کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ جس میجر،کرنل،بیریگیڈیئر نے آئین کی خلاف ورزی کی انہیں فوج سے نکال کرنشان عبرت بنایاجائے،بلوچستان سے 70ارب روپے لوٹ لئے گئے جو عوام کے جیبوں سے نکلیں گے،
ہمیں کسی سے وطن کی دوستی یا وفاداری کا سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے،یہ پارلیمنٹ اس وقت مضبوط ہوگاجب اس کاپہلا قرارداد یہ ہوگاکہ پاکستان کی سیاست میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوگا اور ہم پارلیمان میں انہی ساتھیوں کو سپورٹ کرینگے جن کا پہلا قرارداد یہ ہوگا،ہم بڑے خطرناک لوگ ہیں ہم بندوق یا ڈنڈے نہیں اٹھائیں گے
ہمارا جمہوریت سے عشق ہے جس طرح مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہم احتجاجاََ جائیں گے،
نوازشریف ہمارے آنکھوں کا تارا تھا جب وہ آئین کے ساتھ کھڑا تھا وووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتا تھاشہباشریف نے کہاتھاکہ میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کے آنکھوں کا تارا ہوں پھرکیا ڈاکٹرمالک بلوچ یا سرداراخترمینگل ان کوووٹ دے گا؟کمشنر راولپنڈی نے ہمت کی بلوچستان کے ریٹرننگ آفیسران بھی ہمت کرے اور کہہ دے کہ کونساسیٹ کون جیتاہے
ہم اور آپ نے یہاں رہناہے۔
سرداراخترجان مینگل نے دوبار فرشتوں کا لفظ استعمال کیا فرشتے بڑے مقدس ہوتے ہیں یہ جنات کے بچوں کے خلاف صورۃ یاسین اور صورۃ الرحمن پڑھ کر ان کو بھگاناہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے جاری چار جماعتوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سردار اخترجان مینگل،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، عبدالخالق ہزارہ،نواب محمدایاز خان جوگیزئی ودیگر بھی موجود تھے۔
محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج کا یہ اجتماع الیکشن میں بدترین دھاندلی کے خلاف ہے ہمیں وطن دوستی،وفاداری کا سرٹیفکیٹ کسی سے نہیں لینا یہ ہمارا وطن ہے اس کیلئے ہم نے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں انگریز سامراج کے خلاف ہمارے لوگوں نے وطن کی آزادی کیلئے انگریزوں سے اس وقت ٹکر لے جب اس پارلیمنٹ کا وجود بھی نہیں تھا کسی کی خواہش بھی نہیں تھی کہ کوئی ممبر،وزیر،وزیراعلیٰ بنے گا،
یہاں آباد اقوام کا انگریزوں سے اس لئے اختلاف نہیں تھاکہ وہ کسی اور مذہب کے تھے رنگ نسل وقوم کی بنیاد پر نفرت کو گناہ سمجھتے ہیں،ہم تمام انسانوں کو بابائے آدم وبی بی حوا کی اولاد سمجھتے ہیں وطن کی محبت کوئی ہمیں نہ سیکھائیں،
جب ہم انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے اس وقت آپ ان کے گھوڑوں کے رکھوالے تھے ہم انگریزوں کے جیلوں میں سڑرہے تھے آپ ان کے خدمت گار تھے ہم وطن سے عشق کرنے والے لوگ ہیں،محمود خان اچکزئی نے ایک شعر پڑھا اور مطلب سمجھاتے ہوئے کہاکہ وطن کی زمین اور یہاں کے چرند پرند سب عزیز ہیں،
