحمل سے رزلٹ کا طویل انتظار کیا اور فائنل کاونٹ تک ثابث قدم رہے اس طرح الیکشن کے اگلے دن صبح ہمیں فارم 47 دیا گیا۔ فارم 47 کو جاری کرنے میں حیلے بہانے کی کوشش کی گئی مگر اللہ کے شکر گزار ہیں کہ ہم رزلٹ لینے میں کامیاب ہوگئے صوبے کے دیگر علاقوں میں عوام میں پاپولر حقیقی سیاسی رہنماؤں کی انتخابات کے نتائج کو چند گھنٹوں میں تبدیل کر کے ان کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا میں ایسے گھناؤنی حرکتوں کی پرزور مذمت کرتا ہوں کہ 18 نمبر کے لوگوں کو جتوانے کے لیئے بد ترین دھندلی کی گئی۔ایسی حرکتوں سے فیڈریشن کو نقصان پہنچے گا۔