پیپلزپارٹی نے بلوچستان میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے نومنتخب ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسلام آباد میں سرفراز بگٹی کی قیام گاہ پرہوا۔
اجلاس میں نومنتخب رکن بلوچستان اسمبلی اراکین کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اکثریت دی ہے تو حکومت بنانا ہمارا حق ہے۔
بلوچستان میں مسلم لیگ ن ہمارے اتحاد میں شامل ہو گی، پارٹی قیادت جسے وزیراعلیٰ نامزد کرے گی وہ ہم سب کو قبول ہو گا۔ مزید تین آزاد امیدواروں کی شمولیت سیبلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی 13 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے۔
8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 11، 11 نشستیں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے جیتیں جبکہ 10 سیٹوں پر مسلم لیگ ن کامیاب رہی۔ 6 نشستیں آزاد امیدوار جیتنے میں کامیاب رہے جبکہ 4 بلوچستان عوامی پارٹی اور 3 نیشنل پارٹی نے جیتیں۔.
پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 ء میں بھی بلوچستان میں مخلوط حکومت بنائی تھی اور اپنے دور میں بلوچستان کیلئے بڑے پیکجز دیئے تھے جبکہ گورننس اور امن و امان کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت شدید تنقید کی زد میں رہی تھی۔
بہرحال اب پیپلز پارٹی مخلوط حکومت بنانے جارہی ہے چیلنجز اور مشکلات بھی بہت زیادہ ہیں خاص کر گورننس کی بہتری اور بلوچستان کے جملہِ مسائل حل بڑے چیلنجز ہیں جن پر توجہ انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن مہم کے دوران بلوچستان کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہماری اولین ترجیح ہے اور بلوچستان کو ترقی کی جانب گامزن کریں گے ۔اب دیکھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت بلوچستان کیمسائل کس حد تک حل کرے گی جس سے عوام میں موجود بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