ہم یوسف کے پیرو کارہیں ہم اپنے وطن کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہیں پاکستان کو 76سال چلایاگیا لیکن ایک قوم نہ بنا سکے اور اس عرصے میں ہمیں آپ نے جیلوں میں ڈالا ہمیں آپ نے بچوں کی لاشیں دی ہم نے آج تک یہ نہیں کہا کہ پاکستان مردہ آباد،
نواب نوروز خان کو قرآن کا واسطہ دیکر پہاڑوں سے اتارا اور پھر پھانسی پر چڑھایا،سردارعطاء اللہ مینگل کے جوان بیٹے کو غائب کیا ہمارے وسائل کو لوٹا لیکن کبھی نہیں کہاکہ پاکستان مردہ آباد، ہم نے اس ملک میں آئین کیلئے تین مارشل لاؤں کی مخالفت کی ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا لیکن پھر بھی نہیں کہا،
ایسا نہیں چلے گا کہ ووٹ ہم جیتیں گے ایک ایسی پارلیمنٹ جو طاقت کاسرچشمہ ہو،ملک کی خارجہ وداخلہ پالیسیاں بنتی ہوں سے ہمیں عشق ہیں،ہمارا یہ وطن کسی نے خیرات میں نہیں دئیے ہم سب اپنے وطن پر آزاد ہے،
ہم اس ملک کو چلاناچاہتے ہیں 1970ء میں انتخابات ہوئے 2جماعتوں کو عوام نے ووٹ دیا،بلوچستان،خیبرپشتونخوا اور بنگال نے قومی سوال کوووٹ دیا اور سندھ وپنجاب نے روٹی کپڑا مکان کو ووٹ دیا ایک عشق کا سوال تھا ایک روٹی کپڑا مکان کا سوال تھا،
شیخ مجیب جو سائیکل پر بیٹھ کر مسلم لیگ کیلئے کام کرتا تھا اور پھر اس کی اکثریت چھین کر آپ نے ملک کو دولخت کردیا،سرداراخترجان کی تائید کرتاہوں کہ یہ الیکشن فوجی آرڈر کے تحت فوجی وردی میں یرغمال بنایاگیاہے،ہم لوگوں کو گالیاں دینے والے لوگ نہیں ہے،
باجوہ کے ساتھ اجلاس تھا تو سب پارٹیاں تھیں اگر میں نے کبھی باجوہ یا فوج سے کبھی خواب میں بھی ملاقات کی تھی تو میں استعفیٰ دوں گا ہماری قومی اسمبلی میں نشست ہی نہیں تھی،میں آج تک نہ باجوہ سے ملا ہوں،
اس یوسف زئی صحافی کو پشتون ولی کی حیثیت سے کہتاہوں کہ اپنا بیان ٹھیک کرو اگر میں غلط ہوں سیدھی سادھی بات ہے مجھے سردارشفیق نے بتایاکہ باجوہ نے کہاتھاکہ وردی کا جونعرہ لگاتے ہیں ہمیں برا لگتاہے چیف صاحب آپ کو برا لگنا بھی چاہیے آرمی کی وردی میں میجر،کرنل،بریگیڈیئر اور جنرل آپ کو وردی کی لاج رکھنی ہے تو ان لوگوں سے وردی چھین لو اور فوج سے نکال دو،
70ارب روپے یہ معلومات سیاسی لوگوں کی ہیں 70ارب روپے لوگوں سے لئے گئے ہیں یہ چور،یہ ڈاکو،یہ اسمگلر یہ لوٹیرے ایوان میں جا کر پاکستان سے 70ارب روپے وصول کرینگے،ہمیں نہ چھیڑا جائے ہمیں عوام نے ووٹ دیاتھا سرداراخترجان مینگل،ڈاکٹر مالک کی ذمہ داری ہے
ہم پارلیمنٹ میں ان ساتھیوں کو سپورٹ کرینگے جو پہلا قرار داد یہ لائیں گے کہ پاکستان کی سیاست میں افواج پاکستان کا کردار نہیں ہوگا،اگر کوئی پاکستان کو چلاناچاہتے ہیں تو یہ پہلا قرار داد ہوناچاہیے کہ پاکستان کی سیاست میں افواج کا کردار نہیں ہوناچاہیے،.
