|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2024

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ الیکشن سے متعلق غیر ملکی نصحیتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے پہلے ہی الیکشن کے حوالے سے بیان جاری ہو چکا ہے، انتخابات کے حوالے سے جو مبصرین کی جانب سے بیانات سامنے آئے ہیں، ان میں بہت سے بیانات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں عوام کو اظہار رائے کی آزادی ہے، یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادنہ استعمال کر سکیں، پاکستان میں انتخابی عمل اندرونی خود مختاری کا معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کا ادارہ تمام انتخابی عمل کو مانیٹر کر رہا تھا، دولت مشترکہ وفد کی جانب سے پاکستان میں انتخابی عمل کی شفافیت کی بات کی گئی ، انتخابات کے حوالے سے جو میڈیا رپورٹس سامنے آئیں ہیں ان پر ہم بات نہیں کریں گے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں دعوت دینے کے معاملے پر ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی قبل از وقت ہے، اس حوالے سے فیصلہ نئی آنے والی حکومت کرے گی، ہمیں جیسی ہدایات ہوں گی، ہم اس پر عمل کریں گے۔

’بھارت جنوبی ایشیا، اس سے باہر ماروائے عدالت ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ہے‘

پاکستانی سرزمین پر ٹارگٹ کلنگز میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں پاکستانی شہریوں کی قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، پاکستان ان کے ساتھ رابطے میں ہے، اس معاملے پر تیسرے ملک کے ساتھ پیشرفت ہورہی ہے، بھارت کی جانب سے ماروائے عدالت قتل کیے گئے دیگر پاکستانیوں کے کیسز پر تحقیقات جاری ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ماضی میں بھی بھارت پاکستان میں ماورائے عدالت قتل میں ملوث رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں بھارتی شہریوں کی گرفتاری کے حوالے سے ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ قطر میں سزا پانے والے بھارتی بحریہ کے ریٹائرڈ افسران تھے، پاکستان میں بھی بھارتی بحریہ کا افسر کلبھوشن یادیو پکڑا گیا تھا، ہم اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، یہ معاملہ 2 ملکوں کے درمیان ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ بھارت جنوبی ایشیا اور اس سے باہر ماروائے عدالت ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ہے بھارت انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے۔

’پاکستان کشمیری عوام کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کرتا رہے گا‘

مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں پیسے پھینک کر اپنی حیثیت کو آئینی نہیں بنا سکتا ہے، بھارتی کی قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے) نے 10 فروری کو جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے دفاتر پر ملک بھر میں چھاپے مارے، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان بھارت کی کشمیریوں کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔

’پاکستان فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہے‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان رفح شہر میں اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتا ہے، سلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی اسرائیلی جارحیت پر تنبیہہ کی ہے، پاکستان او آئی سی کے بات کے ساتھ چلتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملد رآمد اور فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے علاقے رافح میں بے پناہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، پاکستان نے غزہ کے عوام کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کی ہے، بہت سارے ممالک نے فلسطین کی امداد بھی بند کر دی ہے۔

’پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے باخبر ہیں‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ہم پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے باخبر ہیں، پاکستان نے افغان حکومت سے ان دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دوست اور ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، تاہم ان تعلقات میں متعدد معاملات پر تحفظات ہیں، یہ تحفظات افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بار ہا کہا ہے کہ جب بھی دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہوں گی، ہم کارروائی کریں گے۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اسامہ بن لادن کے پاکستان میں ہونے کے حوالے سے امریکی خدشات سے متعلق بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نہیں جانتے اسامہ بن لادن کے قتل سے 3 سال قبل امریکا تک معلومات کی فراہمی کا کونڈالیزا رائس کا دعویٰ کس حد تک درست ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور جمہوریہ ڈومینیکا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ہیں، پاکستان اور کامن ویلتھ کے درمیان بھی بہت سے معاہدوں پر بات ہوئی ہے۔