کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں حکمرانوں کی جانب سے بلوچوں کا اغوا و قتل تیزی سے جاری ہے۔ کئی بلوچوں کی اغوا نما گرفتاریوں کو ظاہر کرنے کے باوجود انہیں لاپتہ رکھ کر تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ مگر مہذب دنیا و انسانی حقوق کے ادارے بلوچ مسئلے پر آنکھیں بند کرکے غیر انسانی اعمال کو بڑھاوا دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ جو یقیناًان اداروں کی حیثیت پر سوالیہ نشان بنیں گے۔آج کیچ تجابان میں آپریشن میں لوگوں پر تشدد کیاگیااور کئی لوگوں کو اغوا کیاگیا۔ جن میں بوہیر اور امید ، دو بھائی حاصل اور احمد اورشامل ہیں۔کل تمپ کے علاقے آسیاباد میں آپریشن کے دوران مجیب آسکانی ولد کریم بخش، وارث ولد ملا تاج محمداور لعل جان کو اغوا کیاگیا۔اسی طرح کل مند سے تمپ کے رہائشی فاضل کو فورسز نے اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ یہ سلسلہ بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے اور اس میں روز بروز شدت لائی جارہی ہے۔گوکہ گزشتہ دن سرکاری بیان میں ایک دفعہ پھر بلوچستان میں اغوا شدگان کی تعداد بیان کی گئی ہے مگر یہ اصل تعداد سے کئی گنا کم اور اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش ہے۔ گزشتہ سال نیشنل ایکشن پلان کے نام پر نو ہزار بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں دو ہزار کے قریب بلوچوں کو اغوا کیا گیاہے۔ سرکاری اعتراف اصل تعداد کے متضاد ہے۔ مگر انہیں بھی لاپتہ رکھ کر فورسز تمام جنگی، بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے پامالی کا ارتکاب کر رہاہے۔ کئی آپریشنوں میں نہتے بلوچوں کے گھروں کو مسمار کرکے کئی گاؤں خاکستر کئے گئے ہیں۔ بولان سے کئی خواتین و بچوں کو اغوا کیا گیا، جبکہ بلیدہ میں ایک آپریشن میں گھر پر حملہ کرکے ایک دس سالہ بچی فاطمہ کو شہید کیا گیا۔سرکاری اعلامیہ میں ان میں سے کسی کا بھی ذکر نہیں ہے۔ جبکہ تیس جنوری کو ممتاز سیاسی شخصیت اور بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کو ساتھیوں سمیت مستونگ میں بی این ایم کے ممبر حنیف بلوچ کے گھر میں گھیر کر انہیں ساتھیوں سمیت سروں پر گولیوں مار کر شہید کیا گیا۔ مگر گزشتہ دن صوبائی حکومت کی رپورٹ میں ایک دفعہ پھر ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کو مقابلے میں مارنے کا نام دیکر سیاسی کارکن و رہنماؤں کو قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ڈاکٹر منان بلوچ کے قتل کے پہلے دن صوبائی وزیر نے انہیں بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سربراہ و کمانڈ پیش کیا، جبکہ کل کے اعلامیہ میں انہیں بی این ایم کا سیکریٹری جنرل مانا گیا ہے۔ جو کہ خود اداروں کی حواس باختگی اور جھوٹ کی نشانی ہیں۔ادارے بلوچ نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کیلئے روز ایک نیا ڈرامہ رچاتے ہیں۔