آئینی طورپر ہر گناہ کا علاج پارلیمنٹ کرتی ہے ایوب کی 10سالہ ضیاء کا 11سالہ عیاشیاں ایک قرارداد سے ختم ہوئیں،
پنڈی میں نیشنل عوامی پارٹی جب اکھٹی تھی ان پر فائرنگ ہوئی تو اس کا گناہ بھی پارلیمنٹ نے دھویا ہم ایک ایسی پارلیمنٹ بناناچاہتے ہیں
کہ یہ پارلیمنٹ یہ اختیار رکھتی ہے کہ کوئی پاکستان کو چلاناوبچاما چاہتاہے،عمران خان سے ہمارے اختلافات اپنی جگہ،
میں معافی چاہتا ہوں کہ اس نے ایک غلط بات کہی تھی میں دو آدمیوں سے ہاتھ نہیں ملاتا تھا ایک عمران خان دوسرا شیخ رشید اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کے عوام نے عمران خان کی پارٹی کوووٹ دیاہے یہ پارلیمنٹ اگر پارلیمنٹ بننا چاہتی ہے تو پہلا قرارداد یہ ہوگا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمات کو ختم کرکے آزاد کرناچاہیے،یہ پارلیمنٹ کا پہلا قرارداد ہوناچاہیے،میاں نوازشریف،
پیپلزپارٹی والے سن رہے ہیں اگر یہ قرارداد پاس نہیں ہوگی،بہت سارے ججوں نے پہلے مارشلاء،دوسرے مارشل لاء اور تیسرے مارشل لاء کی مخالفت پر نوکری سے استعفیٰ دئیے تھے،
چار جماعتوں کی جانب سے یہ قرارداد ہوگی کہ یہ ججز جو ایوب خان کے مارشل لاء میں خدابخش مری آئین کے ہیروز کی حیثیت سے ڈٹ گئے تھے۔ان کی تنخواہیں ان کی بچوں کو دے دئیے جائیں،جن لوگوں نے آئین کیلئے کھوڑے کھائے ان کے حق میں قرارداد پیش ہونی چاہیے،عام لوگ پارلیمنٹ میں جانے کیلئے کوڑے نہیں کھاتے انہیں شہدائے وطن ڈکلیئر کیاجائے۔پارلیمنٹ ہماری ہے،ہمیں تنگ نہ کیاجائے
ہم یہ طاقت رکھتے ہیں جو یہاں بیٹھے ہیں
یہ طاقت رکھتے ہیں کہ پھر بلوچستان کے ہواؤں اڈوں پر کوئی جہاز نہیں اتر سکے گا
پھر یہاں پاکستان سے کوئی بدمعاش داخل نہیں ہوسکے گا جب تک وہ ہمارے عوام کی رائے کااحترام نہیں کرتا
جس طرح مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہم احتجاجاََ جائیں گے،نوازشریف ہمارے آنکھوں کا تارا تھا جب وہ آئین کے ساتھ کھڑا تھا وووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتا،شہباشریف کہتاہے کہ میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کے آنکھوں کا تارا ہوں لعنت ہو پھر کیا ڈاکٹرمالک بلوچ یا سرداراخترمینگل ان کوووٹ دے گا اگر توبہ کرتے ہو توبہ قبول ہوجاتی ہے،ہمارے کارکنوں کاپتہ ہے سارے لوگ ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ ہم آئین کا دفاع کرینگے فوجی کا آئین کے متعلق حلف یہ ہے کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے
وعدہ کرتاہے کہ میں سیاست میں مداخلت نہیں کروں گا یہ ہرفوجی کا آئین ہے سرداراخترنے ٹھیک کہا جو آئین کی پاسداری نہیں کرتا آئین کے مطابق کارروائی ہوں،ریٹرننگ آفیسر سے درخواست کی کہ آپ ہمارے وطن کے رہنے والے ہیں ہم نے یہاں رہناہے کمشنر پنڈی ہمت کردی ہمارے آر اوز بھی ہمت کرے اور کہہ دے کہ جو شخص جہاں جیتاہے وہ کہاجائے نہیں کہو گے
ہم ان جعلی بلاؤں کا مقابلہ کرسکتے ہیں عوام اور ووٹ کی طاقت سے ان لوگوں کو سرنڈر ہونے پر مجبور کرینگے،ہم بڑے خطرناک لوگ ہیں بندوق یا ڈنڈے نہیں اٹھائیں گے ہمارا سر اور آپ کا بندوق ہوگا انہوں نے کہاکہ فرشتے بڑے مقدس ہوتے ہیں یہ جنات کے بچوں کے خلاف صورۃ یاسین اورصورۃ الرحمن پڑھ کر ان کو بھگاناہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ میں ہمارے مینڈیٹ چوری کاالزام نام نہاد نگران وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کو نہیں دوں گا
اس ذمہ دار ریاست کا سربراہ ہے،7کو 704اور 8کو814والا کھیل صرف بلوچستان نہیں پورے ملک میں کھیلا گیا،
2018میں فیض آباد جبکہ 2024میں فیصل آبادیوں کو کامیاب کرایا یہ سب نکے کے آبا کے کمالات ہیں میں کوئٹہ مستونگ قلات خضدار اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کے کارکنوں کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی اور چار جماعتی اتحاد کے امیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب کرایا
لیکن انہیں فرشتوں نے ووٹ نہیں دیا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے چار جماعتی اتحاد کے زیراہتمام دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر محمود خان اچکزئی،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، عبدالخالق ہزارہ،نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے بھی خطاب کیا۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں چار جماعتی اتحاد کے اکابرین کا شکر گزار ہوں اور تمام حاضرین کا بھی شکر گزار ہوں
اور ان خواتین کا بھی شکر گزار ہوں جو کہ وہ سردی میں بھی دھاندلی کے خلاف گھروں سے نکل کر یہاں موجود ہیں میں کوئٹہ مستونگ قلات خضدار اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کے کارکنوں کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی اور چار جماعتی اتحاد کے امیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب کرایا لیکن انہیں فرشتوں نے ووٹ نہیں دیا
انہوں نے کہا لگتا ہے کہ بنگلہ دیش بھی محمود خان اچکزئی اور چار جماعتی اتحاد کے رہنماوں نے توڑا ہے
اس ملک میں جتنے بھی نوجوان لاپتہ ہے یا ہزارہ برادری کا قتل ہوا ہے ان سب کے ذمہ دار بھی ہم ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے امیدوارو تھے
جنہوں نے 7ووٹ حاصل کیے ان کو 704بنا دیا جنہوں نے 8ووٹ حاصل کیے ان کو 814بنا دیا یہ کرشمہ صرف بلوچستان میں نہیں بلکہ پورے ملک میں یہ کھیل کھیلا گیا
2018میں فیض آباد جبکہ 2024میں فیصل آبادیوں کو کامیاب کرایا یہ سب نکے کے آبا کے کمالات ہیں ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر سزا دینی ہے دھاندلی کا تو صرف آر او اور ڈی آر او کی بجائے اسکی سزا کور کمانڈر کو دینی چاہیے اور سیکٹر کمانڈ راس کے ذمہ دار ہے اگر غصہ نکالنی ہے تو آئی ایس آئی کے حوالدار پر غصہ نکالے انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے عیوض ہمارے عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ محمد علی جناح کے مسلم لیگ کو بھی نہیں
بخشا اسکو کئی حصوں میں تقسیم کیا مجیب الرحمان نے اکثریت حاصل کیا لیکن اس کو اقتدار دینے کے بجائے پاکستان کو دولخت کردیا گیا
انہوں نے کہا کہ 2024کے انتخابات جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہے
جب میاں صاحب کا ووٹ چوری ہوتا ہے تووہ یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو جب بلوچستان کے لوگوں کا مینڈیٹ چوری ہوتا ہے تووہ خاموشی اختیار کرتا ہے انہوں نے کہا جب ہمارے خواتین اپنے پیاروں کے بازیابی کیلئے اسلام آباد جاتے ہیں تو انہیں بے عزت کیا جاتا ہے میں اس تمام خرابی کے ذمہ دار نا تو نام نہاد نگران وزیر اعظم نگران وزیر اعلی کو اس کا الزام دیتا ہوں بلکہ اس کا اصل ذمہ دار پاکستان فوج کے سربراہ ہے جن کی دخل اندوزی کی وجہ سے آج ہم سب سراپا احتجاج ہیں انہوں نے کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ کمشنر اسلام آباد نے دھاندلی کا اعتراف کرلیا ہے
جو بہت بڑی غیر ت کا مظاہرہ کیا ہے اسی طرح جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کو مبارک باد دیا ہے کہ آپ جیت گئے تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ سیٹ جس کا ہے اس کو دو میں نے نہیں جیتا انہوں نے کہا کہ جب تک سیاسی معاملات میں مداخلت بند نہیں کیا جاتا
ہمارے لاپتہ افراد کو رہا نہیں کیا جاتا ہم اس وقت تک کسی کے ساتھ حکومت میں شامل نہیں ہوں گے ہمارے لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی ڈیتھ سکواڈ جو سرکاری سرپرستی میں چل رہی ہے انکے خاتمہ تک ہم کسی سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،نواب محمدایاز خان جوگیزئی اور عبدالخالق ہزارہ نے کہاہے کہ جعلی ایم این ایز وایم پی ایز قطعاََ نامنظور ہیں،
جمہوری لوگوں کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے تاکہ ایسے گھونگے اور بہرے نمائندے لائے جائے جو بلوچستان کے وسائل کے لوٹ مار پر خاموشی اختیار کریں
پوری دنیا میں انتخابات ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں واحد ملک پاکستان ہیں جہاں کچھ قوتیں عوام کے مینڈیٹ کو چوری کرکے ایسے گونگے اور بہریں لوگوں کو کامیاب کرکے اسمبلی بھیجتے ہیں
تاکہ وہ بلوچستان کے وسائل کے لوٹ مار پر خاموش رہ سکیں دھاندلی پر جس طرح راولپنڈی کے کمشنر نے قوم کے سامنے پیش ہوکر دھاندلی کا اعتراف کیا ہمارے ڈی آر او اور آروز بھی پنے ضمیر کے مطابق آکر اعلان کریں کہ ہم سے کس نے دھاندلی کرائی ہم وعدہ کرتے ہیں
کہ ہم انہیں معاف کریں گے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے چار جماعتی اتحاد کے زیراہتمام دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے چار جماعتی اتحاد کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ جعلی ایم این اے جعلی ایم پی اے نامنظور ہیں
ہمارے خواتین اور سیاسی کارکنوں نے گھر گھر جاکر عوام کو اور جمہوریت کو ووٹ کیلئے راضی کیا لیکن ایک بار بھر بلوچستان بلکہ تمام ملک میں آمرانہ طرز پر عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے
ایک سازش کے تحت قوم پرستوں کو الیکشن میں ہرایا گیا میرے مقابلے میں جس کو جتوا یا ہے
اور چالیس ہزار ووٹ دلائے ہیں اگر وہ تربت کے چالیس دیہات کے نام بتائے تو میں اسکی کامیابی کا مبارک باد دوں گا خان عبدالصمد خان اچکزئی نواب غوث بخش بزنجو نواب اکبر خان بگٹی نواب خیر بخش مری اور سردار عطا اللہ مینگل نے پارلیمنٹ میں باکردار لوگوں کے حیثیت سے حصہ لیا لیکن بد قسمی سے اس مرتبہ سمگلروں کو بھاری برکم رقوم کے عیوض سیٹیں بھیج دی گئی ہے
انہوں نے کہا کہ تما م اقوام اپنی اپنی سرزمین پر آباد ہیں قوم پرست اپنے مزید جدوجہد جاری رکھیں گے ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم وجود میں آیا تو ان میں پہلا نقتہ پاکستان کو آئین کے مطابق چلانا اور خاص کر ریاستی اداروں کے مداخلت بند کرانا لیکن آج جمہوری لوگوں کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے تاکہ ایسے گھونگے اور بہرے نمائندے لائے جائے جو بلوچستان کے وسائل کے لوٹ مار پر خاموشی اختیار کریں ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف نے جو آگ لگایا تھا
اس کو بجانے کی کوشش کی جائے انہوں نے کہا کہ راتوں رات چار جماعتی اتحاد کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہم پیسہ گردی کی مخالفت کریں گے اور مطابلہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو ووت کا حق دیا جائے تاکہ صوبے میں سماجی ترقی لائی جائے۔چار جماعتی اتحاد کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما نواب آیاز خان جوگیزئی نے کہا کہ پوری دنیا میں انتخابات ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں واحد ملک پاکستان ہیں جہاں کچھ قوتیں عوام کے مینڈیٹ کو چوری کرکے ایسے گونگے اور بہریں لوگوں کو کامیاب کرکے اسمبلی بھیجتے ہیں تاکہ وہ بلوچستان کے وسائل کے لوٹ مار پر خاموش رہ سکیں بد قسمتی سے بلوچستان میں 70کروڑ روپے کا بھی ایک سیٹ بیچ دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پشتون اور بلوچ وطن قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں اس لیے سٹیبلشمنٹ یہاں کے حقیقی رہنماوں کے بجائے ایسے امیدوار منتخب کرتے ہیں جو پانچ سال تک خاموشی سے مراعات لے کر خاموش رہتے ہیں کیونکہ جب محمود خان اچکزئی سردار اختر مینگل ڈاکٹر مالک بلوچ اور عبدالخالق ہزارہ جیسے لوگ خاموش نہیں رہیں
اس لیے وہ ہمارے مینڈیٹ کو چوری کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب میں ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں سڑکیں بنائی گئی ہے ان کے قرض کی ادائیگی میں بلوچستان برابر کے حصہ دار ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے انتخابات کو ہم نہیں مانتے جس میں ہمیں ہمارے حقیقی نمائندوں کے راستے کو روک کرکے ان کی جگہ ڈمی نمائندوں کو لایا جائے اس لیے آج نہ صرف بلوچستا ن بلکہ پورے ملک کے عوام سراپا حتجا ہیں۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزار نے چار جماعتی اتحاد کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گھر گھر جاکر ووٹ کیلئے کمپین چلا یا تاکہ منتخب ہوکر اپنے لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے ملک کی فارن پالیسی ایجوکیشن پالیسی کو بہتر طور پر بنائی جاسکیں لیکن بد قسمتی سے عوامی مینڈیٹ کو چوری کیا گیا جس کی بنا پر آج چار جماعتی اتحاد کے رہنما گزشتہ ایک ہفتہ سے سراپا احتجاج ہے پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے علاوہ باقی تمام پارٹیاں سراپا احتجاج ہے
بدقسمتی سے ان لوگوں کو برسر اقتدار لایا گیا جو سمگلر تھے اور انہوں نے بھاری برکم رقومات ادا کیے ہیں انہوں نے کہا کہ نواب آیاز جیسے لیڈر کام کرنے والوں کو انہوں شکست دلادی انہوں نے کہا کہ دھاندلی پر جس طرح راولپنڈی کے کمشنر نے قوم کے سامنے پیش ہوکر دھاندلی کا اعتراف کیا ہمارے ڈی آر او اور آروز بھی پنے ضمیر کے مطابق آکر اعلان کریں کہ ہم سے کس نے دھاندلی کرائی ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم انہیں معاف کریں گے لیکن وہ اخلاقی جرات تو کریں جنہوں نے عوام کے حقیقی مینڈیٹ کو چوری کرکے سمگلروں کو کامیاب کرا یا ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے چوری شدہ میندیٹ کو واپس نہیں کیا جاتا۔